فلسطینی حکام قیدیوں کے حقوق کا خیال رکھیں، انسانی حقوق ماہرین
انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ماہرین نے فلسطینی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ قیدیوں پر تشدد اور ان سے بدسلوکی کے خلاف بنیادی قانونی تحفظ کو بہتر بنائیں اور گرفتاریوں کے وقت اس کا بطور خاص خیال رکھا جائے۔
یہ اپیل تشدد کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی (ایس پی ٹی) کے ارکان نے 10 تا 21 ستمبر فلسطین کا پہلا دورہ مکمل کرنے کے بعد جاری کی ہے۔
وفد کی قیادت کرنے والے ڈینیئل فنک نے کہا ہے کہ انہیں فلسطینی اتھارتی کی جانب سے مغربی کنارے کے علاقوں کے دورے میں ہر جگہ بھرپور تعاون ملا لیکن انہیں افسوس ہے کہ وہ تمام تر کوششوں کے باوجود غزہ کے قید خانوں کا دورہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
فلسطینی اتھارٹی کی مغربی کنارے کے علاقوں پر عملداری ہے جبکہ عسکریت پسند گروہ حماس غزہ کی پٹی پر حکومت کر رہا ہے جس کی اسرائیل نے 15 سال سے زیادہ عرصہ سے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
اعلیٰ سطحی ملاقاتیں
اقوام متحدہ کے وفد نے مغربی کنارے میں مختلف مقامات پر 18 قید خانوں کا دورہ کیا جن میں جیلیں، پولیس سٹیشن، سکیورٹی فورسز کے مراکز، نفسیاتی امراض کا ایک ہسپتال اور فوج کا ایک حراستی مرکز شامل ہیں۔
ارکان نے وزیراعظم اور وزیر داخلہ سمیت دیگر اعلیٰ سطحی ریاستی حکام اور انسانی حقوق کے بارے میں غیرجانبدار کمیشن بشمول غزہ میں اس کی شاخ کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔
نگراں طریقہ کار کا قیام
ماہرین نے کہا کہ فلسطین تشدد کے خلاف بین الاقوامی کمیشن اور اس کے اختیاری ضابطے کا بالترتیب 2014 اور 2017 سے فریق ہے۔
اختیاری ضابطے کی توثیق کرنے والی ریاستیں 'ایس پی ٹی' کو اپنے ہاں حراستی مراکز کا دورہ کرنے اور وہاں رکھے گئے لوگوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا جائزہ لینے کا حق دیتی ہیں۔
انہوں نے فلسطین کے تعزیراتی ضابطے میں حالیہ مثبت ترامیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس عرصہ میں بہت سے اقدامات اٹھائے ہیں۔
تاہم ماہرین نے گرفتاری کے وقت تشدد کی روک تھام کے اقدامات پر عملدرآمد کی صورتحال اور اس حوالے سے موثر نگران ادارے کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ایسے اداروں کو روک تھام کا قومی طریقہ کار (این پی ایم) بھی کہا جاتا ہے۔
وفد نے 'این پی ایم' سے متعلق قانون سازی کے لیے کام کرنے والے اداروں سے بھی رابطہ کیا اور ڈینیئل فنک نے امید ظاہر کی کہ ان کے دورے کی بدولت اس ضمن میں پیش رفت کی رفتار بڑھانے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ خاص طور پر ایسے غیرجانبدار ادارے کے قیام کے منتظر ہیں جو ریاست کی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی مطابقت سے اپنا کام کر سکے جس میں ایسی کسی بھی جگہ کا بلااعلان دورہ بھی شامل ہے جہاں لوگوں کو آزادیوں سے محروم کیے جانے کی اطلاع ہو۔
اقوام متحدہ کے ماہرین
'ایس پی ٹی' دنیا بھر کے 25 غیرجانبدار ماہرین پر مشتمل ہے جو اختیاری ضابطوں کی تعمیل کی نگرانی کرتے ہیں اور 93 ممالک اس کی توثیق کر چکے ہیں۔
ان ماہرین کا تقرر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کرتی ہے جس کا ہیڈکوارٹر جنیوا میں واقع ہے۔ یہ ماہرین نہ تو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ ہوتے ہیں اور نہ ہی انہیں اس کام کا کوئی معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔
فلسطین کا دورہ چار ارکان نے کیا جن کے ساتھ 'ایس پی ٹی' سیکرٹریٹ سے انسانی حقوق کے شعبے کے دو حکام بھی شامل تھے۔
یہ وفد اپنی خفیہ رپورٹ آئندہ مہینوں میں فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے گا اور امید ظاہر کی گئی ہے کہ اتھارٹی اس رپورٹ کو عام کرے گی۔