انسانی کہانیاں عالمی تناظر

’دنیا افغان عوام کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی‘

افغانستان میں 2023 میں ریکارڈ 28.3 ملین لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے جن کے لیے 4.6 بلین ڈالر امداد کی اپیل کی گئی ہے۔
© UNICEF/Sayed Bidel
افغانستان میں 2023 میں ریکارڈ 28.3 ملین لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے جن کے لیے 4.6 بلین ڈالر امداد کی اپیل کی گئی ہے۔

’دنیا افغان عوام کو حالات کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی‘

انسانی امداد

افغانستان میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی جانب سے خواتین کو ملک میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے سے روکنے کا فیصلہ امداد کی فراہمی کے لیے تباہ کن نتائج کا حامل ہو گا۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار ڈاکٹر رمیز الاکباروو نے کہا ہے کہ افغانستان کے لیے امدادی وسائل کی شدید قلت ہے اور ایسے میں یہ اقدام ''لوگوں، خصوصاً خواتین اور لڑکیوں جیسے انتہائی کمزور افراد کی مدد کے لیے امدادی شراکت داروں کی صلاحیت کو مزید کمزور کر دے گا۔''

Tweet URL

ڈاکٹر الاکباروو نے کہا کہ ''دنیا اس غیریقینی صورتحال میں افغانستان کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتی۔'' انہوں ںے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ''ضروری مالی مدد کو روک کر افغان عوام کو مزید سزا مت دے۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور اقوام متحدہ کے متعدد اعلیٰ سطحی حکام نے طالبان کے اس تازہ ترین فیصلے کی مذمت کی ہے۔

سنگین مثال

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے اس حکم کی واپسی کے لیے خصوصی نمائندہ روزا اوٹنبائیووا اعلیٰ ترین حکام اور دیگر ممالک، عطیہ دہندہ برادری اور امدادی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

روزا اوٹنبائیووا کا کہنا ہے کہ ''اقوام متحدہ کی تاریخ میں کسی اور حکومت نے خواتین کو ان کی صنف کی بنیاد پر ادارے کے لیے کام سے روکنے کی کوشش نہیں کی۔ یہ فیصلہ خواتین، اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں اور بین الاقوامی قانون پر حملے کے مترادف ہے۔''

سب سے بڑی امدادی کارروائی

افغانستان میں 2023 میں ریکارڈ 28.3 ملین لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے جن کے لیے 4.6 بلین ڈالر امداد کی اپیل کی گئی ہے جو دنیا میں سب سے بڑی امدادی کارروائی ہے۔ یہ اقوام متحدہ کا ایسا مشن بھی ہے جس کو دنیا میں سب سے کم امداد ملی ہے جو کہ ضروریات کے مقابلے میں پانچ فیصد سے بھی کم ہے۔

کابل میں امدادی امور کی رابطہ کار کا کہنا ہے کہ ''ہم اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس کے ساتھ ہم عالمی برادری پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ ضروری امداد روک کر افغان عوام کو مزید سزا مت دے۔

امدادی ادارے افغانستان میں لاکھوں لوگوں کو زندگی کے تحفظ میں مدد دے رہے ہیں اور قومی و بین الاقوامی این جی اوز نے نہایت مشکل حالات کے باوجود پچھلے تین ماہ کے دوران اپنے پروگراموں پر عملدرآمد جاری رکھا ہے۔''

طالبان سے راہ بدلنے کا مطالبہ

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے متعین کردہ غیرجانبدار ماہرین کے ایک بڑے گروپ نے طالبان سے اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین پر پابندی کا حکم فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں ںے اسے غیرقانونی امتیازی سلوک، خواتین پر براہ راست حملہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کی ''بنیادی اقدار اور اصولوں کی مکمل خلاف ورزی'' قرار دیا ہے۔

تمام افغانوں کی زندگی کو خطرات

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ تازہ ترین پابندی فوری مدد کے ضرورت مند لاکھوں افغانوں کو ضروری امداد کی فراہمی میں مزید رکاوٹ ڈال دے گی اور اس سے خواتین اور لڑکیاں بری طرح متاثر ہوں گی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے متعین کردہ ماہرین نے کہا ہے کہ ''طالبان نے خواتین اور لڑکیوں کو ہدف بنانے اور انہیں افغان معاشرے سے خارج اور الگ تھلگ کرنے نیز خواتین کو بہت سے پیشوں میں کام کی اجازت نہ دینے کے اقدامات کے ذریعے تمام افغانوں کی زندگیوں اور ملک کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔''

ماہرین کا کہنا ہے کہ ''طالبان ایک مرتبہ پھر خواتین کے خواتین کے حقوق اور ان کی بہبود سے کھلی غفلت برت رہے ہیں اور ثابت کر رہے ہیں کہ وہ خواتین کو عوامی زندگی کے تمام شعبوں سے ہٹانے اور انہیں ان کے حقوق اور وقار سے محروم کرنے کے لیے کس حد تک جائیں گے۔''