انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی نمو کم ہو کر 1.9% رہنے کا امکان، یو این معیشت دانوں کا انتباہ

پاکستان میں مزدور کام ملنے کے انتظار میں سڑک کنارے بیٹھے ہیں۔
IMF Photo/Saiyna Bashir
پاکستان میں مزدور کام ملنے کے انتظار میں سڑک کنارے بیٹھے ہیں۔

عالمی نمو کم ہو کر 1.9% رہنے کا امکان، یو این معیشت دانوں کا انتباہ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ باہم متقاطع بحران عالمی معیشت کو مزید نقصان پہنچا رہے ہیں اور 2022 میں ترقی کی تین فیصد شرح کم ہو کر اس سال 1.9 فیصد پر آ جائے گی۔

08-2007 کے مالیاتی بحران اور کووڈ۔19 وبا کے عروج کے عرصہ سے ہٹ کر دیکھا جائے تو اس سال عالمی معیشت میں ترقی کی شرح حالیہ دہائیوں میں کم ترین رہے گی۔

Tweet URL

اقوام متحدہ میں معاشی و سماجی امور کے شعبے (یو این ڈی ای ایس اے) کے اعلیٰ سطحی ماہر معاشیات انگو پیٹرلی نے کہا ہے کہ ''متوقع طور پر بیشتر ممالک میں آمدنیوں اور اونچی شرح آمدن کے باعث نجی کھپت اور سرمایہ کاری کمزور پڑ جائے گی۔ اس سال کے آخری نصف اور 2024 میں ترقی کی شرح میں اضافے سے پہلے بہت سے ممالک میں درمیانے درجے کی کساد بازاری دیکھنے کو ملے گی۔''

یہ نتائج وبا، یوکرین میں جنگ اور اس کے نتیجے میں خوراک اور توانائی کے بحران، بڑھتی ہوئی مہنگائی، قرضوں کی سختی اور موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے ہوتے ہوئے سامنے آئے ہیں۔

مختصر مدتی معاشی منظرنامہ تاریک اور غیریقینی ہے اور 2024 میں عالمی سطح پر معاشی ترقی کی شرح 2.7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

تاہم اس کا بڑی حد تک دارومدار مزید مالیاتی سختی – بڑھتی ہوئی شرح سود – یوکرین میں جنگ کے نتائج اور تجارتی اشیا کی ترسیل کے نظام میں مزید خلل کے امکان پر ہے۔

مضبوط مالیاتی اقدامات کی ضرورت

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ نتائج پائیدار ترقی کے 17 اہداف (ایس ڈی جی) کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ''یہ مختصر مدتی سوچ یا فوری مالی کفایت کے اقدامات کا وقت نہیں ہے جو عدم مساوات کو بڑھاتے ہیں، لوگوں کی تکالیف میں اضافہ کرتے ہیں اور ایس ڈی جی (پائیدار ترقی کے اہداف) تک رسائی مزید مشکل بنا سکتے ہیں۔ یہ غیرمعمولی وقت غیرمعمولی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''ایسے اقدامات میں تمام متعلقہ فریقین کی اجتماعی اور مرتکز کوششوں کے ذریعے شروع کردہ تبدیلی لانے والا پیکیج بھی شامل ہے جو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کا محرک بن سکتا ہو۔

تاریک معاشی منظرنامہ

رپورٹ کے مطابق اس سال ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں کو کساد بازاری کے امکانات سے خطرہ لاحق ہے۔

2022 میں امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ترقی یافتہ معیشتوں میں ترقی کی رفتار نمایاں طور سے کم ہوئی۔ اس سے باقی عالمگیر معیشت پر کئی طرح سے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

دنیا بھر میں قرضے کی شرائط سخت کیے جانے اور ڈالر کی قدر بڑھنے سے ترقی پذیر ممالک میں مالیاتی اور قرضہ جاتی کمزوریوں میں اضافہ ہو گیا۔

رپورٹ میں حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مالیاتی کفایتی اقدامات سے گریز کریں جو ترقی کا دم گھونٹ دیں گے۔

تجزیے سے سامنے آیا ہے کہ دنیا بھر میں 85 فیصد سے زیادہ مرکزی بینکوں نے اپنی مالیاتی پالیسی سخت کی اور 2021 کے اواخر کے بعد یکے بعد دیگرے فوری طور پر شرح سود میں اضافہ کر دیا تاکہ مہنگائی کے دباؤ پر قابو پایا جائے اور کساد بازری سے بچا جا سکے۔

2022 میں عالمی سطح پر مہنگائی کئی دہائیوں کے بعد 9 فیصد کی بلند ترین شرح پر پہنچی جو 2023 میں قدرے کم ہو کر 6.5 فیصد پر آ جائے گی۔

نوکریوں کی سست رو بحالی اور بڑھتی غربت

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں بیشتر ترقی پذیر ممالک میں نوکریوں کی بحالی کی رفتار سست رہی اور انہیں مقابلتاً اونچے درجے کی بیروزگاری کا سامنا ہے۔

وبا کے ابتدائی مرحلے میں خواتین کے روزگار کو پہنچنے والے غیرمتناسب نقصان پر قابو نہیں پایا جا سکا اور اس معاملے میں بہتری زیادہ تر غیررسمی شعبے کی بحالی کی بدولت آ رہی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سست رو ترقی اور اس کے ساتھ مہنگائی کی بلند شرح اور بڑھتے ہوئے قرض سے جنم لینے والی معاشی کمزوریوں کے باعث پائیدار ترقی کے حوالے سے بمشکل حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید نقصان کا خدشہ ہے۔

بڑھتی ہوئی ضروریات

'ڈی ای ایس اے' نے بتایا ہے کہ 2022 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد 2019 کے مقابلے میں دو گنا اضافے کے بعد تقریباً 350 ملین تک پہنچ گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق معاشی کمزوری اور آمدنی میں سست رو اضافے کا طویل عرصہ ناصرف غربت میں خاتمے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالے گا بلکہ ممالک کی ایس ڈی جی کے حصول کے لیے مزید وسیع سرمایہ کاری کی صلاحیت کو بھی محدود کر دے گا۔

ڈی ای ایس اے کے لیے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل لی جُنہوا نے کہا ہے کہ ''عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی تکالیف دور کرنے اور تمام لوگوں کے لیے شمولیتی اور پائیدار مستقبل کی تعمیر میں مدد دینے کے لیے مشترکہ کوششوں میں اضافہ کرے۔''

زیمبیا میں یونیسف اور اقوام متحدہ کے دوسرے اداروں کے تعاون سے امداد باہمی کے تحت کام کرنے والے فارم کی خاتون حصہ دار۔
© UNICEF/Karin Schermbrucker
زیمبیا میں یونیسف اور اقوام متحدہ کے دوسرے اداروں کے تعاون سے امداد باہمی کے تحت کام کرنے والے فارم کی خاتون حصہ دار۔

بین الاقوامی تعاون، کامیابی کی کلید

رپورٹ میں حکومتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مالیاتی کفایتی اقدامات سے گریز کریں جو ترقی کا دم گھونٹ دیں گے، انتہائی غیرمحفوظ لوگوں پر غیرمتناسب طور سے اثرانداز ہوں گے اور کئی نسلوں تک صنفی مساوات اور ترقی کے لیے ہونے والی ممکنہ پیش رفت میں رکاوٹ ڈالیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ براہ راست اقدامات کے ذریعے سرکاری اخراجات کے ازسرنو تعین و ترجیح کے اقدامات کیے جائیں جن سے نوکریاں پیدا ہوں اور ترقی کے عمل کو تقویت ملے۔ 

رپورٹ کے مطابق اس مقصد کے لیے سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے اور مخصوص اور عارضی امدادی قیمتوں، نقد منتقلی اور یوٹیلٹی اخراجات میں رعایات کے ذریعے متواتر مدد یقینی بنانے کی ضرورت ہو گی اور اس کی تکمیل کھپت کے اخراجات اور کسٹم ڈیوٹی میں کمی لا کر کی جا سکتی ہے۔

لوگوں پر سرمایہ کاری

رپورٹ میں تعلیم، صحت، ڈیجیٹل ڈھانچے، نئی ٹیکنالوجی اور موسمیاتی تبدیلی کو محدود رکھنے اور بڑے سماجی فوائد کے حصول کے لیے اس سے مطابقت پیدا کرنے، پیداواری ترقی کی رفتار تیز کرنے اور معاشی، سماجی و ماحولیاتی حادثات کے مقابل استحکام لانھے کے لیے سرکاری سطح پر تزویراتی سرمایہ کاری کرنے کو کہا گیا ہے۔

اندازے کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے سالانہ بنیادوں پر مزید کئی ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ ہنگامی مالی مدد تک رسائی کو وسعت دینے، ترقی پذیر ممالک میں قرضوں کی ترتیب نو اور انہیں محدود کرنے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے مالی معاونت کو بڑھانے کے لیے مضبوط تر بین الاقوامی عزم کی فوری ضرورت ہے۔