افغانستان: انڈیا کی امدادی گندم سے 50 لاکھ لوگوں کو خوارک کی فراہمی
گزشتہ ڈیڑھ برس میں انڈیا کی حکومت نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کو 50 ہزار میٹرک ٹن گندم عطیہ کی ہے جس سے تقریباً 50 لاکھ ضرورت مند لوگوں کو خوراک میسر آئی۔
انڈیا سے یہ گندم پانچ مراحل میں بھیجی گئی جسے افغانستان کی دس کمپنیوں نے پیس کر 41,500 میٹرک ٹن آٹا تیار کیا۔ 'ڈبلیو ایف پی' نے یہ گندم انتہائی بدحال افغانوں میں تقسیم کی ہے۔ اندرون ملک گندم سے آٹا بنانے سے مقامی معیشت کو فائدہ ہوا، آٹے کی درآمدی ضروریات میں کمی آئی اور انتہائی ضرورت مند لوگوں کو اس کی فوری فراہمی ممکن ہوئی۔
اس عطیے کی بدولت 'ڈبلیو ایف پی' کے لیے اِس سال 10 لاکھ سے زیادہ اور 2022 میں 47 لاکھ لوگوں کو غذائی مدد مہیا کرنا ممکن ہوا۔
فاقہ کشوں کی مدد
انڈیا کی وزارت امور خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے بگڑتے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی کا فیصلہ کیا۔ اس گندم کی تازہ ترین کھیپ 10 ہزار میٹرک ٹن پر مشتمل تھی جسے چاہ بہار بندرگاہ کے شہید بہشتی ٹرمینل سے افغانستان بھیجا گیا۔
افغانستان میں 'ڈبلیو ایف پی' کی ڈائریکٹر سیاؤ وی لی نے کہا ہے کہ انڈیا افغانستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس نے ادارے کو ایسے وقت میں بھوکے خاندانوں تک رسائی میں مدد دی جب ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ ادارہ انڈیا جیسے اپنے شراکت داروں کے تعاون سے افغانستان کے انتہائی ضرورت مند لوگوں کو مزید مدد دے سکتا ہے۔
بے یقینی کی کیفیت
حالیہ مہینوں کے دوران افغانستان میں مجموعی غذائی تحفظ میں قدرے بہتری آئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ غذائی امداد کی متواتر اور بڑی مقدار میں فراہمی ہے۔ تاہم ان کامیابیوں کے باوجود افغانستان کی ایک تہائی آبادی کو سنگین حالات کا سامنا ہے جو یہ نہیں جانتے کہ انہیں اگلے وقت کھانا کہاں سے ملے گا۔
'ڈبلیو ایف پی' نے جنوری اور نومبر 2023 کے درمیان افغانستان میں غذائی عدم تحفظ کا شکار ایک کروڑ 57 لاکھ لوگوں کو ہنگامی غذائی امداد مہیا کی ہے۔ ان میں خواتین اور لڑکیوں کی تعداد 77 لاکھ ہے۔