انسانی کہانیاں عالمی تناظر

وسطی سیحل: تصادم میں شدت سے ایک کروڑ بچوں کو مشکلات کا سامنا

مالی میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد کے کیمپ میں انہیں صدمے سے نمٹنے میں مدد دی جا رہی ہے۔
© UNICEF/Tiécoura N’Daou
مالی میں گھر بار چھوڑنے پر مجبور افراد کے کیمپ میں انہیں صدمے سے نمٹنے میں مدد دی جا رہی ہے۔

وسطی سیحل: تصادم میں شدت سے ایک کروڑ بچوں کو مشکلات کا سامنا

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ موسمیاتی مسائل سے متاثرہ اور غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے وسطی سیحل خطے کے بچے تیزی سے مسلح تنازعات کا شکار ہو رہے ہیں۔

یونیسف کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ''ظالمانہ'' تنازعات کے باعث برکینا فاسو، مالی اور نائیجر میں 10 ملین بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور یہ 2020 کے مقابلے میں دو گنا بڑی تعداد ہے۔

Tweet URL

یہ لڑائیاں ہمسایہ ممالک تک پھیل رہی ہیں جس کے سبب مزید چار ملین بچے خطرات سے دوچار ہیں۔

یونیسف کے ترجمان جان جیمز کا کہنا ہے کہ ''ہو سکتا ہے تنازعات کی کوئی واضح حدود نہ ہوں اور وہ میڈیا کی نگاہوں سے اوجھل ہوں لیکن بتدریج اور یقینی طور سے بچوں کے لیے حالات بدترین صورت اختیار کر رہے ہیں اور ان میں لاکھوں اب اس بحران کا مرکزی ہدف بن گئے ہیں۔

سکولوں پر حملے

''تعلیم پر حملے میں تیزی آئی ہے'' اور برکینا فاسو، مالی اور نائیجر میں مسلح گروہ سکولوں کو براہ راست نشانہ بنا رہے ہیں۔

جان جیمز نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ''مالی، برکینا فاسو اور نائیجر میں 8,300 سے زیادہ سکول تشدد اور عدم تحفظ کے باعث بند ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں اساتذہ سکول چھوڑ گئے ہیں، بچے سکول جانے سے بےحد خوفزدہ ہیں، خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، عمارتوں پر حملے ہو رہے ہیں اور وہ مسلح تنازعات کا ہدف بن رہی ہیں۔''

پھیلتا بحران

یونیسف کا کہنا ہے کہ تنازعات پہلے ہی وسطی سیحل سے بینن، آئیوری کوسٹ، گھانا اور ٹوگو کے شمالی سرحدی علاقوں میں پھیل گئے ہیں۔ ان جگہوں پر ضروری خدمات اور تحفظ تک بچوں کی رسائی انتہائی محدود ہے۔

2022 میں ان چار ممالک کے شمالی سرحدی حصوں میں مسلح گروہوں کے حملوں سمیت تشدد کے کم از کم 172 واقعات سامنے آئے۔

موسمیاتی بحران اور غذائی عدم تحفظ

یونیسف نے واضح کیا کہ وسطی سیحل کو خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور مسلح گروہوں نے شہروں اور دیہات کی ناکہ بندی اور پانی کے ذرائع کو آلودہ کر کے بچوں کی بقا مزید مشکل بنا دی ہے۔

2022 میں پانی کے 58 ذرائع پر حملے کیے گئے جو کہ 2021 کے مقابلے میں تین گنا بڑی تعداد ہے۔

امدادی اندازوں کے مطابق مجموعی طور پر جون 2023 تک برکینا فاسو، مالی اور نائیجر کے مابین سرحدی علاقوں میں 20,000 سے زیادہ لوگوں کو ''تباہ کن درجے'' کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہو گا۔

اقوام متحدہ کے ایک شراکت دار کی طرف سے نائیجریا میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
UNOCHA/Damilola Onafuwa
اقوام متحدہ کے ایک شراکت دار کی طرف سے نائیجریا میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات

یونیسف کے مطابق، فصلوں کو متاثر کرنے میں موسمیاتی تبدیلی کا اہم کردار ہے۔ سیحل خطے کا درجہ حرارت عالمی اوسط کے مقابلے میں 1.5 گنا زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے اور ''بے قاعدہ'' بارشوں کے نتیجے میں سیلاب آ رہے ہیں۔

شدید موسمی واقعات کے اثرات بے گھری کا ایک اہم سبب ہیں۔ ان تینوں ممالک میں 2.7 ملین سے زیادہ لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں۔

مالی وسائل کی شدید کمی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے واضح کیا ہے کہ وسطی سیحل کے بحران پر قابو پانے کے لیے مالی وسائل کی دائمی اور شدید قلت ہے اور 2022 میں یونیسف کو اس حوالے سے درکار وسائل کا صرف ایک تہائی ہی مہیا ہو پایا تھا۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے اس سال وسطی سیحل اور ہمسایہ سیحلی ممالک میں اپنے امدادی اقدامات کے لیے 473.8 ملین ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔