انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمیاتی تبدیلی پر ایکشن: ICJ سے رائے لینے کے حق میں قرارداد منظور

بچے بحرالکاہل کے جزیزے ٹوکلاؤ کے ساحل پر کھیل کود میں مصروف ہیں۔
© UNICEF/Vlad Sokhin
بچے بحرالکاہل کے جزیزے ٹوکلاؤ کے ساحل پر کھیل کود میں مصروف ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی پر ایکشن: ICJ سے رائے لینے کے حق میں قرارداد منظور

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بدھ کو ایک قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری کے بعد موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ممالک کی ذمہ داریوں پر عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے رائے لے گی۔

یہ قرارداد بحرالکاہل میں سمندری طوفانوں سے تباہ حال جزیرے وینوآٹو کی جانب سے پیش کی گئی جسے مختلف خطوں سے 17 ممالک کے ایک ''مرکزی گروہ'' کی حمایت حاصل تھی اور اس میں چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور موسمیاتی انصاف کی بات کی گئی ہے۔

Tweet URL

عالمی عدالت کے نام سے معروف 'آئی سی جے' اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ادارہ ہے۔ اگرچہ اس کی مشاورتی آرا کی پابندی قانوناً لازمی نہیں ہوتی تاہم یہ قانونی اختیار کی حامل ہوتی ہیں اور ان کا اخلاقی وزن بھی ہوتا ہے۔

دلیرانہ اقدامات

رائے شماری سے قبل اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرش نے کہا کہ عدالت کی مشاورتی آرا کی بے حد اہمیت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''عدالت کی رائے جنرل اسمبلی، اقوام متحدہ اور رکن ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر دلیرانہ اور مضبوط اقدامات لینے میں مدد دے گی جن کی ہماری دنیا کو اشد ضرورت ہے۔''

اہم ترین دہائی

انتونیو گوتیرش نے اس مہینے موسمیاتی سائنس کے حوالے سے سامنے آنے والی نئی معلومات کا تذکرہ کیا جن سے تصدیق ہوئی ہے کہ گزشتہ 200 سال میں ہونے والی تمام تر عالمی حدت کی ذمہ داری انسانوں پر عائد ہوتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی بلندی تک برقرار رکھنے کا ہدف قابل حصول ہے لیکن اس مقصد کے لیے وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے۔

موسمیاتی انصاف اور تعاون

اقوام متحدہ کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ یہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کرنے اور موسمیاتی انصاف قائم کرنے کا وقت ہے۔

انہوں ںے خبردار کیا کہ ''موسمیاتی بحران پر لوگوں، ثقافتوں، ممالک اور نسلوں کے مابین تعاون کے ذریعے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم موسمیاتی انصاف کی خراب صورتحال سے تقسیم بڑھتی ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمگیر اقدامات مفلوج ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔''

اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرش نے کہا کہ عدالت کی مشاورتی آرا کی بے حد اہمیت ہے۔
UN Photo/Manuel Elías
اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرش نے کہا کہ عدالت کی مشاورتی آرا کی بے حد اہمیت ہے۔

وینوآتو کے وزیراعظم ایلاٹوئی اشماعیل کالساکاؤ نے کہا کہ 1.5 ڈگری کے ہدف کے حصول کے لیے ہمارا عزم تاحال کمزور ہے اور آئی سی جے کی مشاورتی رائے ایسی وضاحت مہیا کر سکتی ہے جس سے موسمیاتی بحران پر قابو پانے کی عالمگیر کوششیں تقویت پائیں گی اور اس معاملے میں باہمی تعاون کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔

انہوں ںے کہا کہ اس قرارداد کا حتمی متن طویل مشاورتوں اور غوروخوض کا نتیجہ ہے اور انہوں نے اس حوالے سے الکاہل میں قانون کے نوجوان طلبہ کے اہم کردار کو بھی واضح کیا جنہوں نے اس اقدام کے لیے تحریک مہیا کی۔

قرارداد جادو کی چھڑی نہیں

انہوں نے کہا کہ ''ممالک کے مرکزی گروہ اور اقوم متحدہ کے وسیع تر ارکان کے ساتھ کڑی اور سرگرم بات چیت اس اقدام کی اہمیت کا پتا دیتی ہے لیکن اس سے موسمیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے کام کرنے کی مجموعی خواہش کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ ''یہ کوئی ایسا کام نہیں جس سے یہ مسئلہ فوری طور پر حل ہو جائے گا لیکن اس سے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات میں اہم مدد ملے گی'' جن میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں 2015 میں طے پانے والے پیرس معاہدے کے تحت بلند ترین عزائم کو متحرک کرنا بھی شامل ہے۔

وینوآتو کے وزیراعظم ایلاٹوئی اشماعیل کالساکاؤ کہا کہ اس قرارداد کا حتمی متن طویل مشاورتوں اور غوروخوض کا نتیجہ ہے۔
UN Photo/Manuel Elías
وینوآتو کے وزیراعظم ایلاٹوئی اشماعیل کالساکاؤ کہا کہ اس قرارداد کا حتمی متن طویل مشاورتوں اور غوروخوض کا نتیجہ ہے۔

تاریخی قرارداد

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے ایک بیان میں اس ''تاریخی قرارداد'' کا گرم جوش خیرمقدم کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی سی جے کی مشاورتی رائے ''عالمی حدت میں کمی لانے اور انسانی حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصانات کو محدود کرنے اور ان کے ازالے کے لیے درکار فوری، پُرعزم اور منصفانہ موسمیاتی اقدام کو مہمیز مل سکتی ہے۔''

انہوں نے اس قرارداد میں ''آنے والی نسلوں کے لیے آج اٹھائے جانے والے اقدامات کی اہمیت کا واضح طور پر اعتراف کیے جانے'' کا خیرمقدم بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' نے موسمیاتی تبدیلی کے انسانی حقوق پر اثرات کی جامع تفصیل مرتب کی ہے اور اس حوالے سے ممالک اور کرداروں کی انسانی حقوق بارے ذمہ داریاں طے کی ہیں۔

وولکر تُرک نے کہا کہ ''ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو محدود رکھنے کے اقدامات کریں، اس سے مطابقت پیدا کریں اور اس سے ہونے والے نقصان اور تباہی پر قابو پائیں۔ہم عالمی عدالت انصاف کے روبرو اس اہم ترین کام میں اپنی مہارتیں مہیا کرنے کے منتظر ہیں۔''