غزہ: سکولوں پر حملے جبکہ کمیاب ایندھن سے امدادی سرگرمیاں متاثر
غزہ میں دو سکولوں پر حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت متعدد پناہ گزین ہلاک ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اداروں نے علاقے کی 23 لاکھ آبادی کو سنگین طبی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ایندھن کی غیرمشروط اور باقاعدہ فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کا تنازع شروع ہونے کے بعد غزہ میں 12,000 سے زیادہ لوگ ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ ایندھن کی عدم دستیابی سے مواصلاتی نظام بند ہو گیا ہے، پانی صاف کرنے کے پلانٹ کام نہیں کر رہے، ہسپتال غیرفعال ہو گئے ہیں اور امدادی سرگرمیاں محدود ہو چکی ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (انرا) نے کہا ہے کہ 15 لاکھ بے گھر لوگوں کی ضروریات بڑھتی جا رہی ہیں۔اسرائیل کے حکام نے امدادی سرگرمیوں کے لیے روزانہ درکار کم از کم ایندھن کی نصف مقدار لانے کی اجازت ہی دی ہے۔
ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ امدادی اداروں کو ایسے حالات کا سامنا نہیں ہونا چاہیے جن میں وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ وہ کون سی امدادی سرگرمی انجام دے سکتے ہیں اور کون سی ترک کرنا ہو گی۔
ان کا کہنا ہے کہ بدھ کو اسرائیل نے ادارے کی امدادی سرگرمیوں کے لیے تقریباً 23 ہزار لٹر یا نصف ٹینکر ایندھن لانے کی ہی اجازت دی۔ ہفتے کو ایک لاکھ 20 ہزار لٹر ایندھن غزہ میں آیا جس سے نصف دن کی ضرورت ہی پوری ہو گی۔ ادارے کو بتایا گیا ہے کہ ہر دو روز کے بعد اتنی ہی مقدار میں ایندھن ملے گا۔
ایندھن کی قلت، سنگین طبی خطرات
'انرا' کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ایندھن کی قلیل مقدار پانی صاف کرنے کے پلانٹ، نکاسی آب کے پمپ، ہسپتال، پناہ گاہوں میں پانی کی فراہمی کے نظام، امدادی ٹرک، ایمبولینس گاڑیاں، تنور اور مواصلاتی نظام چلانے کے لیے ناکافی ہے۔ ان سرگرمیوں کے لیے ایندھن کی فراہمی پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
'او سی ایچ اے' نے بتایا ہے کہ ایندھن کے بغیر جنوبی علاقے میں 60 ٹیوب ویل اور نکاسی آب کے دو بڑے پمپ، وسطی غزہ میں پینے کا پانی مہیا کرنے اور رفح میں سیوریج کا پانی صاف کرنے کے پلانٹ آئندہ چند روز میں بند ہو جائیں گے۔
ضرورت کے مطابق ایندھن کی عدم دستیابی کی صورت میں سیوریج کا پانی غزہ بھر کی سڑکوں اور گلیوں میں بہہ نکلے گا جس سے بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔ ان حالات میں 70 فیصد فضلہ ہٹایا نہیں جا سکے گا اور لوگوں کی صحت شدید خطرات کی زد میں ہو گی۔
غزہ کے 75 فیصد ہسپتال غیرفعال
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ میں 75 فیصد ہسپتال (36 میں سے 25) ایندھن کی قلت، حملوں میں ہونے والے نقصان اور عدم تحفط کے باعث بند ہو گئے ہیں۔ علاقے بھر میں صرف 11 ہسپتال جزوی طور پر فعال ہیں جہاں مریضوں کے لیے انتہائی محدود خدمات میسر ہیں۔
ایندھن کی قلت نے ایسے وقت میں زندگی کے لیے ضروری امداد کی فراہمی ناممکن بنا دی ہے جب اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ انسانی امداد مشروط نہیں ہونی چاہیے اور اسے سیاسی یا عسکری مقاصد اور فوائد کے حصول کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
سکولوں پر حملے
ہفتے کی صبح غزہ میں سکولوں پر نئے حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ریجنل ڈائریکٹر آڈیل خودر نے سوشل میڈیا پر ایسے ہی ایک ہولناک حملے کے بارے میں بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ الفخورہ اور تل الزعتر میں سکولوں پر ہونے والے حملوں میں متعدد بچوں اور خواتین کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے خوفناک حملے فوری بند ہونے چاہئیں۔ بچوں، سکولوں اور پناہ گاہوں کو ہدف نہیں بنانا چاہیے۔
اسی مطالبے کو دہراتے ہوئے فلپ لازارینی نے بتایا کہ جن سکولوں پر حملے ہوئے وہاں شمالی غزہ کے ہزاروں بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ ایسے حملے معمول نہیں بننے چاہئیں۔ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں تاخیر کی مزید کوئی گنجائش نہیں۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متعدد مندوبین اور اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہوں نے امدادی مقاصد کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ایک ماہ تک اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل نے بھی غزہ میں فوری اور طویل جنگ بندی کی قرارداد منظور کی تھی۔