انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کووڈ۔19 ڈیٹا: ڈبلیو ایچ او کا چین سے ’ شفافیت‘ کا مطالبہ

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کے مطابق انہیں یقین ہے کہ اس سال ہم یہ کہہ سکیں گے کہ کووڈ۔19 کا صحت عامہ کو لاحق عالمی تشویش کی حامل ہنگامی صورتحال کی حیثیت سے خاتمہ ہو چکا ہے۔
© UNICEF/Gwenn Dubourthoumieu
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کے مطابق انہیں یقین ہے کہ اس سال ہم یہ کہہ سکیں گے کہ کووڈ۔19 کا صحت عامہ کو لاحق عالمی تشویش کی حامل ہنگامی صورتحال کی حیثیت سے خاتمہ ہو چکا ہے۔

کووڈ۔19 ڈیٹا: ڈبلیو ایچ او کا چین سے ’ شفافیت‘ کا مطالبہ

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) چین سے کہہ رہا ہے کہ وہ کووڈ۔19 سے متعلق معلومات دینے میں ''شفافیت' کا مظاہرہ کرے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ اس بیماری کا آغاز کیسے ہوا تھا۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے جمعے کو جینیوا میں تازہ ترین میڈیا بریفنگ میں کہا کہ اب دنیا اس وبا میں پہلے سے کہیں بہتر حالت میں ہے جسے حالیہ دنوں چوتھا سال شروع ہو گیا ہے۔

Tweet URL

گزشتہ چار ہفتوں میں پہلی مرتبہ اس بیماری سے ہونے والی ہفتہ وار اموات کی تعداد وبا کے آغاز سے اب تک سب سے کم رہی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''مجھے یقین ہے اس سال ہم یہ کہہ سکیں گے کہ کووڈ۔19 کا صحت عامہ کو لاحق عالمی تشویش کی حامل ہنگامی صورتحال کی حیثیت سے خاتمہ ہو چکا ہے۔

وبا کا آغاز: ایک معمہ

ان کا کہنا تھا کہ ''اگرچہ ہم اس وبا کے خاتمے کے لیے بڑی حد تک پُرامید ہیں تاہم اس سوال کا جواب تاحال سامنے نہیں آیا کہ اس کا آغاز کیسے ہوا تھا۔''

گزشتہ ہفتے 'بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے چینی مرکز' نے 'گلوبل وائرس ڈیٹا بیس' (جی آئی ایس اے آئی ڈی) میں جنوری 2020 میں ہوانان کی مارکیٹ سے لیے گئے نمونوں کے بارے میں معلومات مہیا کیں۔

سمندری خوراک کی یہ مارکیٹ ووہان میں واقع ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں سارس۔کوو۔2 وائرس پہلی مرتبہ سامنے ایا تھا جو کووڈ۔19 کا باعث بنتا ہے۔

متعدد ممالک کے سائنس دانوں نے ان معلومات کو ڈاؤن لوڈ کر کے ان کا تجزیہ کیا جو بعد ازاں وہاں سے ہٹا دی گئی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق ان سائنس دانوں نے ایسا مالیکیولر ثبوت پایا کہ اس مارکیٹ میں فروخت کیے جانے والے جانور بشمول ریکون کتے مبینہ طور پر سارس۔کوو۔2 انفیکشن کا شکار تھے۔

حتمی جواب موجود نہیں

ٹیڈروز کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے چین کے سی ڈی سی سے رابطہ کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ یہ معلومات اقوام متحدہ کے ادارے اور بین الاقوامی سائنسی برادری کو فراہم کریں۔

ڈبلیو ایچ او نے منگل کو نئے جرثوموں کے آغاز سے متعلق سائنسی مشاورتی گروپ (ایس اے جی او) کا اجلاس بلایا۔ اس موقع پر چین کے سی ڈی سی اور دنیا بھر کے سائنس دانوں سے اپنے تجزیے پیش کرنے کو کہا گیا۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ''ان معلومات سے اس سوال کا کوئی حتمی جواب نہیں ملتا کہ اس وبا کا آغاز کیسے ہوا تھا لیکن اس جواب کے قریب تر پہنچنے کے لیے ہرطرح کی معلومات بہت اہم ہیں۔''

انہوں نے زور دیا کہ کووڈ۔19 کے آغاز سے متعلق جائزوں کے بارے میں تمام تر معلومات سے بین الاقوامی برادری کو فوری آگاہ کیا جانا چاہیے۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ ''ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس تحقیق میں نئی معلومات شامل کر کے اسے دوبارہ جمع کرایا گیا ہے۔ دوبارہ جمع کراتے وقت چین کے سی ڈی سی نے 'جی آئی ایس اے آئی ڈی' پر مزید معلومات فراہم کی ہیں۔