انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: شہریوں پر فضائی حملوں کی اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت

میا نمار کے منڈالے ریجن کا ایک شہر باگان۔
Unsplash/Ajay Karpur
میا نمار کے منڈالے ریجن کا ایک شہر باگان۔

میانمار: شہریوں پر فضائی حملوں کی اقوام متحدہ کی طرف سے مذمت

انسانی حقوق

اقوام متحدہ نے میانمار کی مسلح افواج کی جانب سے کیے جانے والے جان لیوا فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق منگل کو ملک کے شمال مغربی علاقے میں اپوزیشن کے گڑھ پر ہونے والے ان حملوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق فوجی طیاروں نے سیگانگ نامی علاقے میں کانبولو ٹاؤن شپ میں صبح کے وقت ایک نئے ٹاؤن ہال کی افتتاحی تقریب میں جمع ہونے والے لوگوں کے ہجوم پر بم گرائے اور فائرنگ کی۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا مذمتی بیان

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کے ذریعے جاری کردہ بیان میں اس حملے کی کڑی مذمت کرتے ہوئے اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کے لیے کہا ہے۔

انتونیو گوتیرش نے متاثرین کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زخمیوں کو فوری علاج اور مدد تک رسائی کی اجازت دینے کے لیے بھی کہا ہے۔

بیان کے مطابق ''سیکرٹری جنرل نے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کی ہے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی مطابقت سے شہریوں کے تحفظ کو فوقیت دینے کا اعادہ کیا ہے۔

میانمار کی فوج نے نومبر 2020 میں متنازع انتخابات کے بعد فروری 2021 میں اقتدار پر قبضہ کر کے منتخب جمہوری رہنما آنگ سان سو کی اور دیگر اعلیٰ حکام کو گرفتار کر لیا تھا۔

ملک میں فوجی بغاوت کے بعد ہزاروں افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے اور اقوام متحدہ مابعد جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پامالیوں کے خلاف آواز بلند کر رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے فوج سے دوبارہ اپیل کی ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں دسمبر میں منظور کی جانے والی قراردادوں کی مطابقت سے ''ملک بھر میں میانمار کی آبادی کے خلاف تشدد کی مہم بند کرے۔''

سلامتی کونسل کی قرارداد 2669 میانمار میں ہر طرح کے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس میں تحمل سے کام لینے، کشیدگی میں کمی لانے اور تمام قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

ہولناک حملے

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے بھی اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ فضائی حملوں کی اطلاعات ان کے لیے ''ہولناک'' ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ''اطلاعات کے مطابق کانبولو ٹاؤن شپ کے گاؤں پازی گائی میں ٹاؤن ہال کی افتتاحی تقریب کے موقع پر رقص کرتے سکول کے بچے اور دیگر عام شہری اس حملے سے متاثرہ ہوئے۔ اس واقعے کے بعد ہال سے بھاگ نکلنے والےلوگوں پر ایک گن شپ ہیلی کاپٹر سے فائرنگ بھی کی گئی۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ دوران جنگ شہریوں پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے فوج کی واضح قانونی ذمہ داریوں کے باوجود میانمار میں ''انسانی حقوق کے متعلقہ قوانین سے کھلی غفلت برتی جا رہی ہے۔''

احتساب کی امید

انہوں نے تمام فریقین سے کہا کہ وہ شہریوں کو حملوں کے اثرات سے بچانے کے لیے ''تمام قابل عمل احتیاطی تدابیر'' اختیار کریں جن میں گنجان آباد علاقوں میں یا ان کے قریب فوجی مقاصد کے تعین سے پرہیز بھی شامل ہے۔

وولکر تُرک نے کہا کہ ''جیسا کہ میں نے قبل ازیں کہا، یہ یقین کرنے کی معقول بنیاد موجود ہے کہ میانمار کی فوج اور اس سے منسلک ملیشیا گروہ یکم فروری 2021 سے انسانی حقوق کی انتہائی سنگین خلاف ورزیوں اور پامالیوں میں ملوث رہے ہیں جن میں بعض انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کی ذیل میں بھی آ سکتی ہیں۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''مجھے پوری طرح یقین ہے کہ اس وقت سرگرم انصاف کا بین الاقوامی نظام ایسے جرائم پر کسی روز میانمار کی فوجی قیادت کو ضرور ذمہ دار ٹھہرائے گا۔''