Skip to main content

تصادموں میں پھنسے لوگوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کریں: گوتیرش

نائجیریا کے تصادم سے متاثرہ ایک علاقے میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے تحت بچوں کے لیے بنائی گئی جگہ جہاں انہیں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔
© UNOCHA/Damilola Onafuwa
نائجیریا کے تصادم سے متاثرہ ایک علاقے میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے تحت بچوں کے لیے بنائی گئی جگہ جہاں انہیں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔

تصادموں میں پھنسے لوگوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کریں: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا دوران جنگ شہریوں کو تحفظ دینے کے وعدے کی پاسداری میں ناکام ہے۔ سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بین الاقوامی انسانی قانون کا بھرپور احترام کرنے پر زور دیا ہے۔

سیکرٹری جنرل جنگ میں پھنسے لوگوں کی سلامتی اور وقار یقینی بنانے اور خوراک و ضروری خدمات تک رسائی سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کے موضوع پر ایک مباحثے میں خطاب کر رہے تھے۔

Tweet URL

تکالیف اور مظالم

انہوں ںے کہا کہ "عام شہری طویل عرصہ سے مسلح تنازعات کے مہلک اثرات جھیلتے آئے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم انہیں تحفظ دینے کے اپنے وعدے پورے کریں۔ انہوں نے "مسلح تنازعات اور بھوک کے مہلک چکر کو توڑنے" کے لئے عملی اقدامات کرنے کو بھی کہا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس انسانی آبادیوں میں نصب تباہ کن ہتھیاروں سے نقصان اٹھانے والے 94 فیصد متاثرین عام شہری تھے۔

علاوہ ازیں 2022 میں دنیا بھر میں 117 ملین سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا بھی تھا اور اس کی بنیادی وجہ جنگ اور عدم تحفظ ہے جسے انہوں نے "شدید ظلم" قرار دیا۔

جنگی اثرات میں کمی کے اقدامات

انہوں ںے شہریوں پر جنگ کے اثرات میں کمی لانے کے لئے حالیہ اقدامات کا تذکرہ کیا۔ مثال کے طور پر بعض جنگی فریقین نے بچوں کو تحفظ دینے اور امدادی اداروں اور ان کے عملے کو ضرورت مند لوگوں تک رسائی فراہم کرنے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔

غذائی عدم تحفظ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے یوکرین میں جاری جنگ کے دوران وہاں سے بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام اور روس کی خوراک اور کھادوں کو عالمی منڈیوں میں لانے کے لئے باہمی مفاہمت کی یادداشت کا حوالہ دیا۔

گزشتہ برس نومبر میں ممالک نے انسانی آبادیوں میں تباہ کن ہتھیاروں کا استعمال روکنے یا اس سے باز رہنے کے لئے ایک سیاسی اعلامیے کی منظوری دی تھی۔ انہوں نے تمام ممالک کو اس میں شرکت کرنے کے لئے کہا۔

کونسل نے اس سے اگلے ماہ ایک قرارداد بھی منظور کی جس کا مقصد مختلف ممالک پر اقوام متحدہ کی عائد کردہ پابندیوں کے اثرات سے شہریوں اور امدادی اقدامات کو محفوظ رکھنا تھا۔

عملی اقدامات کا مطالبہ  

انتونیو گوتیرش نے جنیوا کنونشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "یہ اقدامات خوش آئند ہیں تاہم خوفناک حقیقت یہ ہے کہ دنیا شہریوں کو تحفظ دینے کے اپنے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہے۔ یہ وہ وعدے ہیں جن کا تذکرہ اقوام متحدہ کے انسانی قانون میں کیا گیا ہے۔

ہمیں اس قانون کا احترام یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات اور احتساب کی ضرورت ہے اور اس کا انحصار سیاسی ارادے پر ہے۔"

سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنگیں روکنے، شہریوں کو تحفظ دینے، امن کو برقرار رکھنے اور جنگ کے سیاسی حل تلاش کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو تیز کرے۔

شام کے خانہ جنگی سے تباہ حال علاقے الیپو میں ایک لڑکی اپنی معذور بہن کے ساتھ سکول سے واپس آ رہی ہے۔
© UNOCHA/Ali Haji Suleiman
شام کے خانہ جنگی سے تباہ حال علاقے الیپو میں ایک لڑکی اپنی معذور بہن کے ساتھ سکول سے واپس آ رہی ہے۔

سلامتی کونسل کی ذمہ داریاں

انہوں نے کہا کہ "جہاں جنگ جاری ہو وہاں تمام ممالک کو بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کرنی چاہئیے اور اس سلسلے میں سلامتی کونسل کے ارکان پر خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔"

انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کو اپنے قوانین اور عسکری قوانین و تربیت کا حصہ بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی اداروں اور ان کے عملے کو ضرورت مندوں تک محفوظ رسائی کی ضمانت ملنی چاہئیے اور ان کے خلاف حملے بند ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ممالک پر جنگی قوانین پر عملدرآمد کے لئے زور دینے میں کونسل کو خصوصی کردار ادا کرنا ہے۔ جنگی فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والی حکومتوں کو چاہئیے کہ وہ سیاسی بات چیت میں شامل ہوں اور افواج کو شہریوں کے بہتر تحفظ کی تربیت دیں۔

اسلحہ کی محتاط تجارت

علاوہ ازیں، ہتھیار برآمد کرنے والے ممالک کو کسی بھی ایسے فریق کے ساتھ کاروبار کرنے سے انکار کرنا چاہئیے جو بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہئیے۔ "ریاستوں کو چاہئیے کہ وہ مبینہ جنگی جرائم کی تفتیش کریں، ان کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں اور یہی کچھ کرنے کے لیے دیگر ممالک کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد دیں۔"