انسانی کہانیاں عالمی تناظر
جنوبی ایشیا کے لیے یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجے سیکرا کا کہنا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی نوعمر لڑکیاں اسی خطے میں رہتی ہیں اور وہ زندگی میں کئی پہلوؤں سے لڑکوں کے مقابلے میں پیچھے ہیں۔

کرکٹ کو بنایا یونیسف اور آئی سی سی نے مساوی مواقع کا کھیل

Matthew Lewis/ICC via Getty Images
جنوبی ایشیا کے لیے یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجے سیکرا کا کہنا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی نوعمر لڑکیاں اسی خطے میں رہتی ہیں اور وہ زندگی میں کئی پہلوؤں سے لڑکوں کے مقابلے میں پیچھے ہیں۔

کرکٹ کو بنایا یونیسف اور آئی سی سی نے مساوی مواقع کا کھیل

صحت

انڈیا میں ختم ہونے والا کرکٹ کا عالمی کپ سنسنی خیز مقابلوں کے علاوہ مقامی بچوں کے لیے ایسے دلچسپ مواقع بھی لایا جن کی بدولت انہیں عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں سے کھیل کے گُر سیکھنے کے ساتھ لڑکیوں اور لڑکوں کے مساوی حقوق سے بھی آگاہی ملی ہے۔

ان بچوں کو یہ مواقع 18 اکتوبر سے 3 نومبر تک جاری رہنے والے کرکٹ کلینک کے ذریعے مہیا کیے گئے جس کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے دنیا کی 10 بڑی کرکٹ ٹیموں کے ساتھ شراکت کی۔

اس دوران نوعمر لڑکیوں اور لڑکوں نے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور کھیل کے میدان سے زندگی کے ایسے اسباق حاصل کیے جو زندگی بھر ان کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ 

یونیسف اور آئی سی سی کے اس اقدام کا خاص مقصد لڑکیوں کے لیے مساوی مواقع کا فروغ تھا جو بہت سی جگہوں پر لڑکوں سے پیچھے رہ جاتی ہیں اور جنوبی ایشیا جیسے ترقی پذیر خطوں میں یہ صورتحال واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔

انڈیا  میں یونیسف کی نمائندہ سنتھیا میکیفرے نے کہا کہ کرکٹ کی طاقت سے دنیا بھر میں کروڑوں لڑکیوں اور لڑکوں کی زندگیوں کو بہتر، محفوط اور مساوی بنانے کا کام لیا جا سکتا ہے۔
Matthew Lewis/ICC via Getty Images
انڈیا میں یونیسف کی نمائندہ سنتھیا میکیفرے نے کہا کہ کرکٹ کی طاقت سے دنیا بھر میں کروڑوں لڑکیوں اور لڑکوں کی زندگیوں کو بہتر، محفوط اور مساوی بنانے کا کام لیا جا سکتا ہے۔

کرکٹ ایک مقبول کھیل

انڈیا کے شہر احمد آباد، بنگلورو، چنائی، دھرم سالہ، کولکتہ، لکھنئو، ممبئی، نئی دہلی اور پونے میں ہونے والی اس سرگرمی میں افغانستان، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، انگلینڈ، انڈیا، نیوزی لینڈ، پاکستان، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور نیدرلینڈ کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ 

اس سلسلے کا آخری کلینک احمد آباد کے کرکٹ سٹیڈیم میں ہوا جس میں انگلینڈ کی ٹیم نے 50 بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔

اس سرگرمی میں ہر طبقے اور صنف سے تعلق رکھنے والے بچوں نے شرکت کی جن میں جسمانی معذوری کا شکار لڑکیاں اور لڑکے بھی شامل تھے۔ کھلاڑیوں نے انہیں کرکٹ کی بنیادی تکنیک سے روشناس کرایا، ان سے ہنسی مزاح کیا، انہیں آٹو گراف دیے اور بتایا کہ کھیل جسمانی و ذہنی ترقی میں کیسے مدد دیتا ہے۔ 

اس موقع پر جنوبی ایشیا کے لیے یونیسف کے ریجنل ڈائریکٹر سنجے وجے سیکرا کا کہنا تھا کہ کرکٹ کروڑوں لوگوں کا پسندیدہ کھیل ہے جو نوعمر لڑکیوں اور لڑکوں کو تحریک دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اسی لیے یہ سرگرمی کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران منعقد کی گئی جس میں انہیں صنفی مساوات کے بارے میں عملی آگاہی حاصل ہوئی ہے۔

صنفی عدم مساوات

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں لڑکیوں کے لیے زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ دنیا کی ایک تہائی نوعمر لڑکیاں اسی خطے میں رہتی ہیں اور وہ زندگی میں کئی پہلوؤں سے لڑکوں کے مقابلے میں پیچھے ہیں۔ ایسی سرگرمیاں ان لڑکیوں کو ہمیشہ یاد رہیں گی جس کی بدولت انہیں آئندہ زندگی میں رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ 

یونیسف کے مطابق جنوبی ایشیا میں 20 فیصد لڑکیوں کو بڑھوتری کے دوران مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ نصف سے زیادہ بالغ لڑکیاں خون کی کمی کا شکار ہیں۔ صرف 36 فیصد ہی ثانوی تعلیمی درجے تک پہنچتی ہیں اور لڑکیوں میں کم عمری میں شادی کے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو ان کی نصف تعداد جنوبی ایشیا میں ہے۔ 

یہ کلینک لڑکیوں اور لڑکوں کو ایسی صلاحیتوں سے روشناس کرانے کے لیے ترتیب دیے گئے جن سے انہیں مزید پُراعتماد بننے، باہم مل کر کام کرنے اور مستقبل میں رہنما کردار ادا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

افغانستان کے کھلاڑی نوین الحق نے بچوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں کہا کہ کھیل پر سب کا حق ہے خواہ کوئی لڑکی ہو یا لڑکا۔
Darrian Traynor/ICC via Getty Images
افغانستان کے کھلاڑی نوین الحق نے بچوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں کہا کہ کھیل پر سب کا حق ہے خواہ کوئی لڑکی ہو یا لڑکا۔

کھیل کود سب کا حق

18 اکتوبر کو وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان کے زیرقیادت پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بنگلورو کے چناسوامی کرکٹ سٹیڈیم میں 50 بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔

پاکستان کی ٹیم میں افتخار احمد، حسن علی، اسامہ میر، حارث رؤف اور آغا سلمان بھی شامل تھے۔ ان کھلاڑیوں نے بچوں کو بتایا کہ انہیں اپنے کھیل کو نکھارنے کے لیے کون سے طریقوں سے کام لینا چاہیے۔ 

افغانستان کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کلینک میں شرکت کرنے والی پریانکا اور شبنم کا کہنا تھا کہ پہلے وہ ان کھلاڑیوں کو ٹی وی سکرین پر ہی دیکھتی آئی تھیں۔ اب میدان میں ان کے ساتھ کھیلنا نہایت خوشگوار تجربہ ہے۔ 

اس موقع پر افغانستان کے کھلاڑی نوین الحق نے بچوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں کہا کہ کھیل پر سب کا حق ہے خواہ کوئی لڑکی ہو یا لڑکا، لہٰذا چیمپئن بنیں اور کرکٹ کھیلیں۔

19 اکتوبر کو بچوں نے بنگلورو میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات کی، ان کے ساتھ کرکٹ کھیلی، ہنسی مزاح کیا اور بحیثیت ٹیم کام کرنے اور قیادت جیسے اسباق سیکھے۔ انہوں نے کھلاڑیوں سے سوال و جواب کیے اور ان کی ٹی شرٹس اور ٹوپیوں پر آٹو گراف وصول کیے۔

 اٹھارہ اکتوبر کو وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان کے زیرقیادت پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بنگلورو کے چناسوامی کرکٹ سٹیڈیم میں 50 بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔
Matthew Lewis/ICC via Getty Images
اٹھارہ اکتوبر کو وکٹ کیپر اور بلے باز محمد رضوان کے زیرقیادت پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بنگلورو کے چناسوامی کرکٹ سٹیڈیم میں 50 بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔

مستقبل کے ستارے

آسٹریلیا کی ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز اپنے ملک میں یونیسف کے سفیر بھی ہیں جنہوں نے لکھنئو میں ایک پرائمری سکول کا دورہ بھی کیا اور وہاں یونیسف کے زیراہتمام تعلیم و تربیت کے پروگرام کا مشاہدہ کیا۔

اس پروگرام کے تحت بچوں کو سکول میں شمسی توانائی سے کام کرنے والے کُکر بنانے یا پلاسٹک کے کچرے سے کھلونے تیار کرنے جیسی صلاحیتیں سکھائی جاتی ہیں۔ 

31 اکتوبر کو انڈیا کی کرکٹ ٹیم نے ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں بھارت سکاؤٹس اینڈ گائیڈ سے تعلق رکھنے والے 50 بچوں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ میچ کھیلا۔ اس موقع پر بچوں نے مستقبل میں کرکٹ کو جاری رکھنے اور اس میں آگے بڑھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ 

قوت سماعت و گویائی سے محروم شوم راجوار نے بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ اس کلینک میں شرکت کو اپنی زندگی کا ناقابل فراموش موقع قرار دیا۔

مترجم کی مدد سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کلینک نے انہیں دوسروں کے ساتھ گفت و شنید اور فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر بنانے میں مدد دی ہے۔

بچوں کے لیے شراکت

کلینک کے اختتام سے ایک روز قبل 2 نومبر کو احمد آباد کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں انڈیا اور سری لنکا کے میچ میں ایک خاص تقریب ہوئی۔ اس موقع پر انڈیا کے سابق سچن ٹنڈولکر اور سری لنکا کے مرلی دھرن نے بٹن دبا کر سٹیڈیم کو نیلی روشنیوں سے منور کیا جو یونیسف اور آئی سی سی کے مابین دیرینہ شراکت کی علامت تھی۔ 

اس موقع پر سچن ٹنڈولکر نے کہا کہ یہ عالمی کپ ہر بچے کے لیے امید اور مساوات کے فروغ کا موقع ہے۔ انہوں نے میدان میں موجود کھلاڑیوں، تماشائیوں اور دنیا بھر میں کرکٹ کے پرستاروں اور دیگر پر زور دیا کہ وہ صنف سے قطع نظر لڑکیوں اور لڑکوں کے ساتھ مساوی برتاؤ کریں۔

جنوبی افریقہ کے ایک کھلاڑی تربیتی کیمپ کے شرکاء کو آٹو گراف دے رہے ہیں۔
Matthew Lewis/ICC via Getty Images
جنوبی افریقہ کے ایک کھلاڑی تربیتی کیمپ کے شرکاء کو آٹو گراف دے رہے ہیں۔

اس میچ میں آنے والے تماشائیوں کو کلائی پر باندھنے والے ایل ای ڈی بینڈ دیے گئے تھے جن پر ایک کیو آر کوڈ بھی موجود تھا۔ تماشائیوں نے کوڈ کو سکین کر کے بچوں کے مساوی حقوق یقینی بنانے کا وعدہ کیا۔ 

اس موقع پر انڈیا  میں یونیسف کی نمائندہ سنتھیا میکیفرے نے کہا کہ کرکٹ کی طاقت سے دنیا بھر میں کروڑوں لڑکیوں اور لڑکوں کی زندگیوں کو بہتر، محفوط اور مساوی بنانے کا کام لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے آئی سی سی اور بی سی سی آئی کی یونیسف کے ساتھ شراکت کو سراہا جس سے ورلڈ کپ کے موقع پر کروڑوں بچوں کو صنفی مساوات کی اہمیت سے آگاہی ملی ہے۔

آئی سی سی اور یونیسف 2016 سے کرکٹ کے مقابلوں سے نوعمر لڑکیوں اور لڑکوں کی زندگی میں بہتری لانے کا کام لیتے آ رہے ہیں۔