انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این ایڈز نے ٹرانسجینڈر بچوں کے حقوق کے لیے مہم کا آغاز کر دیا

انڈیا میں ٹرانسجینڈر افراد کے لیے روزگار کے مواقع تلاش کرنے میں مدد دینے کے لیے تقریب منعقد کی گئی۔
Courtesy of UNAIDS
انڈیا میں ٹرانسجینڈر افراد کے لیے روزگار کے مواقع تلاش کرنے میں مدد دینے کے لیے تقریب منعقد کی گئی۔

یو این ایڈز نے ٹرانسجینڈر بچوں کے حقوق کے لیے مہم کا آغاز کر دیا

پائیدار ترقی کے اہداف

جمعے کو ٹرانس جینڈر افراد کے عالمی دن پر یو این ایڈز نے والدین، اساتذہ اور معاشروں کے لیے بچپن میں صنفی شناخت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے 'اَن باکس می' نامی مہم شروع کی ہے جس میں استرے، نیل پالش اور موتیوں سے کام لیا گیا ہے۔

اطلاعات اور عالمگیر وکالت سے متعلق یو این ایڈز کے ڈائریکٹر مہیش مہالنگم نے کہا ہے کہ ''ہم میں بہت سے لوگ اپنی صںفی شناخت کے حوالے سے مطمئن ہوتے ہیں لیکن بہت سے بچوں کے لیے یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہوتا۔ یہ ہر دن بقا اور جدوجہد کا معاملہ ہے۔ دنیا بھر میں بچوں کو اپنی شناخت کے آزادانہ اظہار میں مدد دی جانی چاہیے۔''

Tweet URL

یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ بدنامی، تفریق اور مجرمانہ سلوک ٹرانس جینڈر اور صںفی اعتبار سے متنوع لوگوں کو پوشیدہ رکھتا ہے اور شدید نوعیت کا امتیازی سلوک متنوع جنس کے حامل افراد کے وجود سے انکار پر بھی منتج ہوتا ہے۔

عالمگیر مہم

یو این ایڈز کے مطابق 'اَن باکس می' مہم کی بدولت اس صورتحال میں تبدیلی کی توقع ہے۔ یہ مہم انڈیا میں شروع کی گئی تھی جو اب دنیا بھر میں پھیل گئی ہے۔''

یہ اقدام تشہیری ادارے ایف سی بی انڈیا کے ساتھ یو این ایڈز کے جاری تعاون کا حصہ ہے۔

ایف سی بی انڈیا کے تخلیقی شعبے کی چیئرپرسن سواتی بھٹاچاریہ کہتی ہیں کہ ''انڈیا میں عام طور پر بچوں کے پاس ایک ڈبہ ہوتا ہے جسے وہ اپنی انتہائی قیمتی چیزیں رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم ٹرانس جینڈر بچوں کو اپنا یہ ڈبہ چھپا کر رکھنا پڑتا ہے کیونکہ ان کی بعض قیمتی ترین اشیا ان صنفی رواجوں سے میل نہیں کھاتیں جن کی معاشرہ ان سے توثیق چاہتا ہے۔''

خزانے کے ڈبوں کی بحالی

آگاہی بیدار کرنے کے لیے اس مہم کے تحت ایک فلم کی نمائش کی گئی ہے اور ٹرانس جینڈر بالغان کے لیے بچپن کے خزانے کے یہ ڈبے دوبارہ بنائے گئے ہیں۔ موتیوں کی لڑی سے استرے تک اس ڈبے میں شامل مواد ان لوگوں کے حوالے سے بات چیت کا بھرپور آغاز فراہم کرتا ہے۔

آگاہی بڑھانے کے لیے #SeeMeAsIAm نامی مہم کے تحت یو این ایڈز اور ایف سی بی کی شراکت نے 'آئینہ' نامی ایک مختصر دورانیے کی فلم بھی بنائی ہے جس میں ایک نوعمر لڑکے کو دکھایا گیا ہے جو شیشے میں اپنا وجود دیکھتا اور خاتون کی طرح بنتا سنورتا ہے۔

یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ اس فلم کی بنیاد پر 'اَن باکس می' مہم ٹرانس جینڈر بچوں کے لیے زندگی کی حقیقت کو واپس لانا چاہتی ہے جنہیں ان کی حقیقی شناخت سے محروم رکھا گیا ہے۔''

یو این ایڈز کے مطابق، اس وقت انڈیا میں 90 فیصد سے زیادہ ٹرانس جینڈر افراد اپنے گھر چھوڑ دیتے ہیں یا انہیں 15 سال کی عمر کو پہنچنے پر گھروں سے نکال دیا جاتا ہے۔ ناگزیر طور پر ان میں بہت سے لوگوں کو رقم یا تعلیم کے بغیر سڑکوں پر رہنا پڑتا ہے اور اکثر اوقات یہ لوگ سیکس ورکر کے طور پر کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

شمولیت کا مطالبہ

یو این ایڈز کا کہنا ہے کہ 'اَن باکس می' کا مقصد ٹرانس جیںڈر بچوں کو شناخت دینا ہے۔ یہ شمولیت اور قبولیت کی پکار ہے۔''

انڈیا میں 'اَن باکس می' مہم کو فلم ڈائریکٹر زویا اختر اور نیوز اینکر برکھا دیت جیسی نمایاں شخصیات اور تعلیمی برادری سے حمایت حاصل ہوئی ہے۔ ملک بھر میں بہت سے سکولوں میں اساتذہ ان ڈبوں کو صںفی شناخت کے حوالے سے آگاہی بیدار کرنے کی غرض سے بات چیت شروع کرنے کی مہمات میں استعمال کر رہے ہیں۔

'ٹرانس جینڈر شناخت جرم نہیں'

یو این ایڈز کے مطابق، دنیا بھر میں ٹرانس جینڈر افراد عام طور پر پسماندہ ہوتے ہیں اور انہیں تفریق اور تشدد کا سامنا رہتا ہے۔ نتیجتاً ٹرانس جینڈر افراد کو دیگر بالغان کے مقابلے میں ایچ آئی وی لاحق ہونے کا خدشہ 34 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

یو این ایڈز نے بتایا کہ دنیا میں 20 سے زیادہ ممالک میں ٹرانس جینڈر ہونا جرم ہے یا اس شناخت پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔

مثال کے طور پر کووڈ۔19 وبا کے خلاف اقدامات کی ابتدا میں بعض حکومتوں نے لاک ڈاؤن کے دوران نقل و حرکت کے لیے صنفی بنیادوں پر ایام مخصوص کیے تھے جس کے تنیجہ میں 'غلط دن' باہر نکلنے والے ٹرانس جینڈر افراد کی گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

یو این ایڈز ٹرانس جینڈر شناخت کو جرم قرار دینے کا خاتمہ کرنے، انہیں حقوق دلانے اور یہ یقینی بنانے کے لیے دنیا بھر میں ٹرانس جینڈر برادری، سول سوسائٹی کے اداروں اور حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہےکہ انہیں صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ تک رسائی حاصل ہو اور وہ بدسلوکی اور استحصال سے محفوظ رہیں۔