انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانی صحت پر ہونے والی ترقی کو خطرہ: یو این چیف

انڈونیشیا میں بچیاں بیماریوں کے خلاف مدافعت کے لیے ویکسین لگنے کی منتظر ہیں۔
© UNICEF/Clark
انڈونیشیا میں بچیاں بیماریوں کے خلاف مدافعت کے لیے ویکسین لگنے کی منتظر ہیں۔

انسانی صحت پر ہونے والی ترقی کو خطرہ: یو این چیف

صحت

75 سال پہلے اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے قیام کے بعد دنیا بھر میں اوسط عمر 50 فیصد تک بڑھی ہے لیکن کووڈ، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل کے باعث یہ "پیش رفت خطرے سے دوچار ہے"۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یہ بات سالانہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ اسمبلی ڈبلیو ایچ او کا فیصلہ ساز ادارہ ہے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کا قیام تعاون کے جذبے سے ہوا تھا جس سے انسانی صحت کو غیرمعمولی فوائد پہنچے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "عالمگیر اوسط عمر میں 50 فیصد تک اضافہ، 30 برس میں نومولود بچوں کی اموات میں 60 فیصد کمی، چیچک کا خاتمہ اور پولیو کا تقریباً خاتمہ ہو جانا ادارے کی اہم کامیابیاں ہیں۔

تاہم یہ پیش رفت خطرے سے دوچار ہے۔ جنگ اور تنازعات سے لاکھوں لوگوں کو خطرہ ہے۔ اربوں لوگوں کی زندگی کو موسمیاتی بحران سے خطرات لاحق ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 نے صحت عامہ میں ہونے والی متواتر بہتری کو روک دیا بلکہ اس ترقی کا پہیہ پیچھے کی جانب موڑ دیا اور 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لئے ہونے والی پیش رفت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

'ترقی کی راہ پر واپسی ممکن ہے'

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ "یہ صورتحال حتمی نہیں ہے۔ ہم ترقی کی راہ پر واپس آ سکتے ہیں۔ ہم تمام لوگوں کی صحت اور بہبود کے حوالے سے اپنے عزائم کے حصول میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ اسی صورت ممکن ہے جب دنیا متحد ہو کر کام کرے۔ ایسا تبھی ہو گا جب ہم ممالک کے مابین کشیدہ تعلقات کے باوجود ایک دوسرے سے تعاون کریں۔"

انہوں نے کہا کہ طویل مدتی طور پر صحت عامہ کا فروغ ڈبلیو ایچ او کی خودمختاری، اختیار اور مالیات کو مضبوط کر کے ہی ممکن ہے۔ صحت کے لئے ہماری عالمگیر کوششوں میں اس کی مرکزی اہمیت ہے اور آئندہ وبا کا مقابلہ کرنے میں اس کا اہم اور مربوط کردار ہونا چاہئیے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وباؤں کا مقابلہ کرنے کے لئے نئے لائحہ عمل پر بین الاقوامی گفت و شنید جاری ہے اور ایسے میں نئی وباؤں سے لے کر موسمیاتی مسائل تک صحت کو لاحق ہونے والے آئندہ خطرات سے نمٹنے کی تیاری کرنا بہت اہم ہے تاکہ جہاں ممکن ہو ہم ان مسائل کو روک سکیں اور جہاں ہم کمزور ہیں وہاں تیزرفتار اور موثر انداز میں اقدامات کر سکیں۔"

معمول میں تبدیلی ناگزیر ہے: ٹیڈروز

اسمبلی میں اپنے تعارفی کلمات میں اسی پیغام کو دہراتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ کووڈ۔19 کی تاریک سرنگ سے دنیا کا نکلنا "محض ایک برے خواب سے بیدار ہونا نہیں۔ ہم اب اپنا پہلا معمول برقرار رکھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔"

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے "وبا کے تکلیف دہ اسباق کو سمجھنا ضروری ہے۔ ان میں سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ہم مشترکہ خطرات کا مقابلہ مشترکہ اقدامات کے ذریعے ہی کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لئے ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن کی طرح وبا کے حوالے سے ایک معاہدہ بھی زیربحث ہے اور "یہ اعتراف کرتے ہوئے اسے عالمگیر صحت کے تحفظ کی صورتحال میں مثالی تبدیلی کے لیے ایک تاریخی معاہدہ ہونا چاہیے کہ ہم سب کا مقدر ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔"

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ "یہ ہمارے لئے متحد ہو کر عالمگیر صحت کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرنے، مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دینے اور دنیا کو ہمارے بچوں اور ان کے بچوں کے لئے محفوظ جگہ بنانے کا موقع ہے۔"

بیماریوں سے تحفظ کا نیا نیٹ ورک

اسمبلی کے آغاز میں ڈبلیو ایچ او اور اس کے شراکت داروں نے 'پیتھوجن جینومکس' کی قوت کے ذریعے دنیا بھر میں لوگوں کو متعدی بیماریوں کے خطرات سے محفوظ رکھنے میں مدد دینے کے لئے نیا عالمگیر نیٹ ورک شروع کیا۔

ڈبلیو ایچ او کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ 'انٹرنیشنل پیتھوجن سرویلیئنس نیٹ ورک' (آئی پی ایس این) ممالک اور علاقوں کو جرثوموں کے نمونے جمع کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کےنظام بہتر بنانے، متعلقہ معلومات کو صحت عامہ سے متعلق فیصلہ سازی میں استعمال کرنے اور اطلاعات کا مزید وسیع پیمانے پر تبادلہ کرنے کے لئے ایک دوسرے سے رابطے کا پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔