انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جسمانی طور پر کمزور بچوں کی اموات روکنا ممکن: ڈبلیو ایچ او چیف

مالی میں غذائیت کی کمی کے شکار ایک بچے کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
© UNICEF/Tiécoura N’Daou
مالی میں غذائیت کی کمی کے شکار ایک بچے کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

جسمانی طور پر کمزور بچوں کی اموات روکنا ممکن: ڈبلیو ایچ او چیف

صحت

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 900 بچے مناسب خوراک اور دیکھ بھال سے محرومی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

لندن میں غذائی تحفظ پر عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے چار کروڑ 50 لاکھ بچے جسمانی کمزوری کا شکار ہیں اور ہر سال ان میں سے دس لاکھ کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

Tweet URL

یہ کانفرنس برطانیہ کی حکومت نے بلائی تھی جس میں 20 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس کا مقصد 2030 تک بھوک اور غذائی قلت کے خاتمے کی کوششوں میں اضافہ کرنا تھا۔ 

کمزور بچوں کو موت کا خطرہ

ڈائریکٹر جنرل نے خبردار کیا کہ دنیا بھوک اور غذائی قلت کے خاتمے سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف سے بہت دور ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ معتدل یا شدید درجے کی جسمانی کمزوری کے حامل بچوں کو دیگر کے مقابلے میں موت کا خطرہ 11 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ عام طور پر اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان کا جسم اسہال اور نمونیا کے خلاف مدافعت کے قابل نہیں ہوتا۔ 

جسمانی کمزوری کا شکار پانچ سال سے کم عمر کے ساڑھے چار کروڑ بچوں میں ایک تہائی سے زیادہ ایسے ہیں جنہیں یہ مسئلہ شدت سے لاحق ہے۔ ان بچوں کے لیے موت کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہے۔ یہ وہ بچے ہیں جن کی زندگی ابھی شروع ہی ہوئی ہے۔

جسمانی کمزوری

بچوں میں جسمانی کمزوری کی وجوہات میں غربت، خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، طبی خدمات تک ناکافی رسائی اور صاف پانی، نکاسی آب و حفظان صحت کی ناقص سہولیات نمایاں ہیں۔

انہوں نےکہا کہ جنگیں، موسمیاتی بحران، قدرتی آفات اور وسائل کی قلت بھوک اور قحط کے خطرے میں غیرمعمولی طور پر اضافہ کر دیتی ہیں۔

ہیلتھ ورکر گوئٹے مالا میں ایک حاملہ خاتون کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔
© UNICEF/Patricia Willocq
ہیلتھ ورکر گوئٹے مالا میں ایک حاملہ خاتون کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔

حاملہ خواتین کے لیے غذائیت

ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ غذائی قلت نسل در نسل چلنے والا مسئلہ بھی ہے۔ بچے کی غذائی کیفیت کا دوران حمل، زچگی کے دوران اور بعد از پیدائش ماں کی صحت سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ 

زچہ میں غذائیت کی کمی سے قبل از پیدائش بچے کی بڑھوتری بھی متاثر ہوتی ہے۔ نتیجتاً بچے کو کم وزنی، کمزوری اور نشوونما کے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ 

ایسے جو بچے پیدائش کے بعد زندہ رہیں انہیں اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں غذائی قلت اور اور کمزور صحت کے مسائل درپیش رہتے ہیں۔ ایسے بچوں کو آئندہ زندگی میں غربت، قرض اور بیماریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

دافع امراض خوراک کی ضرورت

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ بچے کی ضرورت کے مطابق دافع امراض دودھ، خوراک اور مائعاتی غذا کے ذریعے انتہائی شدید جسمانی غذائی قلت کا علاج ممکن ہے۔  اگرچہ ایسی خوراک لینے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن اب بھی یہ بہت سے ایسے بچوں کو میسر نہیں جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ 

رواں برس 'ڈبلیو ایچ او' نے ایسی تیار خوراک کو ضروری ادویات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ امید ہے کہ اس کی پیداوار میں اضافہ ہو گا اور یہ سستی داموں دستیاب ہو گی۔ 

'ڈبلیو ایچ او' اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں نے بچوں میں جسمانی کمزوری کو دور کرنے کے لیے عالمگیر لائحہ عمل تیار کیا تھا۔ اس کے علاوہ سوموار کو اس مسئلے کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے لیے نئی رہنمائی بھی شائع کی گئی ہے۔