انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این امن کاری سے دستبرداری صنفی مساوات کے لیے خطرہ

امن و سلامتی اور خواتین کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔
UN Photo/Manuel Elías
امن و سلامتی اور خواتین کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔

یو این امن کاری سے دستبرداری صنفی مساوات کے لیے خطرہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے ادارے کی امن کارروائیوں اور اس کے خصوصی سیاسی مشن بند یا محدود کرنے کے حالیہ فیصلوں سے جنگ زدہ علاقوں میں خواتین کے تحفظ اور صنفی مساوات کو لاحق خطرات کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔

'یو این ویمن' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ بعض حکومتوں نے مسلح تنازعات اور سلامتی کے مسائل کے باوجود اپنے ہاں سیاسی اور امن مشن بند یا محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس طرح ان اقدامات میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی تعداد 71 ہزار رہ جائے گی جو 2016 میں تقریباً ایک لاکھ 21 ہزار تھی۔

انہوں نے بتایا ہے کہ مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تعصب اور تشدد پایا جاتا ہے اور جنگوں میں ان کی زندگیوں، حقوق، بہبود یا اختیار کی کھلی توہین ہوتی ہے۔

'یو این ویمن' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
'یو این ویمن' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما باحوس سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہی ہیں۔

خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو خطرہ

اقوام متحدہ کے شعبہ قیام امن میں افریقہ کے لیے معاون سیکرٹری جنرل مارتھا پوبی نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ تناؤ زدہ سیاسی ماحول میں اقوام متحدہ کے مشن بعجلت بند یا محدود کرنے کے خطرناک نتائج ہوں گے کیونکہ ان علاقوں میں سلامتی کی صورت حال مخدوش ہے اور وہاں کی حکومتیں تبدیل شدہ حالات سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

اگر ان علاقوں میں قیام امن کی ذمہ داری اچھے انداز میں مقامی حکام کے حوالے نہ کی گئی اور انہیں اس مقصد کے لیے درکار وسائل مہیا نہ کیے گئے تو خواتین اور لڑکیوں کے حقوق خطرے میں ہوں گے۔ اس طرح انہیں بنیادی خدمات تک رسائی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں، ایسی صورتحال میں انہیں فیصلہ سازی کے عمل سے خارج کیے جانے کا خدشہ ہو گا اور انہیں مزید تشدد کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ہیٹی کے تشویشناک حالات

سیما باحوس نے اس حوالے سے ہیٹی کی مثال دی جہاں اقوام متحدہ کے امن مشن کی واپسی کے بعد صنفی مساوات کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ملک میں جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے اغوا، ان کے ساتھ جنسی زیادتی اور دیگر اقسام کے پرتشدد واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

گزشتہ برس ملک میں جنسی زیادتی کے پانچ ہزار واقعات سامنے آئے جبکہ قتل، اغوا اور جنسی تشدد سال بہ سال بڑھ رہا ہے جس میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔

مالی، کانگو اور سوڈان کی صورتحال

مارتھا پوبی نے افریقی ملک مالی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2023 میں اقوام متحدہ کے امن مشن کی واپسی کے بعد ملک میں خواتین اور لڑکیوں کی بہتری کے پروگرام متاثر ہوئے اور سیاسی میدان میں انہیں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا سلسلہ بھی تھم گیا۔

انہوں ںے سوڈان اور جمہوریہ کانگو سے اقوام متحدہ کے مشن کی واپسی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ دونوں ممالک میں سلامتی کے مسائل نے سر اٹھا لیا ہے اور موجودہ صورتحال میں خواتین اور لڑکیاں غیرمحفوظ ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشن کی واپسی کے باعث ان ممالک میں قومی سطح پر شراکت داروں کو مسلح تنازعات میں ہونے والے جنسی تشدد کی روک تھام میں مدد دینے کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے۔ دیگر مسائل کا تعلق محدود مالی وسائل اور خواتین، امن و سلامتی کے ایجنڈے سے متعلق موجودہ قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کی صلاحیت سے ہے۔

اقوام متحدہ کے شعبہ قیام امن میں افریقہ کے لیے معاون سیکرٹری جنرل مارتھا پوبی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کر رہی ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ کے شعبہ قیام امن میں افریقہ کے لیے معاون سیکرٹری جنرل مارتھا پوبی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کر رہی ہیں۔

بہتری کے لیے تجاویز

سیما باحوس نے ہر جگہ اقوام متحدہ کے مشن کی بعجلت واپسی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ کسی ملک سے اقوام متحدہ کے مشن کی واپسی کے بعد میزبان حکومت اور اداروں کے ساتھ معمول کی بات چیت اور تعاون کے ذریعے صنفی مساوات اور اہم فیصلوں میں خواتین کی شرکت کا تحفظ ہو۔

اس کے علاوہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ساتھ باقاعدہ رابطے بھی ضروری ہیں تاکہ اقوام متحدہ کے مشن کی غیرموجودگی کے اثرات کو جانچا جا سکے اور خواتین، امن اور سلامتی کے معاملے میں غیررسمی ماہرین کے گروہ کو حالات کی نگرانی میں سہولت دی جا سکے۔

سلامتی کونسل کو مالیاتی اداروں کے تعاون سے امن و سلامتی سے متعلق خواتین کے کام کو مالی وسائل کی فراہمی بھی اپنی ترجیح بنانی چاہیے اور کسی جگہ اقوام متحدہ کے کسی مشن کی واپسی کے بعد اس مقصد کے لیے خاطرخواہ مالی وسائل مہیا کیے جانے چاہئیں۔

انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ خواتین کے خلاف مظالم میں اضافے سے فیصلہ سازی میں ان کی شرکت بھی کم ہو جائے گی اور اس کا نتیجہ بین الاقوامی برادری کی ناکامی کی صورت میں نکلے گا۔ سیما باحوس نے امید ظاہر کی کہ کوئی بھی ایسی صورتحال رونما ہوتے دیکھنا نہیں چاہے گا۔