انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نیپال زلزلہ: یو این اداروں نے امدادی کارروائیاں شروع کر دیں

زلزلے سے نیپال کے مغربی علاقوں میں گھروں اور دوسری عمارتوں کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔
Courtesy: PK Shahi, Legal Officer, Bheri Municipality, Jajarkot
زلزلے سے نیپال کے مغربی علاقوں میں گھروں اور دوسری عمارتوں کو خاصا نقصان پہنچا ہے۔

نیپال زلزلہ: یو این اداروں نے امدادی کارروائیاں شروع کر دیں

انسانی امداد

نیپال میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد اقوام متحدہ کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس زلزلے میں 150 سے زیادہ لوگ ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو گئے ہیں جن کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

6.4 شدت کا یہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی رات ملک کے مغربی علاقے میں دوردراز دیہی اضلاع روکوم اور جاجرکوٹ میں اس وقت آیا جب بیشتر آبادی سو رہی تھی۔

Tweet URL

مٹی اور اینٹوں سے بنے گھر گرنے کے باعث بہت سےلوگ ملبے تلے دب گئے۔ زلزلے کے جھٹکے 510 کلومیٹر (تقریباً 315 میل) فاصلے پر دارالحکومت کٹھمنڈو میں بھی محسوس کیے گئے اور لوگ 2015 میں آنے والے زلزلے کی تباہ کاریوں کو یاد کر کے گھروں سے باہر نکل آئے۔

اپریل۔مئی 2015 میں آنے والے اُس زلزلے میں 9,000 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 500,000 سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا۔ اس آفت میں قصبے، سکول، ہسپتال اور صدیوں پرانے تاریخی مقامات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

بچوں کو خطرہ

نیپال میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی نمائندہ ایلس اکونگا نےکہا ہے کہ اس تباہی کے نتیجے میں بچوں اور ان کے خاندانوں کو سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں کیونکہ ان کے گھر، سکول اور طبی مراکز تباہ ہو گئے ہیں۔ اندازوں کے مطابق متاثرہ علاقوں میں سکول جانے کی عمر کے ہزاروں بچے رہتے ہیں جو اس تباہی سے متاثر ہوں گے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ یونیسف صحت، غذائیت، تعلیم، پانی، نکاسی آب، صحت و صفائی اور بچوں کی حفاظت اور سماجی تحفظ کے لیے مدد جمع کر رہا ہے۔ تباہی کی شدت کا مکمل اندازہ آنے والے دنوں میں ہو گا اور افسوسناک طور سے متاثرین کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

متاثرہ علاقوں میں یونیسف کی ٹیمیں نقصانات کا اندازہ لگانے اور لوگوں کو کمبل اور ترپالوں سمیت ہنگامی ضرورت کی اشیا مہیا کرنے میں مصروف ہیں۔

اقوام متحدہ کے دیگر اداروں نے بھی اپنی مدد میں اضافہ کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) طبی ٹیموں کومتحرک کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کا سیٹلائیٹ سنٹر (یو این او ایس اے ٹی) مصنوعی سیارچوں سے حاصل ہونے والی تصاویر کے تجزیے کے ذریعے نقصانات کا اندازہ لگا رہا ہے۔ 

متاثرہ علاقوں تک رسائی مشکل

زلزلے سے بیشتر نقصان کی اطلاعات جاجرکوٹ اور روکوم سے موصول ہوئی ہیں۔ حکومت متاثرین کی تلاش اور انہیں بچانے کے لیے فوج کے ہیلی کاپٹروں سے مدد لے رہی ہے۔ اس کے علاوہ مزید طبی عملہ بھی علاقائی اور فیلڈ ہسپتالوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق زلزلے سے جاجرکوٹ کے راستے میں پہاڑی تودے گرنےکے باعث اس کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور سڑک کو کھولنے کی کوششیں جاری ہیں۔

لوگوں کو طبی مدد دینے، چوٹوں کے علاج، ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کی ہنگامی ضرورت ہے۔ موسم سرما کی آمد  نے گرم کپڑوں، پناہ، علاج معالجے اور خوراک کی ضرورت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

یونیسف کا عملہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی سامان لاد رہا ہے۔
© UNICEF
یونیسف کا عملہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی سامان لاد رہا ہے۔

متاثرین کی دہری مشکلات 

2015 میں آنے والے 7.3 شدت کے زلزلے کے بعد یہ نیپال میں اب تک سب سے بڑا اور گزشتہ سال مغربی نیپال میں آنے والے زلزلوں کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

'او سی ایچ اے' نے کہا ہے کہ حالیہ زلزلے نے ان لوگوں کی مشکلات کو اور بھی بڑھا دیا ہے جو تاحال گزشتہ زلزلوں کے اثرات پر قابو پانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ زلزلے ایسے علاقوں میں آئے ہیں جہاں لوگوں کی سماجی معاشی حیثیت بہتر نہیں ہے اور ایسی آفات سے نمٹنے کے انتظامات کا بڑی حد تک فقدان ہے۔