انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانوں، جانوروں، اور ماحول کی صحت جامع حکمت عملی کی متقاضی

جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں چہار فریقی اجلاس کے بعد متعلقہ اداروں کے سربراہ یاداشت کے مسودے کے ساتھ۔
© WHO/Pierre Albouy
جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں چہار فریقی اجلاس کے بعد متعلقہ اداروں کے سربراہ یاداشت کے مسودے کے ساتھ۔

انسانوں، جانوروں، اور ماحول کی صحت جامع حکمت عملی کی متقاضی

صحت

اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہوں نے لوگوں، جانوروں اور ماحول کی صحت کو متوازن اور بہتر بنانے کے لیے نئے ''ون ہیلتھ'' طریقہ کار کے تحت عالمگیر اقدام کے لیے کہا ہے۔

عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او)، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کی معاونت سے کام کرنے والے جانوروں کی صحت سے متعلق عالمی ادارے (ڈبلیو او اے ایچ) کووڈ۔19 سے ایبولا تک متعدد عالمگیر ہنگامی حالات اور جانوروں اور انسانوں میں بیماریوں کے پھیلاؤ، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور موسمیاتی تبدیلی کے مقابل اکٹھے کام کر رہے ہیں۔

Tweet URL

ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس، ایف اے او کے سربراہ کو ڈونگ یو، یو این ای پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اِنگر اینڈرسن اور ڈبلیو او ایچ اے کی سربراہ مونیک ایلیئٹ نے ''ون ہیلتھ'' طریقہ ہائے کار کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ بہت سے شعبوں میں مہارت رکھنے والی افرادی قوت پر سرمایہ کاری کی جائے اور حیوانوں سے لاحق ہونے والی بیماریوں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے صحت کو درپیش خطرات کو ابتدا ہی میں روکا جا سکے۔

ان طریقہ ہائے کار پر بہترین طور سے عملدرآمد کے بارے میں رہنما ہدایات اس سال کے اواخر میں شائع کی جائیں گی۔

عملی اقدام کا مطالبہ

ون ہیلتھ سے متعلق طریقہ کار کو تمام ممالک میں پالیسی سے متعلق اقدام میں تبدیل کرنے کے لیے مزید بہتر تعاون اور عزم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چاروں اداروں کے رہنماؤں نے تمام ممالک اور متعلقہ اہم فریقین سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے عملی اقدام کے لیے سات ترجیحات اختیار کریں:

  1. ون ہیلتھ کو بین الاقوامی سیاسی ایجنڈے میں ترجیح دی جائے، اسے عالمگیر طریقہ ہائے کار میں رہنما اصول بنایا جائے جن میں وباؤں سے متعلق نیا عالمگیر معاہدہ بھی شامل ہے جس پر اس وقت بات چیت جاری ہے۔
  2. ون ہیلتھ کے حوالے سے قومی پالیسیوں، حکمت عملی اور منصوبوں کو مضبوط کیا جائے اور ون ہیلتھ سے متعلق چہار رخی منصوبہ عمل (او ایچ جے پی اے) کی مطابقت سے ان کی لاگت اور ترجیح متعین کی جائے۔
  3. ون ہیلتھ کے منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کی جائے جس میں اس حوالے سے ترتیب دیے گئے قومی ترقیاتی ایجنڈے بھی شامل ہیں۔
  4. بہت سے شعبوں میں مہارت رکھنے والی ون ہیلتھ افرادی قوت ترتیب دی جائے جس کے پاس صحت کو لاحق خطرات کی بروقت اور موثر روک تھام، نشاندہی، ان پر قابو پانے اور ان کے خلاف اقدامات کی مہارت، صلاحیت اور اہلیت موجود ہو۔
  5. وباؤں اور صحت کو لاحق خطرات کی ابتدا ہی میں روک تھام کے طریقوں کو مضبوط اور پائیدار بنایا جائے۔ اس حوالے سے ایسی سرگرمیوں اور جگہوں پر خاص توجہ دی جائے جن سے جانوروں اور انسانوں میں حیوانی بیماریوں کے لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
  6. ون ہیلتھ سے متعلق سائنسی علم اور شہادتیں تیار کرنے اور ان کے تبادلے، تحقیق اور ترقی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور نئے آلات اور معلومات کے تبادلے کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس کام میں بہتری لائی جائے۔
  7. ون ہیلتھ سے متعلق حکمت عملی اور منصوبوں پر سرمایہ کاری اور ان کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بڑھائی جائے جس کے ساتھ ہر سطح پر عملدرآمدی اقدامات میں اضافہ کیا جائے جس میں صحت کو لاحق خطرات کی ابتدا ہی میں روک تھام کے لیے مالی وسائل کا اہتمام بھی شامل ہے۔

اداروں کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ ''صحت مند دنیا کی تعمیر کے لیے ہمیں ضروری سیاسی وعدوں کو موثر بنانے، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور ہر سطح پر کثیرشعبہ جاتی تعاون کی ضرورت ہے۔''

یہ چاروں ادارے عالمگیر ون ہیلتھ طریقہ کار کو فروغ دینے اور اسے مربوط بنانے میں مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں 'او ایچ جے پی اے' کو مدنظر رکھا جا رہا ہے جس کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا۔