انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمیاتی مسائل سے امن و سلامتی کی صورتحال مزید گھمبیر

ایتھوپیا میں موسمیاتی تبدیلی سے نقل مکانی اور وسائل کی کمیابی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
© UNICEF
ایتھوپیا میں موسمیاتی تبدیلی سے نقل مکانی اور وسائل کی کمیابی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

موسمیاتی مسائل سے امن و سلامتی کی صورتحال مزید گھمبیر

امن اور سلامتی

امن کارروائیوں کے لئے اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکواء نے کہا ہے کہ اندازاً 3.5 ارب لوگ ایسے مقامات پر رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات بہت شدید ہیں اور ان جگہوں پر امن اور سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہونے کو ہے۔

انہوں سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے متواتر بگڑتے اثرات کو روکنے کے لئے اقدامات کیے جانا چاہئیں۔

Tweet URL

موسمیاتی دھچکے افغانستان سے مالی تک سلامتی کے ماحول میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور ایسے میں قیام امن کے لئے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن کاربن کے اخراج میں کمی لانے سے متعدد متعلقہ نتائج سے نمٹنے تک موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، امن اور سلامتی کے مابین بڑھتے تعلق اور ہم جن جگہوں پر کام کرتے ہیں وہاں تنازعات کی حرکیات میں آنے والی وسیع تبدیلیوں کے ہوتے ہوئے ہمارے لئے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات کا جاری رکھنا ضروری ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پر تازہ ترین بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی جائزہ رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ موسمیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور پُرتشدد تنازعات جیسے خطرات تیزی سے باہم متعامل ہوتے جائیں گے۔ 

اس رحجان پر بات چیت کے لئے روں سال ہونے والے سلامتی کونسل کے دوسرے رسمی اجلاس میں 70 سے زیادہ مقررین بشمول کولمبیا کے سابق صدر اور نوبیل انعام یافتہ خوآن مینوئل سانتوز نے موسمیاتی تبدیلی اور سلامتی کی بگڑی صورتحال کے درمیان روابط پر تبادلہ خیال کیا۔ 

موسمیات اور سلامتی کا باہمی تعلق 

ژاں پیئر لاکواء نے اس حوالے سے حالیہ کوششوں کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ متعدد برسوں میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام قیام امن کی بیشتر کارروائیوں کو بہت بڑے خطرات اور سیاسی مسائل کا سامنا ہوا ہے۔ 

موسمیاتی تبدیلی کے مقابل انتہائی غیرمحفوظ 16 ممالک میں سے نو میں اقوام متحدہ کے امن مشن کام کر رہے ہیں۔ ان میں افغانستان، وسطی جمہوریہ افریقہ، جمہوریہ کانگو، ہیٹی، مالی، صومالیہ، سوڈان، جنوبی سوڈان اور یمن شامل ہیں۔ انہوں ںے واضح کیا کہ قیام امن کے لئے اقوام متحدہ کے بیشتر مشن ایسی جگہوں پر تعینات کئے گئے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور صںفی عدم مساوات کی صورتحال نہایت شدید ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اگرچہ دنیا بھر میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ مسائل کا حتمی حل نہیں نکال سکتے تاہم وہ اس کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ 

امن کارروائیوں کے لئے اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکواء سلامتی کونسل کے ارکان کو عالمی امن و سلامتی کو درپیش مسائل پر بریفنگ دے رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
امن کارروائیوں کے لئے اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل ژاں پیئر لاکواء سلامتی کونسل کے ارکان کو عالمی امن و سلامتی کو درپیش مسائل پر بریفنگ دے رہے ہیں۔

دہری بدحالی 

انہوں ںے مالی سے جنوبی سوڈان تک بہت سی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں نے موسمیاتی تبدیلی اور عدم تحفظ سے لاحق دہری بدحالی کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔ 

موسمیات اور سلامتی کے مابین ربط کا اندازہ لگانے اور اس حوالے سے مسائل پر قابو پانے کے لئے صلاحیتوں پر سرمایہ کاری کرنا، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے باہمی فوائد میں اضافہ کرنا اور ماحول کو محفوظ تر بنانا اور مشن کو مسئلے کا حصہ بننے سے یقینی طور پر بچانا دنیا بھر میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن کی ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کارروائیوں کے لئے ماحولیاتی حکمت عملی کی رہنمائی میں اقوام متحدہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے طریقے ترقی پسندانہ انداز میں متعارف کرا رہا ہے، ماحولیاتی آلودگی میں کمی لا رہا ہے اور ایندھن لانے والے قافلوں کی سلامتی کو لاحق خطرات کو محدود رکھنے کے اقدامات کر رہا ہے۔ 

نئی کوششیں 

انہوں نے بتایا کہ 2021 اور 2022 میں اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں میں استعمال ہونے والی چھ فیصد بجلی توانائی کے قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی گئی۔

انہوں ںے جنوبی سوڈان کے علاقے رمبک میں امریکہ کی شراکت سے بڑے پیمانے پر کام کرنے والا شمسی ہائبرڈ نظام نصب  کرنے اور متحدہ عرب امارات اور ناروے کی جانب سے امن کارروائیوں میں توانائی کے معاہدے کی شروعات جیسے نئے اقدامات کا خیرمقدم کیا۔ 

لاکواء نے بتایا کہ رواں سال دسمبر میں گھانا میں ہونے والے اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں سے متعلق وزارتی اجلاس میں ایسے اضافی مواقع سامنے آئیں گے جن کی بدولت خصوصی اہلیتوں سے لے کر ماحولیات جیسے اہم شعبہ جات میں شراکتوں کو باوسائل بنانے تک متعلقہ ضروریات کی تکمیل کے لئے کئے جانے والے وعدوں کے ذریعے کوششوں میں بہتری لائے جا سکے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ باہم مل کر ہم ایک ایسا مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں جہاں تنازعات کی روک تھام، قیام امن اور فروغ امن کے لئے اپنی کوششوں کو مضبوط بنایا جا سکے اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے ہمارا عزم ان کی تکمیل کرے گا۔