انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی ادارہِ صحت کا مصنوعی چربی سے مکمل اجتناب کا مشورہ

مصنوعی چربی عام طور پر بیکری مصنوعات، خوردنی تیل، اور ڈبہ بند خوراک میں پائی جاتی ہے۔
© Unsplash/Viktor Forgacs
مصنوعی چربی عام طور پر بیکری مصنوعات، خوردنی تیل، اور ڈبہ بند خوراک میں پائی جاتی ہے۔

عالمی ادارہِ صحت کا مصنوعی چربی سے مکمل اجتناب کا مشورہ

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غذا سے ٹرانس چکنائی کے خاتمے کے لیے حالیہ پیش رفت کے باوجود تقریباً پانچ ارب لوگ اب بھی اس کے نقصان دہ اثرات کے سامنے غیرمحفوظ ہیں جس سے ان میں دل کی بیماری اور موت کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس چکنائی عموماً ڈبہ بند خوراک، سینک کر پکائی گئی اشیا، کھانے کے تیل اور روٹی پر پھیلا کر کھانے والی چیزوں میں پائی جاتی ہے اور ہر سال دل کی شریانوں کی بیماری سے ہونے والی قریباً 500,000 قبل از وقت اموات کا سبب ہے۔

Tweet URL

ڈبلیو ایچ او نے 2018 میں کہا تھا کہ 2023 تک ہر طرح کی خوراک سے ٹرانس چکنائی کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے۔ ادارے کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں اس حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

صحت کو لاحق سنگین خطرات

2018 سے اب تک 43 ممالک نے ٹرانس چکنائی کے خاتمے کے حوالے سے بہترین پالیسیوں پر عملدرآمد کیا ہے جن کی بدولت اب اندازاً 2.8 ملین لوگوں کی صحت کو تحفظ ملا ہے جو ماضی کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہے۔ تاہم ٹرانس چکنائی کے خاتمے کا ہدف فی الوقت ناقابل حصول ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ ''ٹرانس چکنائی کا کوئی معلوم فائدہ نہیں ہے اور اس سے صحت کو بہت بڑے خطرات لاحق ہیں جن سے صحت کے نظام پر بہت بڑا بوجھ پڑتا ہے۔

اس سے برعکس ٹرانس چکنائی کا خاتمہ کرنے سے طبی اخراجات میں کمی آتی ہے اور اس سے صحت کو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ آسان الفاظ میں کہا جائے تو ٹرانس چکنائی ایک زہریلا کیمیائی مادہ ہے جو ہلاکت کا باعث ہے اور اسے خوراک کا جزو نہیں ہونا چاہیے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اس سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا پا لیا جائے۔''

محدودات اور پابندیاں

اس ہدف کے حصول کے لیے وضع کی جانے والی بہتری پالیسیاں ڈبلیو ایچ او کے قائم کردہ مخصوص معیار کی پیروی کرتی ہیں اور صںعتی طور پر پیدا کی جانے والی ہرطرح کی ٹرانس چکنائی کا استعمال محدود کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

ان کے متبادل میں ٹرانس چکنائی کو ہر طرح کی خوراک میں مجموعی چکنائی کے فی 100 گرام میں دو گرام تک محدود کرنا اور جزوی طور پر ہائیڈروجن سے مرکب شدہ تیل (جو ٹرانس چکنائی کا بڑا ذریعہ ہے) کی خوراک کے جزو کے طور پر پیداوار یا اس کے استعمال کے حوالے سے قومی سطح پر عائد کی جانے والی لازمی پابندیاں شامل ہیں۔

فی الوقت جن 16 ممالک میں ٹرانس چکنائی کے سبب دل کی شریانوں کی بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے ان میں سے نو ممالک میں اس چکنائی پر قابو پانے کی بہترین پالیسی موجود نہیں ہے۔

ان ممالک میں آسٹریلیا، آزربائیجان، بھوٹان، ایکواڈور، مصر، ایران، نیپال، پاکستان اور جمہوریہ کوریا شامل ہیں۔  

بہترین پالیسیوں کا نفاذ

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس حوالے سے بیشتر پالیسیوں پر امیر ممالک خصوصاً براعظم ہائے امریکہ اور یورپ میں عمل ہوا ہے تاہم متوسط آمدنی والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنے یا انہیں اختیار کرنے میں مصروف ہے۔ ان میں ارجنٹائن، بنگلہ دیش، انڈیا، پیرا گوئے، فلپائن اور یوکرین شامل ہیں۔

میکسیکو، نائیجیریا اور سری لنکا جیسے دیگر ممالک اس سال یہ قدم اٹھانے پر غور کر رہے ہیں۔ اب تک کم آمدنی والے کسی ملک نے ٹرانس چکنائی کے خاتمے سے متعلق بہترین طور سے قابل عمل پالیسی اختیار نہیں کی۔

تقریباً پانچ ارب لوگ اب بھی مصنوعی چربی کے نقصان دہ اثرات کے سامنے غیرمحفوظ ہیں۔
© WHO/Sergey Volkov
تقریباً پانچ ارب لوگ اب بھی مصنوعی چربی کے نقصان دہ اثرات کے سامنے غیرمحفوظ ہیں۔

'قابل تدارک المیہ'

ڈبلیو ایچ او نے ٹرانس چکنائی کے استعمال اور اس کے خاتمے کی کوششوں کے بارے میں تازہ ترین صورتحال پر مبنی رپورٹ 'ریزالو ٹو سیو لائیوز' (زندگیاں بچانے کا عزم) کے اشتراک سے شائع کی ہے۔ یہ ادارہ قومی سطح پر غذائی ترسیلات سے صنعتی طور پر تیار کردہ ٹرانس چکنائی کے خاتمے کے اقدامات میں تعاون کرتا ہے۔

اس ادارے کے صدر اور سی ای او ڈاکٹر ٹام فرائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ ٹرانس چکنائی کے خاتمے کے حوالے سے پیش رفت جمود کا شکار ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''ہر حکومت فوری طور پر بہترین طریقہ ہائے کار پر مبنی پالیسی کی منظوری دے کر ان قابل تدارک اموات کو روک سکتی ہے۔ ٹرانس چکنائی کے باعث لوگوں کی ہلاکتوں کے دن گنے جا چکے ہیں لیکن حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اس قابل تدارک المیے کو روکنے کے لیے عملی قدم اٹھائیں۔''

میدان ہائے عمل

ڈبلیو ایچ او نے سفارش کی ہے کہ اس سال تمام ممالک ٹرانس چکنائی کی پیداوار اور اس کا استعمال روکنے کے اقدامات کی نگرانی،  اسے صحت مند تیل سے تبدیل کرنے اور ایسے اقدامات کے لیے حمایت حاصل کرنے کے علاوہ ٹرانس چکنائی کا استعمال ختم کرنے کے بہترین طریقہ ہائے کار پر مبنی پالیسیاں اختیار کرنے پر توجہ مرکوز کریں۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے اس حوالے سے رہنما ہدایات تیار کی ہیں تاکہ حکومتوں کو ان چار شعبہ جات میں تیزتر اقدامات میں مدد دی جا سکے۔

دریں اثنا، غذائی صنعت سے وابستہ کرداروں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ خوراک اور مشروبات سے متعلق بین الاقوامی اتحاد (آئی ایف بی اے) کی جانب سے کیے گئے عزم کی مطابقت سے اپنی تیار کردہ اشیا سے صنعتی طور پر پیدا کردہ ٹرانس چکنائی کا خاتمہ کریں۔

تیل اور چکنائیوں کی فراہمی سے متعلق بڑے اداروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں غذائی صنعتوں کو فروخت کی جانے والی اشیا سے صنعتی طور پر پیدا کردہ ٹرانس چکنائی کا خاتمہ کر دیں۔