عالمی نظام: سلامتی کونسل میں روس اور امریکہ کی ایک دوسرے پر کڑی تنقید
عالمی سطح پر منقسم سیاسی منظر نامے کی عکاسی آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ہوئی جہاں ارکان نے 'مزید منصفانہ، جمہوری اور پائیدار عالمی نظام کی خاطر کثیرفریقی تعاون' کے موضوع پر اجلاس میں ایک دوسرے کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس اجلاس کا انعقاد روس نے کیا تھا جو رواں مہینے سلامتی کونسل کی صدارت بھی کر رہا ہے۔ اس موقع پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرو نے امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ کثیرفریقی نظام اور بین الاقوامی قانون کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے۔
'امریکہ کا قانون'
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ خود کو باقی دنیا سے برتر سمجھتا ہے اور ایک ایسے نام نہاد 'قوانین پر مبنی نظام' کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے جس کا مقصد کثیرفریقی نظام کو نقصان پہنچانا ہے۔ امریکہ اپنے اتحادیوں سے غیرمشروط اطاعت چاہتا ہے اور ان کے قومی مفادات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'امریکہ کا قانون' ہی دراصل قوانین پر مبنی بدنام نظام کی بنیادی بات ہے جو کثیرفریقی نظام اور بین الاقوامی قانون کے لیے براہ راست خطرے کے مترادف ہے۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کی پامالی
سرگئی لاؤرو کی بات کے جواب میں اقوام متحدہ کے لیے امریکہ کی مستقل سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے کہا کہ کثیرفریقی تعاون پر اجلاس کا انعقاد روس کی 'منافقت' ہے جبکہ وہ علاقائی سالمیت، انسانی حقوق کے احترام اور بین الاقوامی تعاون سے متعلق اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کو دانستہ طور پر اور کھلے عام پامال کر رہا ہے۔
انہوں نے یوکرین کے خلاف روس کی جارحانہ جنگ کی مذمت کی اور کہا کہ روس نے خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کیا ہے جس سے ناصرف یوکرین بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو بھوک کا بحران درپیش ہے جبکہ روس اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جوہری دھمکیاں دے رہا ہے۔
'طاقت کے قانون' کی مخالفت
اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل سفیر باربرا وڈوارڈ نے سلامتی کونسل کے ارکان کو منظور کردہ قراردادوں پر عملدرآمد اور ان کی تعمیل کے ذریعے اپنے وعدوں پر پورا اترنے کی ذمہ داری یاد دلائی۔
انہوں نے کہا کہ روس کی حکومت کو چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پامالی سے گریز کرتے ہوئے شمالی کوریا سے ہتھیاروں کا حصول بند کرے اور وسطی جمہوریہ افریقہ میں امن مشن (مینسوکا) سمیت افریقہ بھر میں اقوام متحدہ کے اقدامات کو اپنے آلہ کاروں کے ذریعے نقصان پہنچانے کا سلسلہ روکے۔
یوکرین پر روس کے حملے کے بارے میں اپنے ملک کے موقف کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ ایسی دنیا قبول نہیں کرے گا جہاں 'جس کی لاٹھی اس کی بھینس' کا قانون چلتا ہو اور طاقت ور ممالک بلاخوف و خطر دوسرے ممالک کو دھمکاتے اور ان پر حملے کرتے رہیں۔
نیٹو پر تنقید
چین کے سفیر فون کونگ نے کونسل سے خطاب میں دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ کے قیام اور پرامن بقائے باہمی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کے رہنماؤں نے انہی اصولوں کو فروغ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض ممالک کی جانب سے پیش کردہ 'قوانین پر مبنی عالمی نظام' کا تصور افسوسناک ہے۔ اس کا مقصد بین الاقوامی قانون کے متوازی ایک اور نظام قائم کرنا ہے تاکہ دہرے معیارات اور استثنیات کو قانونی جواز مل سکے۔
انہوں نے شمالی اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم (نیٹو) سے کہا کہ وہ مسائل پیدا کرنا بند کرے۔ نیٹو کو توسیع دینے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ تنظیم جھوٹے بیانیے تخلیق کر رہی ہے اور ممالک کے مابین مخاصمت کو ہوا دے رہی ہے۔
کثیرفریقی نظام پر سلامتی کونسل کے اجلاس کی کارروائی کی ریکارڈنگ ملاحظہ کی جیئے