انسانی کہانیاں عالمی تناظر

حیاتیاتی تنوع: انسانیت کے مددگار نظام کو بچانے کی ضرورت، گوتیرش

صتحمند ماحول انسانیت کی بقاء کے لیے ضروری ہے۔
Unsplash/Justin DoCanto
صتحمند ماحول انسانیت کی بقاء کے لیے ضروری ہے۔

حیاتیاتی تنوع: انسانیت کے مددگار نظام کو بچانے کی ضرورت، گوتیرش

موسم اور ماحول

حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن سوموار کو منایا جا رہا ہے جس کا موضوع 'الفاظ سے عمل تک: حیاتیاتی تنوع کی بحالی' ہے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ "حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن پر ہم انسانی زندگی قائم رکھنے والے نظام کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کرتے ہیں۔ اس میں ہمارے سانس لینے میں مددگار ہوا اور ہماری خوراک سے لے کر ہمیں ایندھن دینے والی توانائی اور ہمیں تندرست کرنے والی ادویات تک بہت کچھ شامل ہے۔ ہماری زندگیوں کا مکمل دارومدار صحت مند ماحولیاتی نظام پر ہے۔

Tweet URL

تاہم اس کے باوجود ہمارے اقدامات ہر جگہ نباتات کو تباہی سے دوچار کر رہے ہیں۔ ایک ملین انواع معدومیت کے خطرے دوچار ہیں جو کہ جانداروں کے مساکن کے انحطاط، تیزی سے بڑھتی آلودگی اور بدترین صورت اختیار کرتے ماحولیات بحران کا نتیجہ ہے۔"

اگرچہ یہ بات تسلیم کی جا رہی ہے کہ حیاتیاتی تنوع آئندہ نسلوں کے لئے بے پایاں اہمیت کا حامل عالمگیر اثاثہ ہے تاہم جنگلات کی غیرقانونی کٹائی اور جنگلی حیات کے شکار جیسی مخصوص انسانی سرگرمیوں کے باعث بہت سی انواع کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

'بربادی سے سب کو خطرہ ہے'

حیاتیاتی تنوع کو عام طور پر نباتات، حیوانات اور جرثوموں کی بہت سے اقسام کی صورت میں دیکھا جاتا ہے لیکن اس میں ہر نوع کے مابین جینیاتی فرق بھی شامل ہیں۔

ایک نازک توازن میں حیاتیاتی تنوع فصلوں کی اقسام اور مویشیوں کی نسلوں اور جھیلوں، جنگلات، صحراؤں اور زرعی زمینوں جیسے ماحول نظام کی اقسام کے مابین فرق کا اظہار ہے جو اپنے انسانی، نباتاتی اور حیواناتی مہمانوں کے مابین لاتعداد طرح کے تعامل میں مدد دیتی ہیں۔

تاہم حیاتیاتی تنوع کے نقصان سے صحت سمیت ہر چیز کو خطرہ لاحق ہے۔ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ حیاتیاتی نقصان کے نتیجے میں جانوروں سے انسانوں کو لاحق ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ حیاتیاتی تنوع کو قائم رکھنے سے ہمیں وباؤں کا مقابلہ کرنے کے لئے بہترین ذرائع میسر آتے ہیں جن میں کورونا وائرس جیس وبائیں بھی شامل ہیں۔

ایفائے عہد

196 ممالک نے حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنونشن کی توثیق کر رکھی ہے جو کہ "حیاتیات تنوع کے تحفظ، اس کے اجزا کے پائیدار انداز میں استعمال اور جینیاتی ذرائع کے استعمال سے ہونے والے فوائد کی مساوی تقسیم" کے لئے بین الاقوامی سطح پر طے پانے والا قانونی معاہدہ ہے۔

اس حوالے سے ایک اہم قدم کے طور پر 2022 میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنمنگ۔مانٹریال عالمی فریم ورک منظور کیا گیا تھا۔ اس موقع پر تمام فریقین نے اس پر عملدرآمد کے لئے اپنے قومی اہداف طے کئے تھے۔ 2024 میں ترکیہ میں ہونے والی اس معاہدے کے فریقین کی کانفرنس میں دنیا ان اہداف اور گزشتہ برس کئے گئے وعدوں کا جائزہ لے گی۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) اور اس کے شراکت داروں نے آئیوری کوسٹ میں بارانی جنگلات کی حفاظت کے منصوبے سے لے کر کمبوڈیا میں سمندری حیات کے تحفظ کوشش تک دنیا بھر کے غیر سرکاری گروہوں کے وعدوں کے لئے ایک آن لائن پلیٹ فارم شروع کیا ہے۔ اب تک اس حوالے سے 212 وعدے کئے جا چکے ہیں۔

معاہدوں پر عملدرآمد

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ ہم معاہدوں کو عملی جامہ پہنائیں۔"

ایسا کرنے سے پائیدار پیداوار اور صرف کو یقینی بنانے اور امدادی قیمتوں کو فطرت کو تباہ کرنے والی سرگرمیوں سے ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقل میں مدد ملے گی۔

ایسا کرنے کا مطلب قدیمی باشندوں اور مقامی لوگوں کے حقوق کا اعتراف بھی ہے جو دنیا کے حیاتیاتی تنوع کے مضبوط ترین محافظ ہیں۔ اس کا مطلب حکومتوں اور کاروباروں پر حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور موسمیاتی بحران کے خلاف مضبوط تر اور تیزتر اقدامات کے لئے زور دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "آئیے تمام لوگوں کے پائیدار مستقبل کے لئے حکومتوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے ذریعے کام کریں۔"