Skip to main content

شام میں زلزلے کے بعد ’ناکامیوں‘ کی تحقیات کی حمایت

اندازے کے مطابق شام میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پچاس لاکھ لوگوں کو بنیادی ضرورت کی پناہ اور غیرغذائی امداد درکار ہے۔
© UNICEF/Joe English
اندازے کے مطابق شام میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پچاس لاکھ لوگوں کو بنیادی ضرورت کی پناہ اور غیرغذائی امداد درکار ہے۔

شام میں زلزلے کے بعد ’ناکامیوں‘ کی تحقیات کی حمایت

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہرین نے شمال مغربی شام میں گزشتہ مہینے آںے والے تباہ کن زلزلوں سے متاثرہ لوگوں کو مدد کی فراہمی کے لیے شام کی حکومت اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کے کردار کا انتہائی تنقیدی جائزہ پیش کیا ہے۔

شام کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن نے 6 فروری کو آنے والے زلزلوں کے بعد بڑی حد تک حزب اختلاف کے زیرانتظام ملک کے شمال مغربی علاقے میں ''ہنگامی حالات اور تحفظ زندگی کے لیے امداد کی بلاروک و ٹوک فراہمی میں ناکامیوں'' کی نشاندہی کی ہے۔

Tweet URL

امدادی اداروں کے اندازوں کے مطابق اس قدرتی آفت کے نتیجے میں شام میں 7,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

بچاؤ کے سامان کی کمی

تحقیقاتی عمل کے چیئرپرسن پاؤلو پینیرو نے جینیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں امداد اور متاثرین کو بچانے کے لیے درکار سامان کی فراہمی میں مبینہ تاخیر کی تحقیقات کے مطالبات کی حمایت کی۔

انسانی حقوق کے تجربہ کار ماہر کا کہنا تھا کہ سچائی جاننا شام کے لوگوں کا حق ہے اور یہ ''بین الاقوامی سطح پر اچھے طریقہ ہائے کار کی پیروی'' کے حوالے سے بھی ضروری ہے تاکہ غلطیوں کی نشاندہی ہو اور مستقبل میں ان سے بچا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ جاننا ان کا حق ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ انہیں فوری طور پر مدد نہ مل سکی۔ متاثرہ علاقوں میں شام کے لوگ ''بین الاقوامی اداروں کی تعاون اور مدد فراہم کرنے کی عدم اہلیت سے نہایت دہشت زدہ ہیں'' کیونکہ ''اس آفت سے تین روز کے بعد عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے تیزرفتار اقدامات کیے جاتے تو بہت سے لوگوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔''

'تنازع جاری ہے'

شام کے بحران سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 12 سالہ مسلح تنازعے کے فریقین زلزلے کے المیے سے مہینوں پہلے بدستور ''انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں اور پامالیوں میں ملوث رہے ہیں۔''

کمیشن کے ارکان کا کہنا ہے کہ اس آفت سے فوری بعد اور ''زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بھی'' ایک دوسرے کے خلاف معاندانہ کارروائیاں جاری ہیں۔ ان میں گزشتہ ہفتے حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اسرائیل کا حملہ بھی شامل ہے جہاں سے انسانی امداد فراہم کی جاتی ہے۔''

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں زلزلے سے متاثرہ شمال مغربی علاقے میں ترکیہ کے راستے بین الاقوامی امداد پہنچانے میں تاخیر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شام کی حکومت نے ''سرحد پار امداد کی فراہمی میں سہولت دینے پر آمادگی میں پورا ہفتہ صرف کیا۔''

فریقین میں بداعتمادی

غیرجانبدار تحقیقاتی ماہرین نے کہا کہ شام کی حکومت اور حزب اختلاف کی شامی قومی فوج (ایس این اے) نے بھی ایک دوسرے کے زیرانتظام علاقوں کے آر پار امداد کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کی اور شمال مغربی شام میں غیر ریاستی مسلح گروہ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے بھی ''دمشق سے اپنے علاقے میں امداد کی ترسیل میں تعاون سے انکار کیا۔''

کمیشن کے رکن ہانے میگیلے نے بتایا ہے کہ گزشتہ مہینے آںے والی اس ''غیرمعمولی تباہی'' سے متاثر ہونے والے شام کے شمال مغربی علاقوں کے لوگوں نے کیسے مدد کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ ''لوگ کہہ رہے تھے کہ ہمیں بھاری مشینری درکار ہے، ہمیں کتوں کی مدد سے کام کرنے والی تلاش اور بچاؤ کی ٹیموں کی ضرورت ہے، لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہیں۔ اقوام متحدہ کہاں ہے؟ عالمی برادری کہاں ہے؟ وہ دیکھ سکتے تھے کہ ان سے کچھ ہی دور سرحد پار اسی زلزلے سے متاثر ہونے والے ترکیہ کو بہت سی عالمی امداد موصول ہوئی جبکہ یہ لوگ امداد کا انتظار کرتے رہ گئے۔''

اندازے کے مطابق شام میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پچاس لاکھ لوگوں کو بنیادی ضرورت کی پناہ اور غیرغذائی امداد درکار ہے۔

6 فروری کو آںے والے زلزلے سے پہلے ہی شام کے 15 ملین سے زیادہ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی۔ شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد یہ ضرورت مندوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

مصائب میں بہادرانہ کردار

اگرچہ زلزلے کے بعد '''تکالیف اور مصائب کے وقت بہادری کے بہت سے کارنامے بھی انجام دیے گئے تاہم پاؤلو پینیرو نے کہا کہ شام کے ''شدید ضرورت مند'' لوگوں کو اپنی حکومت، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے بروقت موثر مدد نہیں مل سکی۔

انہوں ںے کہا کہ ''اب شام کے لوگوں کو جامع جنگ بندی درکار ہے جس کا پورا احترام ہو اور جس میں عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کو تحفظ ملے۔ تحقیقاتی کمیشن شام میں تازہ ترین حملوں کی تفتیش کر رہا ہے جن میں ''گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی ترسیل کے لیے استعمال ہونے والے حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کیا جانے والا حملہ بھی شامل ہے۔''