لبنان کے فلسطینی مہاجر کیمپ میں ہلاکت خیز تصادم ختم کرنے کی اپیل
لبنان میں فلسطینی مہاجرین کے سب سے بڑے کیمپ میں چار روز سے جاری تشدد کے مہلک واقعات میں 13 افراد ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ بات ملک میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار نے بتائی ہے۔
عین الحلوہ کیمپ میں مسلح فلسطینی گروہوں کے مابین لڑائی کے باعث ہزاروں لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر بھی مجبور ہو گئے ہیں جنہیں ان واقعات میں نقصان پہنچا ہے۔
عین الحلوہ فلسطینی پناہ گزینوں کو مدد دینے والے اقوام متحدہ کے ادارے 'انرا' کے زیرانتظام لبنان میں چلائے جانے والے 12 کیمپوں میں سے ایک ہے۔ یہ ادارہ قریباً 50,000 لوگوں کو خدمات مہیا کرتا ہے۔
لبنان میں 'انرا' کی ڈائریکٹر ڈورتھی کلاز نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے اعلانات کے باوجود جھڑپیں بدھ کی رات کو بھی جاری رہیں۔
تعلیمی اداروں پر حملے
انہوں نے کہا کہ کیمپ میں 'انرا' کے سکول کو لڑائی کے لیے استعمال کیا گیا۔ اس سکول میں رواں سال 3,200 بچے زیرتعلیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارے کے لوگ کیمپ میں داخل ہونے اور انتہائی ضروری مدد فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
'انروا' نے کیمپ میں لڑائی فوری بند کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ لوگوں کو مہلت ملے اور ادارہ مدد کی فراہمی اور ضروریات کا تخمینہ لگانے کے قابل ہو سکے۔
بے گھر لوگوں کی امداد
عین الحلوہ لبنان کے تیسرے سب سے بڑے شہر سیدہ کے قریب واقع ہے جسے گولہ باری اور توپخانے کی فائرنگ تجارتی اور رہائشی علاقوں تک پہنچنے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔
یہ کیمپ 1948 میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں رہنے والے لوگ زیادہ تر فلسطین کے ساحلی علاقوں سے آئے تھے تاہم مقامی باسیوں کی بڑی تعداد لبنان کے دیگر علاقوں سے نقل مکانی کر کے یہاں آباد ہوئی ہے۔
ڈورتھی کلاز نے کہا کہ 'انرا' کے عملے کے 360 ارکان اس کیمپ میں رہتے ہیں۔ ان میں بعض لڑائی میں پھنس گئے ہیں اور ایک کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ باقی لوگ علاقہ چھوڑ چکے ہیں اور بعض امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
فی الوقت 'انرا' اور اس کے شراکت داروں نے سیدہ شہر میں واقع ایک اور کیمپ کے دو سکولوں میں 600 بے گھر افراد کو پناہ دے رکھی ہے۔ ادارہ عین الحلوہ کیمپ میں کام کرنے والے ہسپتال کو ایندھن بھی فراہم کر رہا ہے۔
ڈورتھی کلاز نے ادارے کے زیرانتظام چلائے جانے والے تمام سکولوں اور دیگر سہولیات کو لڑائی سمیت ہر طرح کے حالات میں تحفظ دینے کے لیے بھی کہا ہے۔