Skip to main content

دنیا کے تیس کروڑ تیس لاکھ بچے انتہائی غربت کا شکار

گوئٹے مالا کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں بچوں میں غذائیت کی شدید کمی ہے۔
© UNICEF/Daniele Volpe
گوئٹے مالا کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں بچوں میں غذائیت کی شدید کمی ہے۔

دنیا کے تیس کروڑ تیس لاکھ بچے انتہائی غربت کا شکار

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی بینک کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر چھ میں سے ایک بچہ روزانہ 2.15 ڈالر سے بھی کم وسائل میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 333 ملین بچے شدید غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور گزشتہ دہائی کے دوران اس تعداد میں تقریباً 50 ملین افراد کی کمی ہوئی ہے۔

Tweet URL

تاہم رپورٹ کے مصںفین کا کہنا ہے کہ اگر کووڈ۔19 سے متعلقہ تین سالہ مسائل پیش نہ آتے تو مزید لاکھوں لوگوں کو شدید غربت سے نکالا جا سکتا تھا۔ 

معطل ترقی

یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرائن رسل نے کہا ہے وبا کے اثرات اور جنگوں، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی جھٹکوں نے بچوں کی غربت کا خاتمہ کرنے کی جانب پیش رفت کو روک دیا ہے۔ 

انہوں نے شدید غربت کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے اور یہ یقینی بنانے کے لیے کوششوں میں اضافہ کرنے کو کہا کہ تمام بچوں کو تعلیم، غذائیت، علاج معالجے اور سماجی تحفظ سمیت تمام ضرورت خدمات تک رسائی ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ ان بچوں کو ناکام نہیں چھوڑا جا سکتا۔  

سب سےمتاثرہ خطہ 

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں شدید غربت کا شکار افراد میں نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے جبکہ وہ دنیا کی مجموعی آبادی کا صرف ایک تہائی ہیں۔ 

شدید غربت کا شکار تقریباً 90 فیصد بچوں کا تعلق یا تو ذیلی صحارا افریقہ سے ہے یا وہ جنوبی ایشیا سے تعلق رکھتے ہیں۔ 2022 میں ذیلی صحارا افریقہ میں شدید غربت کی شرح 40 فیصد تھی جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اس خطے میں شدید غربت کا شکار بچوں کی شرح بھی سب سے زیادہ رہی جو 71 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ 10 برس پہلے یہ شرح 55 فیصد تھی جس میں اب نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔

رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ تیزی سے بڑھتی آبادی اور سماجی تحفظ کے محدود اقدامات کا اس تیزتر اضافے میں اہم کردار ہے۔ دریں اثنا، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے علاوہ دنیا کے دیگر تمام خطوں میں شدید غربت کی شرح میں متواتر کمی دیکھی گئی ہے۔                                                          

جنگوں کے اثرات، تعلیم کا فقدان 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے اور ایسے گھرانوں کے بچے شدید غربت سے نمایاں طور پر متاثر ہوتے ہیں جن کے سربراہ کم تعلیم یافتہ یا سرے سے ناخواندہ ہیں۔ 

اندازے کے مطابق مسلح تنازعات سے متاثرہ ممالک میں ہر تین میں سے ایک بچہ شدید غربت کا شکار گھرانوں میں رہتا ہے، جبکہ مستحکم ممالک میں ہر 10 میں سے ایک بچہ شدید غربت کا شکار ہے۔

پسماندگی کا شکار بچے

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ غربت میں کمی کی موجودہ شرح کو مدنظر رکھا جائے تو 2030 تک بچوں کی شدید غربت کے خاتمے سے متعلق پائیدار ترقی کا ہدف (ایس ڈی جی 1) حاصل نہیں ہو پائے گا۔ 

اس ہفتے کے آغاز میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے انسانی حقوق کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اس ہدف کی جانب دنیا کی ناکافی پیش رفت کو انسانی حقوق سے متعلق خوفناک اجتماعی ناکامی قرار دیا تھا۔   

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (18 تا 22 ستمبر) کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں یہ مسئلہ ایجنڈے پر سرفہرست ہو گا جب عالمی رہنما پائیدار ترقی کے اہداف کی مقررہ مدت میں نصف عرصہ گزر جانے کے بعد ان پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تبادلہء خیال کریں گے۔ 

اعلیٰ سطحی ہفتے کے آغاز پر ہونے والی ایس ڈی جی کانفرنس کا مقصد ان 17 اہداف پر عملی اقدامات کی رفتار تیز کرنا ہے اور اس دوران متوقع طور پر اس حوالے سے ایک سیاسی اعلامیے کی مںظوری بھی دی جائے گی۔