آئی او ایم کا یزیدی نسل کُشی کی یادگار بنانے کا خیر مقدم
عراق میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے صوبہ سنجار میں دہشت گرد تنظیم داعش کے ہاتھوں قتل کی جانے والی یزیدی خواتین کی یادگار قائم کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے۔
یہ یادگار داعش کے تشدد سے متاثرہ اور امن کا نوبیل انعام پانے والی خاتون نادیہ مراد کے قائم کردہ فلاحی ادارے 'نادیہ انیشی ایٹو' اور 'آئی او ایم' کی درخواست پر قائم کی گئی ہے۔ اس کا مقصد یزیدی برادری کے استقلال اور جرات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
نو سال قبل داعش نے یزیدی برادری کے 3,000 سے زیادہ لوگوں کو قتل کر کے اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ نے اس واقعے کو یزیدیوں کی نسل کشی قرار دیا۔
'آئی او ایم' کا کہنا ہے کہ اس یادگار کی تعمیر بربریت سے بحالی کی جانب پہلا قدم ہے۔
جس جگہ یادگار قائم کی گئی ہے وہاں نادیہ مراد کی والدہ بھی ہلاک کر دی گئی تھیں۔ انہوں نے یادگار کے لیے جگہ خریدنے کی غرض سے نوبیل انعام کی رقم کا ایک حصہ عطیہ کیا تھا۔
متاثرین کے لیے قانون
عراق میں 'آئی او ایم' مشن کے سربراہ جارجی جیاگوری نے کہا ہے کہ ان لوگوں کے نقصان کی انفرادی طور پر بروقت تلافی اور انصاف کی فراہمی کے لیے دیگر اقدامات نے بحالی کے عمل میں اہم کردار ادا کیا۔
ان اقدامات میں 'یزیدی متاثرین کا قانون' بھی شامل ہے جسے عراق کی پارلیمان نے 2021 میں منظور کیا تھا۔
'آئی او ایم' نے اس قانون کی تیاری کے لیے عراق کے حکام کے ساتھ مل کر کام کیا اور ادارہ ان متاثرین کو ازالے کے لیے درخواست دینے کے عمل میں بھی مدد دیتا آیا ہے۔
ایسی 1,140 سے زیادہ درخواستوں پر کارروائی ہو چکی ہے اور قریباً 900 مصدقہ متاثرین کو اس قانون کے تحت ماہانہ بنیادوں پر معاوضہ ملنا شروع ہو گیا ہے۔