غزہ بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جائے، انسانی حقوق کمشنر
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس دہشت سے نکلنے کی سیاسی گنجائش پیدا کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں ڈاکٹر بیمار اور زخمی بچوں کو بیہوش کیے بغیر اور موبائل فون کی روشنی میں ان کے آپریشن کرنے پر مجبور ہیں۔ الشفا ہسپتال میں بہت سے مریض ہلاک ہو چکے ہیں اور پورے علاقے میں طبی مراکز پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ہائی کمشنر نے بتایا کہ لوگ اپنے معمر اہلخانہ کو اٹھائے، خوفزدہ حالت میں اور زخمی بچوں کو ساتھ لیے سست روی سے سفر کر رہے ہیں۔ جو لوگ نقل و حرکت کے قابل نہیں رہے وہ شمالی غزہ میں پھنسے ہیں جس کا دوسرے علاقوں سے رابطہ منقطع ہے۔
انہوں نے متحارب فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ ہتھیار رکھ دیں اور امن قائم کریں۔
بین الاقوامی قانون کی پامالی
جینیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل۔غزہ تنازع میں شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی مذمت کی اور حقوق کی پامالیوں پر احتساب کے لیے زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں، سکولوں، بازاروں اور تنوروں پر حملے اور غزہ کے محاصرے کی صورت میں شہریوں کو اجتماعی سزا دینے جیسے اقدامات بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔
وولکر ترک نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ حملے، شہریوں کو یرغمال بنایا جانا اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنا بھی اسی طرح خلاف قانون ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہر شہری کے حق میں بات کر رہے ہیں خواہ وہ فلسطینی ہو یا اسرائیلی، خواہ اسے نقصان پہنچا ہو یا وہ خوف کی حالت میں ہو۔
فوری جنگ بندی کی ضرورت
انہوں نے غزہ کے مایوس کن انسانی حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کو 7 اکتوبر کے بعد طبی مراکز پر 137 حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ہائی کمشنر نے فریقین سےکہا کہ وہ لڑائی بند کر کے امدادی اقدامات کے لیے گنجائش پیدا کریں۔ گزشتہ روز منظور کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد 2712 میں بھی یہی مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے فریقین سے کونسل کے مطالبات پر فوری عملدرآمد کے لیے کہا۔

محفوظ راستے 'غیرمحفوظ'
ہائی کمشنر نے امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس کی جانب سے جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی فراہی کے 10 نکاتی منصوبے کا تذکرہ بھی کیا۔ اس میں خاص طور پر انہوں نے امدادی ٹرکوں، ہسپتالوں، تنوروں اور پانی صاف کرنے کی تنصیبات کے لیے ایندھن فراہم کرنے کی ضرورت کو واضح کیا۔
انہوں نے مارٹن گرفتھس سے اتفاق کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ میں نام نہاد 'محفوظ علاقہ' قائم کرنے کی تجویز پر عملدرآمد ناممکن ہے۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسا زون نہ تو محفوظ ہو گا اور نہ ہی ایسی جگہ پر بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو رکھنا ممکن ہے۔
جنگی جرائم کی تحقیقات
الشفا ہسپتال پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ اس حوالے سے متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جن کی غیرجانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ دراصل وہاں کیا ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تنازع میں جنگی جرائم کے ارتکاب کی تفصیلات اور شہادتیں جمع کرنا ایک طویل اور ضروری عمل ہے۔ انہوں نے ایسے واقعات کے حوالے سے آزادانہ نگرانی کے لیے اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے تک رسائی کی اہمیت پر زور دیا۔
تنازع پھیلنے کا خدشہ
وولکر تُرک واضح کیا کہ یہ بحران غزہ سے پرے پھیل گیا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے کی صورت حال میں بڑے پیمانے پر بگاڑ آنے کا امکان ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے حملوں اور نفاذ قانون کی کارروائیوں میں عسکری ذرائع کا استعمال بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے خطے کے دورے میں ان کی جن لوگوں سے بات ہوئی انہون نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو یہ بحران پورے مشرق وسطیٰ میں پھیل جائے گا۔ اس سے بچنے کے لیے ہر ایک کو اتفاق رائے پیدا کرنے اور مسئلے کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔