انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہنگامی موسمیاتی اقدامات سے سب کے لیے زندگی ممکن ہو سکتی ہے

توانائی کے متبادل ذرائع ماحول کے لیے نقصان دہ معدنی ایندھن سے حاصل کی گئی توانائی پر انحصار کم کر سکتے ہیں۔
© Unsplash/Fabian Wiktor
توانائی کے متبادل ذرائع ماحول کے لیے نقصان دہ معدنی ایندھن سے حاصل کی گئی توانائی پر انحصار کم کر سکتے ہیں۔

ہنگامی موسمیاتی اقدامات سے سب کے لیے زندگی ممکن ہو سکتی ہے

موسم اور ماحول

موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی ''رپورٹوں کی رپورٹ'' میں متعدد ایسے طریقے بتائے گئے ہیں جو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور انسانی سرگرمیوں سے آنے والی موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے فی الفور اختیار کیے جا سکتے ہیں۔

''موسمیاتی تبدیلی 2023: حتمی رپورٹ'' کے عنوان سے یہ جائزہ سوئٹزرلینڈ کے شہر انٹرلیکن میں ایک ہفتے پر مشتمل آئی پی سی سی کے اجلاس کے بعد سوموار کو جاری کیا گیا ہے۔ جائزے میں موسمیاتی تبدیلی سے اس وقت ہونے والے نقصان اور تباہی کی جانب بھرپور توجہ دلائی گئی ہے جن کے بارے میں توقع ہے کہ وہ مستقبل میں بھی جاری رہیں گے جس سے انتہائی غیرمحفوظ لوگ اور خاص طور پر ماحولی نظام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

درجہ حرارت میں اضافہ پہلے ہی قبل از صنعتی دور کی سطح سے 1.1 ڈگری سیلسیئس تک بڑھ گیا ہے جو ایک صدی سے زیادہ عرصہ تک معدنی ایندھن جلانے اور توانائی و زمین کے غیرمساوی اور ناپائیدار انداز میں استعمال کا نتیجہ ہے۔ اس طرح شدید موسمی واقعات تواتر اور مزید شدت سے رونما ہونے لگے ہیں جس سے دنیا کے ہر خطے میں فطرت اور لوگوں پر پڑنے والے خطرناک اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی عالمی حدت سے غذائی اور آبی عدم تحفظ بھی بڑھنے کی توقع ہے۔ جب یہ خدشات وباؤں اور تنازعات جیسے دیگر ناموافق واقعات کے ساتھ ملتے ہیں تو ان پر قابو پانا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔

''موسمیاتی تبدیلی 2023: حتمی رپورٹ'' کے عنوان سے یہ جائزہ سوئٹزرلینڈ کے شہر انٹرلیکن میں ایک ہفتے پر مشتمل آئی پی سی سی کے اجلاس کے بعد سوموار کو جاری کیا گیا ہے۔
© IPCC/Antoine Tardy
''موسمیاتی تبدیلی 2023: حتمی رپورٹ'' کے عنوان سے یہ جائزہ سوئٹزرلینڈ کے شہر انٹرلیکن میں ایک ہفتے پر مشتمل آئی پی سی سی کے اجلاس کے بعد سوموار کو جاری کیا گیا ہے۔

وقت کم مگر مستقبل کی راہ واضح ہے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر درجہ حرارت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کی سطح سے صرف 1.5 ڈگری سیلسیئس بلندی تک برقرار رکھنا ہے تو اس دہائی کے عرصہ میں تمام شعبوں میں گرین ہاؤس گیسوں کے موثر، تیزرفتار اور پائیدار انداز میں اخراج کی ضرورت ہو گی۔ اگر یہ ہدف حاصل کرنا ہے تو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اسی وقت کمی لانا اور 2030 تک ان کی مقدار نصف کرنا ہو گی۔

آئی پی سی سی کی جانب سے تجویز کردہ یہ حل ''موسمیاتی استحکام کی جانب پیش رفت'' ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی اختیار کرنے کے لیے باہم مربوط اقدامات شامل ہیں اور ان میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے یا اس سے بچنے کے لیے ایسے طریقوں سے کام لیا جانا ہے جو وسیع تر فوائد کے حامل ہوں۔

ماحول دوست توانائی کا فروغ، بجلی کی پیداوار میں کاربن کے استعمال میں کمی لانا، نقل و حمل کے ذرائع میں کاربن کا استعمال ختم یا کم کرنا اور فضا کے معیار کو بہتر بنانا ایسے طریقوں کی نمایاں مثالیں ہیں۔ فضائی معیار بہتر بنا کر لوگوں کی صحت سے حاصل ہونے والی معاشی فوائد ہی کاربن کا استعمال کم کرنے اور اس سے بچنے پر اٹھنے والے اخراجات کے تقریباً برابر یا اس سے زیادہ ہوں گے۔

اس رپورٹ کے ایک مصنف کرسٹوفر ٹرائسوس کہتے ہیں کہ ''کم آمدنی والے اور پسماندہ لوگوں کے لیے موسمیاتی خطرات میں کمی لانے کو ترجیح دے کر انسانی بہبود کے لیے بہت بڑے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ان میں غیررسمی آبادیوں میں رہنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کی رفتار اسی صورت تیز ہو سکتی ہے جب اس حوالے سے مہیا کیے جانے والے مالی وسائل میں کئی گنا اضافہ کیا جائے گا۔ ناکافی اور بے جوڑ مالی مدد اس معاملے میں ہونے والی پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔''

فلپائن میں ایک گھر کی چھت پر شمسی توانائی کے پینل لگائے جا رہے ہیں۔
IMF/Lisa Marie David
فلپائن میں ایک گھر کی چھت پر شمسی توانائی کے پینل لگائے جا رہے ہیں۔

حکومتوں کا کردار اہم ہے

رپورٹ میں سرکاری سطح پر وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاروں کو واضح آگاہی نیز آزمائے ہوئے مفید پالیسی اقدامات میں اضافے کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے کے لیے حکومتی طاقت سے کام لینے پر زور دیا گیا ہے۔

اس میں غذائی شعبے، بجلی، نقل و حمل، صنعت، عمارات اور زمین کے استعمال میں تبدیلیوں کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے اور رہن سہن میں کاربن کا استعمال کم سے کم رکھنے کے اہم طریقوں کے طور پر پیش کیا گیا ہے جن سے انسانی صحت اور بہبود میں بہتری آئے گی۔

آئی پی سی سی کے سربراہ ہوئے سنگ لی کا کہنا ہے کہ ''اعتماد کی موجودگی میں انقلابی تبدیلیوں کی کامیابی کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ایسے ماحول میں خدشات میں کمی لانے کے اقدامات کوترجیح دینے کے لیے سبھی اکٹھے کام کرتے ہیں اور تمام فریقین یکساں فوائد اور بوجھ اٹھاتے ہیں۔

یہ کُلی رپورٹ مزید پُرعزم اقدامات کرنے کی ہنگامی ضرورت کو واضح کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ اگر ہم اب بھی عملی قدم اٹھا لیں تو تمام انسانوں کے لیے زمین پر قابل سکونت مستقبل ممکن بنا سکتے ہیں۔''

موآرا لبو جیو تھرمل پاور پلانٹ انڈونیشیا کو قابل تجدید توانائی کے حصول اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں مدد دے رہا ہے۔
ADB/Gerhard Joren
موآرا لبو جیو تھرمل پاور پلانٹ انڈونیشیا کو قابل تجدید توانائی کے حصول اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں مدد دے رہا ہے۔

 نیٹ۔زیرو ہدف کے منصوبے کا اعلان

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سوموار کو ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ یہ رپورٹ ''موسمیاتی ٹائم بم کو ناکارہ بنانے کا ہدایت نامہ'' ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ہر محاذ پر موسمیاتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس سال بہترین فلم کا اکیڈمی ایوارڈ جیتنے والی فلم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ''ہر شے، ہر جگہ اور بیک وقت'' درکار ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اعلیٰ ترقی یافتہ معیشتوں کے گروہ جی20 کو ''موسمیاتی یکجہتی کا معاہدہ'' تجویز کیا ہے جس کے تحت سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والے ممالک اپنے ہاں اس اخراج میں کمی لانے کے لیے فاضل کوششیں کریں گے اور دولت مند ممالک مالیاتی اور تکنیکی وسائل اکٹھے کر کے ترقی پذیر معیشتوں کی مدد رکیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد عبور نہ کر سکے۔

اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سورینام میں ساحلی جنگلات کی بحالی کے ایک منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Evan Schneider
اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سورینام میں ساحلی جنگلات کی بحالی کے ایک منصوبے کا جائزہ لے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

’معدنی ایندھن سے نجات‘

انتونیو گوتیرش نے اعلان کیا کہ وہ اقدامات میں تیزی لانے کے ایک ایجنڈے کے ذریعے اس معاہدے کو ممکن بنانے کی کوششوں میں مدد مہیا کرنے کا منصوبہ پیش کر رہے ہیں جس میں ترقی یافتہ ممالک کے رہنما 2040 تک اور ترقی پذیر ممالک 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کے قریب پہنچنے کا عہد کریں گے۔

اس ایجنڈے میں کوئلے کے استعمال کا خاتمہ کرنے، 2035 تک تمام ترقی یافتہ ممالک میں اور 2040 تک دنیا بھر میں کاربن سے پاک بجلی پیدا کرنے اور تیل و گیس نکالنے کے اجازت نامے یا اس مقصد کے لیے مالی وسائل جاری کرنے نیز تیل و گیس کے موجودہ ذخائر میں وسعت لانے کی ممانعت شامل ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ان کے ساتھ ایسے لوگوں کے تحفظ سے متعلق اقدامات بھی شامل ہونے چاہئیں جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے سامنے انتہائی غیرمحفوظ ہیں۔ مالی وسائل کی فراہمی اور موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور نقصان و تباہی کے ازالے کے لیے صلاحیتوں میں اضافہ کیا جانا چاہیے، کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کی جانب سے مزید مالی مدد اور قرضوں کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کو فروغ ملنا چاہیے اور نجی شعبے سے مالی مدد جمع کرنے کے بھرپور اقدامات ہونے چاہئیں۔

30 نومبر سے 12 دسمبر تک دبئی میں ہونے والی اقوام متحدہ کی آئندہ موسمیاتی کانفرنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ جی 20 ممالک کے تمام رہنما ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے اپنے ہاں پوری معیشت کا احاطہ کرنے والے نئے اقدامات کا عہد کریں گے اور 2035 اور 2040 کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کےاخراج میں کمی سے متعلق اہداف کی نشاندہی کریں گے۔