انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنگلی حیات کے تحفظ میں مشترکہ کاوشیں انتہائی اہم

کینیا کے مسائی مارا نیشنل پارک میں چیتے گھات لگائے بیٹھے ہیں۔
© UNEP/Duncan Moore
کینیا کے مسائی مارا نیشنل پارک میں چیتے گھات لگائے بیٹھے ہیں۔

جنگلی حیات کے تحفظ میں مشترکہ کاوشیں انتہائی اہم

موسم اور ماحول

جمعے کو منائے جانے والے جنگلی حیات کے عالمی دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے اداروں کے رہنماؤں نے معدومیت کے خطرے سے دوچار جانوروں اور پودوں کے تحفظ کے لیے دلیرانہ اقدامات اور مزید موثر شراکتوں کے لیے کہا ہے۔

اس دن کے حوالے سے اپنے پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہے کہ ''دس لاکھ انواع اپنے مساکن کی تباہی، معدنی ایندھن سے پیدا ہونے والی آلودگی اور بدترین صورت اختیار کرتے موسمیاتی بحران کے باعث معدومیت کے دھانے پر ہیں۔ ہمیں فطرت کے خلاف یہ جنگ بند کرنا ہو گی۔''

حیران کن طور پر ذرافے، طوطے اور سمندری جھاڑ کا شمار بھی ایسی انواع میں ہوتا ہے جنہیں انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں خطرات لاحق ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بعض اچھی خبروں کے بارے میں بھی بتایا ہے۔

تاریخی معاہدے کے 50 سال

اِس سال جنگلی حیات کے عالمی دن پر معدومیت کے خطرے سے دوچار انواع کی بین الاقوامی تجارت سے متعلق کنونشن (سی آئی ٹی ای ایس) کو بھی 50 سال ہو گئے ہیں۔

3 مارچ 1973 کو طے پانے والے اس معاہدے نے پودوں اور جانوروں کی ہزاروں اقسام کی حفاظت میں مدد دی ہے۔

مزید برآں، دسمبر میں حکومتوں نے عالمگیر حیاتیاتی تنوع سے متعلق 'کن منگ۔مانٹریال فریم ورک' کی بھی منظوری دی جس کا مقصد اس صدی کے وسط تک تمام انواع کی معدومیت کی رفتار میں دس گنا کمی لانا ہے۔

دلیرانہ اقدامات کی ضرورت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جنگلی حیات کے عالمی دن کا موضوع ''جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے شراکتیں'' اس وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے حکومتوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے میں کام کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہمیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے، قابل تجدید توانائی کے حصول کی رفتار بڑھانے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف خود کو مستحکم بنانے کے لیے مزید دلیرانہ اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں مقامی لوگوں اور قدیم النسل باشندوں کی آواز سننا ہو گی جو حیاتیاتی تنوع کے موثر ترین محافظ ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے اس اپیل کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہمیں یہ بات تسلیم کرنا ہو گی کہ مقامی باشندے بہت سے سائنسدانوں کے مقابلے میں فطرت کے تحفظ کی زیادہ بہتر سمجھ بوجھ رکھتے ہیں۔''

انہوں نے اس حوالے سے فوری اقدامات کی اہمیت کو واضح کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''آئیے، جنگلی حیات کے اس عالمی دن پر فطرت کے ساتھ قریبی شراکت قائم کرنے کا عہد کریں کیونکہ ہمارے اور اس خوبصورت زمین پر تمام انواع کے مستقبل کا دارومدار اسی پر ہے۔

ایک سمندری کچھوا غرب الہند کے اروبا پانیوں میں تیرتے ہوئے۔
Unsplash/David Troeger
ایک سمندری کچھوا غرب الہند کے اروبا پانیوں میں تیرتے ہوئے۔

بے تحاشہ نقصانات

'سی آئی ٹی ای ایس' کی سربراہ آئیوان ہیگوئرو نے کہا ہے کہ ''حیاتیاتی تحفظ کے لیے شراکتیں بہت ضروری ہیں کیونکہ اقوام متحدہ سمیت کوئی بھی حیاتیاتی تنوع کے بحران پر اکیلے قابو نہیں پا سکتا۔''

ان کا کہنا تھا کہ اس سال کنونشن کی 50ویں سالگرہ پر جانوروں اور پودوں کی انواع میں ''بے مثال کمی'' ہو چکی ہے اور جنگلی حیات کے موثر تحفظ کے لیے یہی اہم ترین وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''فطرت کا توازن متاثر ہوا ہے۔ ہم خوراک، پناہ، ادویات، ایندھن اور تفریح کے لیے جنگلی حیات پر انحصار کرتے ہیں لیکن یہ چیزیں بھی ہمیشہ باقی رہنے والی نہیں ہیں۔''