انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این اور شراکت داروں کا تباہ حال جنین مہاجر کیمپ کا دورہ

فلسطینی پناہ گزینوں کے جنین کیمپ میں دو دن تک جاری رہنے والے اسرائیل آپریش کے نیتجے میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر۔
© UNRWA/Tareq Shalash
فلسطینی پناہ گزینوں کے جنین کیمپ میں دو دن تک جاری رہنے والے اسرائیل آپریش کے نیتجے میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر۔

یو این اور شراکت داروں کا تباہ حال جنین مہاجر کیمپ کا دورہ

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام اور امدادی شراکت داروں نے اتوار کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جینن میں فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی حملے کے دوران ہونے والے ہولناک نقصان کا مشاہدہ کیا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کو مدد دینے والے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے' کے مطابق یہ دو روزہ عسکری کارروائی 20 سال سے زیادہ عرصہ میں اپنی نوعیت کا شدید ترین واقعہ تھا۔

Tweet URL

اس دوران چار بچوں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک اور 140 زخمی ہو گئے۔ حملے میں تقریباً 900 گھروں کو نقصان پہنچا جن میں سے بیشتر اب رہنے کے قابل نہیں رہے۔ 

'یو این آر ڈبلیو اے' کی نائب کمشنر جنرل لینی سٹین سیتھ نے کہا ہے کہ ادارے کے حکام اپنے شراکت داروں کے ہمراہ جینن کیمپ میں گئے جس کا مقصد وہاں رہنے والوں سے اظہار یکجہتی کرنا اور انہیں دوبارہ یہ یقین دہانی کرانا تھا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ 

صدمہ، خستگی اور خوف 

اس وفد میں مغربی کنارے میں ادارے کے دفتر کے ڈائریکٹر ایڈم بولوکوس اور اقوام متحدہ کے نمائندے اور امدادی رابطہ کار لین ہیسٹنگز بھی شامل تھے۔ اس دوران بین الاقوامی اور عطیہ دہندہ برادری کے متعدد اعلیٰ سطحی نمائندے بھی ان کے ساتھ گئے۔ 

سٹین سیتھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کیمپ میں ہولناک تباہی کا مشاہدہ کیا۔ بعض گھر مکمل طور پر جل چکے تھے، گاڑیاں دیواروں میں دھنس گئی تھیں اور سڑکیں تباہ ہو چکی تھیں۔ ان حملوں میں 'یو این آر ڈبلیو اے' کا طبی مرکز بھی تباہی سے دوچار ہوا۔ 

تاہم مادی نقصان سے بھی زیادہ ہولناک شے وہ صدمہ ہے جو انہوں نے تشدد کا سامنا کرنے والے کیمپ کے باسیوں کی آنکھوں میں دیکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے لوگوں کو اپنی خراب حالت اور خوف کے بارے میں بات کرتے سنا۔ 

'خالی سکول' 

جینن پناہ گزین کیمپ میں تقریباً 24,000 لوگ رہتے ہیں جو مغربی کنارے کے شمالی حصے میں واقع ہے۔ وہاں 'یو این آر ڈبلیو اے' کے طبی مرکز کو اس قدر بری طرح نقصان پہنچا ہےکہ وہ قابل استعمال ہی نہیں رہا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ حملے میں اس کے چار سکولوں کو معمولی نقصان پہنچا۔ 

اگرچہ بعض طلبہ اتوار کو سکول میں واپس آ گئے تاہم حاضری بہت کم رہی اور بعض والدین کا کہنا ہےکہ ان کے بچے اپنے گھر چھوڑنے سے بے حد خوفزدہ ہیں۔ 

بولوکوس نے بتایا کہ وفد نے ایک کمرہ جماعت کا دورہ کیا جہاں طلبہ نے بتایا کہ 10 ہی روز پہلے انہوں نے اپنے ایک ساتھی طالب علم کو دفنایا جو ابتدائی حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے سکول تک جانا بہت مشکل ہے کیونکہ بڑی سڑکیں تاحال ناقابل استعمال ہیں۔ 

سکول تک پہنچنےکے لیے متبادل راستے تلاش کرنے کی کوشش میں بعض چھوٹے بچے راستہ گم کر بیٹھے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں علاقے میں اَن پھٹے گولہ بارود سے لاحق خدشات کے باعث ان کے تحفظ کی واقعتاً فکر رہی۔ بچوں کو خوف اور اندیشے کا مقابلہ کرنے میں مدد دینے کے لیے انہیں نفسیاتی امداد کی فراہمی کو ترجیح دی جانا چاہیے۔ 

ملبے کی صفائی

'یو این آر ڈبلیو اے' نے کہا کہ جینن کیمپ نے دو سال کے عرصہ میں شدید ترین تشدد دیکھا ہے اور اس حوالے سے رواں سال خاص طور پر کڑا رہا۔ 

بولوکوس نے کہا کہ کیمپ میں بجلی اور پانی تک جزوی رسائی ہی میسر ہے۔ حملوں میں بھاری مشینری کے استعمال کی وجہ سے تقریباً آٹھ کلومیٹر طویل پانی کی پائپ لائن اور تین کلومیٹر سیویج لائن تباہ ہو گئی جبکہ مشینری نے سڑکوں کے بڑے حصوں کو بھی اکھاڑ ڈالا۔ 

علاقے میں ملبہ ہٹانے کا کام بڑے پیمانے پر جاری ہے اور 'یو این آر ڈبلیو اے' نے اس حوالے سے مقامی اور شہری حکام کی کوششوں کو سراہا ہے۔ 

گزشتہ دنوں ہونے والی اس عسکری کارروائی کے باعث کم از کم 3,500 افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ 'یو این آر ڈبلیو اے' کی ترجیح ہے کہ کیمپ میں تعلیم، صحت، نکاسی آب اور خاندانوں کو نقد امداد کی فراہمی جیسے اقدامات سے اپنی خدمات بحال کر کے زندگی معمول پر لانے میں مدد دی جائے۔ 

اقوام متحدہ کے ادارے نے عطیہ دہندگان اور شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ کیمپ میں امدادی اقدامات کے لیے مالی وسائل کی فوری دستیابی ممکن بنائیں۔ 

سٹین سیتھ نے اس مسئلے کے ایسے انتہائی ضروری منصفانہ سیاسی حل کے ذریعے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امن کی اشد ضرورت واضح کی جن سے فلسطینی پناہ گزینوں کی حالت بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔