کیمیائی دہشت گردی سے فوری طور پر نمٹنے کی مشق
سلامتی کونسل میں آج دہشت گرد گروہوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے لاحق خطرات پر بات چیت ہو گی جبکہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) ممالک کو خصوصی مدد مہیا کر رہا ہے۔
یہ اجلاس ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب آسٹریا کے درالحکومت ویانا میں معروف گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کے کنسرٹ سے قبل دہشت گرد تنظیم داعش سے مبینہ تعلق کے الزام میں چند نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ ان کے قبضے سے خطرناک کیمیائی مادے برآمد ہوئے ہیں جنہیں ممکنہ طور پر دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔
جنوب مشرقی ایشیا اور الکاہل کے لیے 'یو این او ڈی سی' میں انسداد دہشت گردی کے امور پر علاقائی رابطہ کار نکی ڈی لانگ کہتے ہیں کہ کیمیائی دہشت گردی کا خطرہ حقیقی ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام متعلقہ کرداروں کی جانب سے مربوط اقدامات درکار ہیں۔
اس مقصد کے لیے 'یو این او ڈی سی' کے زیراہتمام جو اقدامات کیے جا رہے ہیں ان میں کیمیائی حملوں کو روکنے اور لوگوں کو اس سے تحفظ دینے کی تربیت بھی شامل ہے۔
کیمیائی حملہ روکنے کی مشق
انڈونیشیا کے شہر سمارنگ میں ایک ٹرین کے چند مسافر طبعیت خراب ہونے اور قے آنے کی شکایت کرتے ہیں۔ ان کے قریب بیٹھے چند مسافروں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے سانس لینا مشکل ہو رہا ہے۔ اسی دوران پانچ افراد نیم بیہوش ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک بالکل بے حس و حرکت دکھائی دیتا ہے۔ چند منٹ کے بعد ایک کھلونا کار ان کے قریب آ کر ہارن بجاتی ہے۔ اس کے پیچھے خلابازوں جیسا لباس پہننے چند لوگوں کا گروہ بھی ان مسافروں کے قریب آ جاتا ہے۔ یہ لوگ ٹرین کی سیٹوں تلے اور مسافروں کے سامان میں بم تلاش کرنے لگتے ہیں۔
تاہم، یہ دہشت گردی کا کوئی حقیقی واقعہ نہیں بلکہ حقیقت سے قریب تر مشق ہے جس کا مقصد سکیورٹی اہلکاروں کو ایسے کسی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
حقیقی خطرہ
انڈونیشیا ایسی مشقوں کے ذریعے کیمیائی حملوں سے بچاؤ کی اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لے رہا ہے۔ ان مشقوں میں سرکاری اداروں سے لے کر نجی شعبے تک سبھی اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔ سمارنگ میں 'یو این او ڈی سی' اور انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے (بی این پی ٹی) کے اشتراک سے اب تک ایسی دو مشقیں ہو چکی ہیں جس میں ملکی پولیس کے موبائل بریگیڈ نے بھی حصہ لیا۔
2011 سے اب تک انڈونیشیا میں کیمیائی دہشت گردی کے کم از کم آٹھ واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم داعش عراق اور شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر چکی ہے۔ 1995 میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں زیرزمین ٹرین پر زہریلے کیمیائی مواد سیرن سے حملہ کیا گیا تھا جس میں 15 افراد موقع پر ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
کان کنی، زراعت اور ادویہ سازی کے شعبے میں بھی یہ کیمیکل استعمال ہوتا ہے تاہم دہشت گرد بھی اسے اپنے مقاصد کے لیے کام میں لا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر کلورین گیس عام طور پر پانی صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے لیکن اسے کیمیائی ہتھیار کے طور پر بھی کام میں لایا جا سکتا ہے۔
پیچیدہ نوعیت کا یہ خطرہ حکومتوں اور نجی شعبے کے مابین قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مضبوط تعاون کا تقاضا کرتا ہے۔
کیمیائی دہشت گردی کی روک تھام
تربیتی مشق کے دوران سمارنگ میں ٹرین کے باہر مزید کئی لوگ حفاظتی سازوسامان لے کر پہنچ گئے ہیں۔ بعض لوگ اس جگہ کی احاطہ بندی کر رہے ہیں، دیگر کیمیائی مادے کے اثرات کو زائل کرنے کے اہتمام میں مصروف ہیں جبکہ لوگوں کا ایک گروہ متاثرین کو طبی مدد فراہم کر رہا ہے۔
بعض لوگ مخصوص لیپ ٹاپ اور آلات کے ذریعے ہوا میں اور زمین پر کیمیائی مادے کے اثرات کی جانچ کر رہے ہیں جبکہ ایک ٹیم زمین پر سرخ، زرد اور سبز رنگ کے نشانات لگا کر آلودگی کی سطح کا تعین کر رہی ہے۔
سینسر اور کیمرے سے لیس کھلونا کار ہر جگہ گھوم پھر کر نمونے جمع کر رہی ہے اور ماہرین کو زہریلے مادے کی شدت کا اندازہ لگانے میں مدد دے رہی ہے۔ قریب ہی ایک ٹیم پر زرد حفاظتی لباس اتارنے سے پہلے سپرے کیا جا رہا ہے۔
مشترکہ کاوشوں کی ضرورت
اس مشق میں حصہ لینے والوں کا تعلق پولیس، فوج، محکمہ انسداد دہشت گردی، بم ڈسپوزل، فارنزک، صحت، فائر بریگیڈ اور شہری تنصیبات کی سلامتی کے ذمہ دار محکمے سمیت بہت سے یونٹوں اور اداروں سے ہے۔
انڈونیشیا کی پولیس میں کیمیائی، حیاتیاتی، تابکاری اور جوہری یونٹ کے کمانڈر ایڈی سورانتا سینولنگا کہتے ہیں کہ ناصرف سکیورٹی فورسز بلکہ تمام متعلقہ اداروں کو دہشت گردی کے ایسے خطرات بھانپنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔ اس طرح کے خطرے کی موجودگی میں ایسی تربیت کا حصول ضروری ہے۔
'یو این او ڈی سی' میں انسداد دہشت گردی کے ماہر نائلز ڈین ہولینڈر کا کہنا ہے کہ ایسے پیچیدہ حملوں پر انتہائی مربوط طور سے قابو پانے کے لیے مضبوط بین الاداری تعاون کی ضرورت ہے۔ کوئی ایک ادارہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا۔
غلطیوں سے سیکھنے کا عمل
ایسی ہی ایک مشق ہوٹل کے کمرے اور ہوائی جہاز میں بھی کی جا چکی ہے۔ موخرالذکر میں ہوائی اڈے پر مشکوک خطرناک کیمیائی مادہ، حقیقی دھواں پیدا کرنے والا دھماکہ خیز مواد، یرغمالی اور گیس ماسک پہنے اور آتشیں اسلحہ اٹھائے فرضی دہشت گرد بھی دیکھے گئے۔
سمارنگ کے کیریادی ہسپتال میں کام کرنے والے ایک معالج کا کہنا ہے کہ یہ تربیت بہت فائدہ مند ہے۔ لوگوں کو متاثرین کو مدد پہنچانے کی غرض سے کیمیائی مادوں سے آلودہ جگہوں پر جانے سے پہلے کڑے حفاظتی انتظامات کرنے چاہئیں۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں مددگار خود زہریلے مواد سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
اس حوالے سے مزید خصوصی نوعیت کی مشقیں کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے جن میں متاثرین کی مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچنے والوں کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ جائے وقوعہ سے درست انداز میں شواہد اکٹھے کر سکیں۔
انڈونیشیا میں 'یو این او ڈی سی' کے پروگرام آفیسر دیماس ایندیانتو کا کہنا ہےکہ مشق میں تمام اداروں کو اکٹھا کر کے ایسے عمل میں سہولت دی گئی ہے جس کی بدولت ماہرین کسی پریشانی کے بغیر غلطیاں کرتے اور پھر ان سے سیکھتے ہیں۔ بہرحال مشق کے دوران کوئی غلطی کر کے سیکھنا حقیقی زندگی میں ایسا کرنے سے کہیں بہتر ہے۔
جنوب مشرقی ایشیا اور الکاہل میں 'یو این او ڈی سی' کے کام کے بارے میں یہاں مزید جانیے۔