ایران: مظاہرین پر کریک ڈاؤن میں اقلیتیں زیادہ متاثر، یو این ماہرین
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے کے مقرر کردہ تحقیقاتی مشن نے بتایا ہے کہ ایران میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف حکومت کی سخت کارروائی سے ملک کی نسلی و مذہبی اقلیتیں غیرمتناسب طور پر متاثر ہوئی ہیں۔
ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال پر حقائق کا کھوج لگانے والے مشن کا کہنا ہے کہ 2022 سے مظاہرین کے خلاف کڑے اقدامات سے کرد اور بلوچ نسل کے لوگوں کو خاص طور پر نقصان پہنچا ہے۔
مشن کے جاری کردہ 'ایڈووکیسی پیپر' میں کہا گیا ہے کہ ایران کی سکیورٹی فورسز نے کئی طریقوں سے اقلیتوں کے حقوق پامال کیے ہیں ان میں ماورائے عدالت ہلاکتیں، مہلک طاقت کا غیرضروری استعمال، ناجائز حراستیں، تشدد، جنسی زیادتی اور انسانیت کے خلاف دیگر جرائم شامل ہیں۔
مشن نے ایسی کارروائیوں کو طویل مدتی امتیازی سلوک کا براہ راست نتیجہ قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کو کہا ہے۔
تشدد کے طویل مدتی اثرات
مشن کا کہنا ہے کہ حکومتی کارروائیوں سے نسلی و مذہبی اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ناصرف صنفی بنیاد پر بلکہ اقلیتی گروہوں سے تعلق ہونے کی وجہ سے بھی نمایاں طور سے نقصان ہوا ہے جبکہ پہلے سے موجود تفریق اور تشدد نے اس میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے۔
بچوں پر اس تشدد کے اثرات کئی نسلوں تک برقرار رہیں گے اور وہ اس کثیرالجہتی نقصان کو آنے والی دہائیوں تک محسوس کرتے رہیں گے۔ کرد اور بلوچ اقلیتوں کے علاوہ آزربائیجانی ترک اور اہوازی عرب اقلیتیں بھی اس تشدد کے متاثرین میں شامل ہیں۔
زیر حراست موت
ایران میں احتجاجی مظاہرے ستمبر 2022 میں 22 سالہ ایرانی۔کرد خاتون جینا مہاسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوئے تھے۔ انہیں لازمی حجاب اوڑھنے کے قانون کی پابندی نہ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تین روز کے بعد پولیس حراست میں ہی ہلاک ہو گئی تھیں۔
ان کی ہلاکت کے بعد 2023 تک جاری رہنے والے احتجاج میں شریک بیشتر لوگوں کا تعلق نسلی و مذہبی اقلیتوں سے تھا۔
مشن کے مطابق، نسلی و مذہبی اقلیتوں کے علاقوں میں فوج اور سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باعث ریاست کو احتجاج کچلنے کے لیے سازگار ماحول مل گیا جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ ہلاک و زخمی ہو گئے۔
احتساب میں ناکامی
مشن نے کہا ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کے بعد چلائے جانے والے مقدمات غیرشفاف تھے اور ان میں ملزموں کو جائز قانونی کارروائی کا حق نہیں دیا گیا۔ ایران کی سکیورٹی فورسز کا تاحال محاسبہ نہیں ہوا اور اس کی جانب سے لوگوں کے حقوق کی مجرمانہ پامالیوں پر بامعنی تحقیقات بھی عمل میں نہیں آئیں۔
مشن نے تشدد کے متاثرین کو ہونے والے نقصان کے ازالے اور ان کے حقوق پامال کرنے والوں کے محاسبے پر زور دیا ہے۔
یہ بین الاقوامی مشن انسانی حقوق کے غیرجانبدار ماہرین پر مشتمل ہے جو اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے مقرر کیے جاتے ہیں۔ مشن کے ارکان اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہیں اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔