غزہ: امدادی کارکنوں کی ہلاکت عالمی قوانین کی بیحرمتی کا تنیجہ، گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے حملے میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت اس جنگ میں بین الاقوامی قوانین کی پامالی کا ناگزیر نتیجہ ہے۔
'انسانی سلامتی' کے موضوع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے بے رحمانہ حملوں کا سامنا کرنے والے شہریوں کو کسی طرح کا تحفظ حاصل نہیں ہے۔ اسی طرح حماس کے راکٹ حملوں کا نشانہ بننے والے اسرائیل کے شہریوں کی زندگیاں بھی غیرمحفوظ ہیں۔
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا اور اسی طرح غزہ میں فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا بھی کوئی جواز نہیں جہاں اقوام متحدہ کے عملے کے 175 سے زیادہ ارکان اور مجموعی طور پر 196 امدادی کارکن بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں ناواجب ہلاکتیں
سیکرٹری جنرل نے غزہ کے حالات اور وہاں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کو ناواجب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی بڑھانے کی ضرورت واضح ہوتی ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد پر بلاتاخیر عمل ہونا چاہیے۔
انہوں نے موسمیاتی ہنگامی حالات اور رہن سہن کے اخراجات کے بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسائل پائیدار ترقی کی راہ میں حائل ہیں جبکہ دنیا کو کئی سطح پر سلامتی کے سنگین مسائل کا بھی سامنا ہے۔ بڑھتی ہوئی تقسیم اور عدم مساوات کے باعث لوگ اندیشوں اور خوف کا شکار ہیں اور دنیا میں ہر چھ میں سے ایک فرد خود کو غیرمحفوظ تصور کرتا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایسے حالات میں غلط اور گمراہ کن اطلاعات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، اداروں پر اعتماد کمزور پڑ رہا ہے اور عدم استحکام میں شدت آ رہی ہے۔