انسانی کہانیاں عالمی تناظر

معاشروں کو بدنما بنانے والی نسل پرستی کا خاتمہ ہونا چاہیے

دنیا بھر میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کے تحفظ اور معیار زندگی کو بہتر بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کے مستقل فورم کے دوسرے اجلاس کے دوران باٹوٹو ییٹو ڈانس گروپ نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
UN Photo/Loey Felipe
دنیا بھر میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کے تحفظ اور معیار زندگی کو بہتر بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کے مستقل فورم کے دوسرے اجلاس کے دوران باٹوٹو ییٹو ڈانس گروپ نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

معاشروں کو بدنما بنانے والی نسل پرستی کا خاتمہ ہونا چاہیے

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے کہا ہے کہ نسل پرستی ایک عالمگیر مسئلہ ہے اور ہر ملک کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہئیے۔

دنیا بھر میں افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والوں کے تحفظ اور معیار زندگی کو بہتر بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کے مستقل فورم کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "نسل پرستی اور اجنبیوں سے نفرت ہمارے معاشروں کو خراب کر رہی ہیں اور یہ سماجی دھارے پر داغ کے مترادف ہیں۔ ان سے جنم لینے والی نفرت اور تشدد برقرار ہے اور نسلی بنیاد پر تشدد کی تمام صورتوں کا خاتمہ ہماری مجموعی کوششوں کا تقاضا کرتا ہے۔

Tweet URL

ناانصافی کا خاتمہ

سابا کوروشی نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے ہمیں اپنی مشترکہ انسانیت کا ادراک کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ غلامی اور اخراج کی "تسلیم شدہ میراث" قید کے جابرانہ اور نسلی اعتبار سے پرتشدد نظام، صحت کی سہولیات تک غیرمساوی رسائی اور افرادی قوت سے اخراج کی صورت میں آج بھی موجود ہے۔

جنرل اسمبلی کے ہال میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ہمیں اس غیرانسانی اور شرمناک میراث سے چھٹکارا پانا ہے اور ہمیں یہ کام اسی وقت کرنا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اس دردناک میراث پر غور کرتے ہوئے ہم ماضی کی ناانصافیوں کو مستقبل کی آزادیوں میں حقیقی طور سے تبدیل کر سکتے ہیں۔

ہنگامی اقدامات کی ضرورت

مستقل فورم کا قیام جنرل اسمبلی کی جانب سے کئی سال تک غوروخوض کے بعد 2021 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ فورم 2024 تک جاری افریقی پس منظر کے لوگوں کی عالمی دہائی کی مطابقت سے قائم کیا گیا ہے۔

یہ فورم افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے حقوق کے فروغ اور ان کے مکمل احترام سے متعلق اقوام متحدہ کے اعلامیے پر عملدرآمد میں مدد دے گا اور یہی اس کے موجودہ اجلاس کا موضوع ہے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس فورم کے قیام سے ہر جگہ افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لئے مکمل مساوات اور انصاف کے حصول کی رفتار تیز کرنے کے لئے بین الاقوامی عزم کو تقویت ملی ہے۔

انہوں نے صدیوں کی غلامی اور استعمار سے جنم لینے والی دیرینہ خرابیوں کا اعتراف اور ان کا ازالہ کرنے کے لئے کہا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ "ہمیں اپنے معاشروں کو نسل پرستی کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کے لئے انتہائی ہنگامی طور سے سے کام کرنا ہو گا اور افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کسی امتیاز کے بغیر مساوی شہریوں کی حیثیت سے مکمل سیاسی، معاشی اور سماجی شمولیت یقینی بنانے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔

عام مسئلہ

برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا نے اس حقیقت کو واضح کیا کہ نسل پرستی سرحدوں سے ماورا ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں ںے برازیل کے فٹ بالر وینیسیئس جونیئر کے ساتھ متواتر بدسلوکی کا حوالہ دیا جو سپین کے کلب ریال میڈرڈ کی جانب سے کھیلتے ہیں۔

برازیل کے صدر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ "ان ناقابل معافی واقعات سے ہم جو سبق سیکھ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ 22 سالہ وینیسیئس مخالف ہجوم کے سامنے کھڑا ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہم تشدد کے اس غیرانسانی سلسلے کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے مزید اقدامات کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنا چاہئیں۔"

کارکنوں کو خراج تحسین

اس فورم میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ شریک ہیں جو جمعے کو ختم ہو گا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے اس موقع پر بڑی تعداد میں موجود حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ تک نسلی تفریق کو انسانی حقوق کی سنگین پامالی کے بجائے سماجی مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے۔