داعش کے دوبارہ ابھرتے خطرے سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت پر زور
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد دہشت گردی کے انڈر سیکرٹری جنرل ولادیمیر فورونکوو نے کہا ہے کہ دہشت گردی اب بھی عالمی برادری کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے اور کوئی ملک اکیلا اس سے نہیں نمٹ سکتا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سیاسی حکمت عملی کی بنیاد پر اور انصاف کے لیے بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے مشمولہ اور کثیرفریقی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
کونسل کا یہ اجلاس دہشت گرد تنظیم داعش سے لاحق خطرے کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی 19ویں رپورٹ پر بات چیت کے لیے بلایا گیا۔
انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ داعش کے خطرے سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کے مابین تعاون بہت ضروری ہے۔ اگرچہ بعض اوقات انسداد دہشت گردی کے اقدامات طاقت کے جائز استعمال کا تقاضا کرتے ہیں تاہم ایسی طاقت وسیع تر حکمت عملی، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق استعمال ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی حکمت عملی کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ دہشت گردی اور متشدد انتہاپسندی کی کثیرالجہتی وجوہات پر قابو پایا جائے۔
عراق اور شام میں خطرات
فورونکوو نے اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی گزشتہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے دو بڑے خطرات کا ذکر کیا۔
انہوں ںے کہا کہ افغانستان میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی سرگرمی بدستور سنگین تشویش کا باعث ہے۔ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردی کا مرکز بننے سے روکنے کے لیے سبھی کو متحد ہونا ہو گا۔
دوسرے خطرے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ داعش کی مرکزی تنظیم دوبارہ ابھر رہی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ عراق اور شام میں اس کی کارروائیوں میں عارضی طور پر اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے داعش کو کامیابیوں کا یہ سلسلہ آگے بڑھانے سے روکنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی پائیدار کوششوں میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ علاوہ ازیں، انہوں نے شمال مشرقی شام میں قائم المصری کیمپ اور داعش کے سابق جنگجوؤں کے دیگر حراستی مراکز میں تحفظ اور انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے بھی کہا۔
انسداد دہشت گردی کانفرنس
انڈر سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ داعش۔صوبہ خراسان اس وقت یورپ کے لیے دہشت گردی کا سب سے بڑا خارجی خطرہ ہے۔ مغربی افریقہ اور ساہل خطے میں دہشت گردی کی صورت حال تاحال بہت پیچیدہ ہے۔ یہ تنظیم نام نہاد 'داعش۔صوبہ مغربی افریقہ' اور 'داعش۔صوبہ ساہل' میں اپنی کارروائیاں کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا دفتر انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اپنی کاوشوں کے حوالے سے تاجکستان اور کویت کے تعاون سے نومبر میں اعلیٰ سطحی کانفرنس کا انعقاد کرے گا۔ یہ کانفرنس کویت سٹی میں منعقد ہو رہی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی چوتھی کانفرنس ہو گی جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف علاقائی تعاون کو وسطی ایشیا کے علاوہ دیگر خطوں تک پھیلانا ہے۔