قازقستان سے جنسی میلانات کے اظہار پر پابندیاں نہ لگانے کا مطالبہ
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیر ماہرین نے قازقستان کی حکومت سےکہا ہے کہ وہ ایسی قانون سازی نہ کرے جس سے جنسی میلان اور صنفی شناخت کی بنیاد پر اظہار، پرامن اجتماع اور میل جول کی آزادیاں پامال ہونے کا خدشہ ہو۔
اقوام متحدہ کے پانچ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسا قانون بنانے کے لیے دی گئی درخواست پر غور کیے بغیر اسے مسترد کر دینا چاہیے۔ یہ درخواست بجائے خود متعصبانہ ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی قانون سازی سے انسانی حقوق ناگزیر اور غیرقانونی طور پر متاثر ہوں گے۔
قازقستان میں حالیہ دنوں وزارت ثقافت و اطلاعات کو 50 ہزار افراد کے دستخط سے ایک درخواست دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ 'ایل جی بی ٹی' کے کھلے اور خفیہ پروپیگنڈے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ ملکی قانون کے مطابق حکومت کے لیے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے دستخط سے پیش کی جانے والی درخواست پر غور کرنا لازم ہے۔
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کے انتظامی ضابطے کی رو سے حکومت ایسی درخواستوں پر غور نہیں کر سکتی جن سے انسانی حقوق اور آزادیاں پامال ہونے کا خدشہ ہو۔
تشدد میں اضافے کا خدشہ
ماہرین نے کہا ہے، اگر حکومت اس درخواست پر عمل کرتے ہوئے ایسی قانون سازی کرے گی جس سے ہم جنس پرست خواتین، مردوں، دو جنسی رحجانات کے حامل اور مخنث افراد (ایل جی بی ٹی) پر اپنی شناخت اور سرگرمیوں کے کھلے عام اظہار کی ممانعت عائد ہوتی ہو تو یہ بہت سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔ ان میں اظہار کی آزادی اور قانون کے سامنے برابری کے حقوق بھی شامل ہیں۔
شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی کنونشن نے ان حقوق کی ضمانت دے رکھی ہے اور قازقستان نے2005 میں اس کنونشن کی توثیق کی تھی۔ اس طرح ملکی حکام پر لازم ہے کہ وہ بلا تفریق تمام لوگوں کے انسانی حقوق کو تحفظ دیں۔
انہوں نے قازقستان کے حکام سے کہا ہے کہ انہیں دی جانے والی درخواست گمراہ کن اور امتیاز پر مبنی ہے اور اس میں انسانی حقوق کے خلاف قانون سازی کے لیے کہا گیا ہے۔ ایسی مبہم زبان پر مبنی قانون سے سول سوسائٹی کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو نقصان ہو گا اور ایسا مخالفانہ ماحول ترتیب پائے گا جس میں مزید تفریق اور تشدد جنم لیں گے۔
پروپیگنڈا یا آزادی اظہار؟
قبل ازیں، اقوام متحدہ کے ماہرین قازقستان، کرغیزستان اور روس میں ایسی ہی قانون سازی کے لیے دی جانے والی درخواستوں پر بھی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔
روس کے حکام نے 2013 میں 'بچوں میں غیرروایتی جنسی تعلقات کے پروپیگنڈے کی ممانعت' کے قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے نوعمر افراد کو نقصان دہ ترغیبات سے تحفظ ملے گا۔ دو سال قبل ملک میں 'ایل جی بی ٹی' سے متعلق عوامی سطح پر آزادی اظہار کو 'غیرروایتی جنسی تعلقات کا پروپیگنڈہ' قرار دیتے ہوئے اس پر مکمل قانونی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ کرغیزستان نے گزشتہ برس ایسے ہی قانون کی منظوری دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے قوانین کے ذریعے گویا عوامی سطح پر جنسی و صنفی شناخت کے اظہار کو 'پروپیگنڈا' قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ ایل جی بی ٹی افراد بچوں کے لیے خطرہ ہیں۔
2020 میں قازقستان نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے پیش کردہ تجویز کو قبول کیا تھا جس میں سول سوسائٹی کی سرگرمیوں، حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں اور ہم جنس پرست مردوخوتین، دو جنسی رحجانات کے حامل، مخنث اور بین جنسی افراد کے انسانی حقوق کا تحفظ کرنے والوں کے لیے سازگار ماحول کی ضمانت دینے کو کہا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر قازقستان حالیہ درخواست پر قانون سازی کرے گا تو یہ اس کی حکومت کے وعدے اور انسانی حقوق کے حوالے سے اس کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہو گی۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔