انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زلزلہ زدہ ترکیہ و شام کو روزگار کے مواقعوں میں مدد کی ضرورت

زلزلے کے بعد ترکیہ اور شام میں چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے۔
© UNICEF
زلزلے کے بعد ترکیہ اور شام میں چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوا ہے۔

زلزلہ زدہ ترکیہ و شام کو روزگار کے مواقعوں میں مدد کی ضرورت

انسانی امداد

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے اپنی نئی جائزہ رپورٹوں میں کہا ہے کہ فروری میں ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں کے بعد لوگوں کو غربت سے بچانے اور چائلڈ لیبر اور کم اجرتوں والی نوکریوں میں اضافے کو روکنے کے لیے فوری مدد کی ضرورت ہے۔

محنت کی منڈی پر اس آفت کے اثرات سے متعلق آئی ایل او کے نئے جائزوں کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ زلزلوں کے باعث دونوں ممالک میں ہزاروں محنت کش اپنا روزگار کھو چکے ہیں۔

Tweet URL

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ہونگبو کا کہنا ہے کہ ''اس تباہی کے خلاف کامیاب اور مشمولہ اقدام کے لیے نوکریوں میں اضافہ ہونا ضروری ہے۔ لوگ اپنی زندگیاں اسی صورت بحال کر سکتے ہیں جب ان کے روزگار بحال ہوں گے۔ ہم پر ان لوگوں کا قرض ہے جنہوں نے اس زلزلے میں بہت کچھ کھو دیا ہے اور ہمیں بحالی اور تعمیر نو کے عمل میں سماجی انصاف اور معقول کام کے اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنانا ہے۔

ترکیہ: 150 ملین ڈالر کا ماہانہ نقصان

ابتدائی نتائج کے مطابق زلزلوں کے باعث 680,000 سے زیادہ محنت کشوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے اور کام کی 150,000 سے زیادہ جگہیں ناقابل استعمال ہیں۔

آمدنی اور نوکریوں میں بڑے پیمانے پر کمی کے بعد آئی ایل او نے پیشہ وارانہ تحفظ اور صحت کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات نیز بچہ مزدوری کی بابت خبردار کیا ہے۔

جب تک زلزلے سے ہونے والی تباہی کے اثرات برقرار ہیں، متاثرہ محنت کشوں کو اپنی ماہانہ اوسط آمدنی میں 230 ڈالر سے زیادہ گھاٹے کا سامنا رہے گا۔ آئی ایل او نے بتایا ہے کہ مجموعی طور پر اس بحران سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی آمدنی میں ماہانہ 150 ڈالر تک کمی آنے کا امکان ہے۔

تمام متاثرہ علاقوں میں کام کا دورانیہ بھی کم ہو گیا ہے۔ اندازے کے مطابق مالاطیہ میں کام کے 58.8 فیصد گھنٹے ضائع ہو گئے ہیں جبکہ ادیامان میں یہ تعداد 48.1 فیصد اور ہاتائے میں 45.2 فیصد ہے۔

ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ صوبوں میں چار ملین سے زیادہ محنت کش بستے ہیں جن کی بڑی تعداد زراعت، صنعت، تجارت یا دیگر ''معاون شعبوں'' میں نوکریاں کرتی ہے۔

شام: بڑھتی ہوئی بیروزگاری

آئی ایل او نے اندازہ لگایا ہے کہ شام میں جہاں 12 سالہ خانہ جنگی نے پہلے ہی معیشت اور محنت کی منڈی کو بھاری نقصان پہنچایا ہے، زلزلوں کے نتیجے میں تقریباً 170,000 محنت کش اپنی نوکریاں کھو چکے ہیں۔ اس صورتحال میں قریباً 154,000 گھرانے اور 725,000 سے زیادہ لوگ براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

زلزلوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کم و بیش 35,000 کاروباروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس عارضی ''بیروزگاری'' کے نتیجے میں محنت کشوں کی مجموعی آمدنی میں ماہانہ کم از کم 5.7 ملین ڈالر کے برابر کمی آئی ہے۔

شام میں زلزلے سے بری طرح متاثرہ پانچ اضلاع، حلب، حما، ادلب، لاطاکیہ اور طرطوس میں ملک کی 42.2 فیصد آبادی رہتی ہے۔ اس میں کام کرنے کی 16 سال سے زیادہ عمر کے 7.1 ملین لوگ بھی شامل ہیں جن میں 22.8 فیصد خواتین ہیں۔