سوڈان: خرطوم کے جنگ زدہ علاقوں میں خوراک کی پہلی دفعہ تقسیم
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ 15 اپریل کو سوڈان میں لڑائی چھڑنے کے بعد پہلی مرتبہ امدادی ادارے اس تنازعے کے مرکز خرطوم میں پھنسے مایوس خاندانوں کو غذائی امداد پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سوڈان میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر ایڈی رو نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ادارے نے خرطوم کے شہری علاقے اومدرمان میں سوڈان کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) دونوں کے زیرقبضہ علاقوں میں 15,000 لوگوں میں غذائی امداد تقسیم کی ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے۔
پورٹ سوڈان سے بات کرتے ہوئے ایڈی رو نے خوراک کی تقسیم کے حوالے سے دیگر حالیہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جن میں خرطوم سے مصر کی جانب نقل مکانی کی غرض سے شمالی ریاست کی وادی حلفہ میں آنے والے 8,000 لوگوں اور پورٹ سوڈان میں 4,000 بے گھر افراد کو غذائی مدد کی فراہمی بھی شامل ہے۔
امداد میں تیزتر اضافہ
'ڈبلیو ایف پی' نے 3 مئی کو اپنی امدادی کارروائیاں دوبارہ شروع ہونے کےبعد مجموعی طور پر ملک کی 13 ریاستوں میں 725,000 لوگوں تک رسائی حاصل کی ہے۔ اس سے پہلے لڑائی کے آغاز پر ادارے نے تین امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد اپنی کارروائیاں معطل کر دی تھیں۔
ایڈی رو نے کہا کہ 'ڈبلیو ایف پی' تیزی سے اپنی امداد میں اضافہ کر رہا ہے اور توقع ہے کہ تشدد اور نقل مکانی سے بری طرح متاثر ہونے والے علاقوں ڈارفر اور کوردوفان سمیت تمام خِطوں میں امداد کی فراہمی کے سلسلے میں ہونے والی بات چیت میں پیش رفت کی صورت میں امدادی حجم مزید بڑھ جائے گا۔
بڑھتی ہوئی بھوک
لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی سوڈان میں 16 ملین افراد کو روزانہ ایک وقت کے کھانے کے حصول میں بہت مشکل کا سامنا تھا۔ ایڈی رو نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے وقت میں خوراک کی قلت اس لڑائی کے اثرات کو اور بھی شدید کر دے گی اور آئندہ مہینوں میں غذائی عدم تحفط کا شکار آبادی میں مزید 2.5 ملین افراد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اعتبار سے سالانہ مشکل وقت تیزی سے آ رہا ہے اور 'ڈبلیو ایف پی' کو آئندہ چھ ماہ کے دوران سوڈان بھر میں 5.9 ملین لوگوں تک پہنچنا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ 'ڈبلیو ایف پی' کو ضرورت مند لوگوں کے لئے درکار امداد کے انتظام اور امدادی اداروں بشمول سوڈان میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے تمام اداروں کے لئے ٹیلی مواصلات اور انصرامی خدمات کی غرض سے مجموعی طور پر 730 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔
سترہ ہزار ٹن خوراک کا ضیاع
انہوں نے اس تنازعے کے تمام فریقین سے امدادی برادری کے اس مطالبے کا اعادہ بھی کیا کہ وہ ہنگامی غذائی امداد کی محفوظ فراہمی میں مدد دیں اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک بھر میں اور خصوصاً ڈارفر میں بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی کارروائیوں میں ڈبلیو ایف پی کی 17,000 میٹرک ٹن خوراک ضائع ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو ہی روز پہلے شمالی کوردوفان کے علاقے العبید میں ادارے کے مرکزی دفتر سے گاڑیوں سمیت بہت سی چیزیں لوٹ لی گئیں۔
ایک کروڑ تیس لاکھ ضرورت مند بچے
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ "آج سوڈان میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑی تعداد میں بچوں کو تحفظ زندگی کی امداد درکار ہے"۔ ان بچوں کی تعداد 13.6 ملین ہے جنہیں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ تعداد "سویڈن، پرتگال اور روانڈا کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔"
یونیسف کو موصولہ اطلاعات کے مطابق لڑائی میں سینکڑوں نوعمر لڑکے اور لڑکیاں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایلڈر نے بتایا کہ "اگرچہ لڑائی کی شدت کے باعث ہم اس تعداد کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن ہمیں ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ لڑائی میں ہزاروں بچے معذور ہو گئے ہیں۔"
سرحدیں کھلی رکھیں: گرانڈی
پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے منگل کو مصر کا تین روزہ دورہ مکمل کیا۔ اس موقع پر انہوں نے سوڈان چھوڑ کر آنے والے لوگوں اور ان کے میزبان ممالک کی مدد کا ہنگامی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سرحدیں کھلی رہنی چاہئیں۔
سوڈان میں لڑائی شروع ہونے کے بعد 170,000 سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر کے مصر میں آ چکے ہیں۔ ان میں بیشتر لوگ قوسطول کی سرحدی گزرگاہ سے آئے ہیں جس کا گرانڈی نے اپنے دورے کے آخری حصے میں جائزہ لیا تھا۔ مصر سوڈان سے حالیہ دنوں بیرون ملک نقل مکانی کرنے والے 345,000 لوگوں میں سے نصف تعداد کی میزبانی کر رہا ہے۔
فلیپو گرانڈی نے ملک میں آنے والے نئے پناہ گزینوں اور مصر کے سرحدی حکام سے ملاقاتیں کیں اور لوگوں کی مشکلات سے آگاہی حاصل کی۔