مشرق وسطیٰ بحران میں یو این سفارتکاری اور امدادی کارروائیاں تیز
اسرائیل اور فلسطین تنازعے میں شدت کو فوری طور پر کم کرنے پر سلامتی کونسل کا اتوار کو بند کمرے میں اجلاس منعقد ہوا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارے اور شراکت دار ضرورت مندوں کو امدادی خدمات پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے امن اہلکاروں نے اسرائیل لبنان سرحد پر فریقین کے درمیان راکٹوں اور توپخانے کی گولہ باری کی اطلاعات دی ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار ٹور وینزلینڈ اس مسئلے پر امریکہ، یورپی یونین، قطر، مصر اور لبنان سے قریبی رابطے میں ہیں۔
ان کے دفتر 'یو این ایس سی او' نے بتایا ہے کہ شہریوں کی زندگی کو مزید نقصان سے بچانا اور غزہ کی پٹی میں انتہائی ضروری انسانی امداد کی فراہمی ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لیے اقوام متحدہ فعال طور سے کوششیں کر رہا ہے۔
ہفتے کی صبح فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ باری کے نتیجے میں سیکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو گئے ہیں۔ ان حملوں کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر بمباری کی ہے جہاں اقوام متحدہ کے ادارے 'انرا' نے بڑے پیمانے پر نقصانات اور انسانی جانوں کے ضیاع کی اطلاع دی ہے۔
'انرا' نے غزہ میں اپنے 64 سکولوں میں 73,538 بے گھر لوگوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ ایسے ایک سکول کو فضائی بمباری میں براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے جہاں 225 افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ حملے میں سکول کو بری طرح نقصان پہنچا تاہم ابھی تک کسی جانی نقصان کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔ علاقے میں غذائی قلت کے حوالے سے تشویش ناک اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔
اسرائیل۔لبنان سرحد پر گولہ باری
لبنان میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے مشن 'یونیفیل' نے اتوار کی صبح جنوبی لبنان میں کف شوبا سے اسرائیل کے زیرقبضہ علاقے میں متعدد راکٹ داغے جانے اور جواب میں اسرائیل کی جانب سے لبنان میں توپخانے کی گولہ باری کے بارے میں بتایا ہے۔
'یونیفیل' نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشن مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے وہ دونوں جانب کے حکام سے ہر سطح پر رابطے میں ہے اور امن اہلکار اپنی جگہ پر موجود رہ کر اپنا کام کر رہے ہیں۔ ان میں بعض اہلکار اپنے تحفظ کے لیے پناہ گاہوں میں رہ کر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
مشن نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور سلامتی کی صورتحال میں بگاڑ کو روکنے کے لیے 'یونیفیل' کے رابطے اور ہم آہنگی سے متعلق طریقہ ہائے کار سے کام لیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے بھیجا گیا یہ مشن 'بلیو لائن' نامی علاقے میں کام کر رہا ہے۔ اس کی تعیناتی 1978 میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان امن کی بحالی کے لیے عمل میں آئی تھی۔
شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حماس کی جانب سے اسرائیل کے علاقوں پر حملے کی کڑی مذمت کی ہے۔ ان کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے مطابق سیکرٹری جنرل نے تحمل سے کام لینے اور تنازعے کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے سفارتی کوششوں کے لیے کہا ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہر طرح کے حالات میں شہریوں کا احترام اور تحفظ ہونا چاہیے۔
غذائی قلت پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
غزہ سے 'انرا' نے بتایا ہے کہ آئندہ اطلاع تک خوراک کی فراہمی کا کام معطل رہےگا اور اس حوالے سے کام کرنے والے 14 مراکز فی الوقت بند ہو چکے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ تقریباً 112,759 گھرانے یا 541,640 افراد غذائی امداد کے منتظر ہیں۔
اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ تنازعے میں شدت آنے کے نتیجے میں شہریوں بشمول بچوں اور خاندانوں کو لازمی ضرورت کی خوراک تک رسائی میں بڑھتے ہوئے مسائل کا سامنا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ علاقے میں خوراک کی ترسیل کے نظام میں خلل آیا ہے اور غذائی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو خوراک کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔