انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا ازسرِنو جائزہ لیں: یو این رپورٹ

2021 میں دنیا بھر میں 761 ملین لوگوں کی عمر 65 سال اور اس سے زیادہ تھی جو 2050 تک 1.6 بلین ہو جائے گی۔
© UNFPA China
2021 میں دنیا بھر میں 761 ملین لوگوں کی عمر 65 سال اور اس سے زیادہ تھی جو 2050 تک 1.6 بلین ہو جائے گی۔

بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا ازسرِنو جائزہ لیں: یو این رپورٹ

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس صدی کے وسط تک 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی کی تعداد متوقع طور پر دو گنا بڑھ جائے گی اور اسی لیے پائیدار مستقبل کے حصول کی کوششوں میں معمر افراد کے حقوق اور بہبود کو ترجیح دینا ہو گی۔

عالمی سماجی رپورٹ 2023 میں کہا گیا ہے کہ پینشن اور طبی نگہداشت کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث دنیا کی معمر ہوتی آبادی کی مدد کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ میں معاشی و سماجی امور کے ادارے (ڈی ای ایس اے) کے زیراہتمام شائع ہونے والے جائزے کے مطابق اوسط عمر میں اضافہ ہمارے دور کا ایک فیصلہ کن عالمی رحجان ہے۔

دنیا بھر کے ممالک ہر فرد کے لیے پیدائش کے وقت سے ہی مساوی مواقع کے فروغ کے ذریعے انہیں ڈھلتی عمر میں صحت مند رہنے کا موقع دے کر بہت سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔

معاشی و سماجی امور کے بارے میں اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل لی جُنہوا نے کہا ہے کہ ''باہم مل کر ہم مسائل سے نمٹتے اور بڑھتی عمر کے فوائد سے کام لیتے ہوئے آنے والی نسلوں کے فائدے کے لیے دور حاضر میں پائی جانے والی عدم مساوات پر قابو پا سکتے ہیں۔''

اوسط عمر میں عالمگیر اضافہ

2021 میں دنیا بھر میں 761 ملین لوگوں کی عمر 65 سال اور اس سے زیادہ تھی جو 2050 تک 1.6 بلین ہو جائے گی۔ 80 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد اور بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

صحت اور علاج معالجے میں آنے والی بہتری، تعلیم تک رسائی میں اضافے اور شرح پیدائش میں کمی کے باعث لوگوں کی عمر بڑھ گئی ہے۔

دنیا بھر میں 2021 میں پیدا ہونے والا بچی متوقع طور پر اوسطاً 71 سال جیے گا جبکہ خواتین کی عمر مردوں سے زیادہ ہو گی۔ یہ 1950 میں پیدا ہونے والے بچے کی اوسط عمر کے مقابلے میں تقریباً 50 سال زیادہ ہیں۔

آئندہ 30 سال کے دوران شمالی افریقہ، مغربی ایشیا اور ذیلی۔صحارا افریقہ میں معمر افراد کی تعداد تیزترین رفتار سے بڑھے گی۔ آج اس آبادی کا سب سے زیادہ تناسب یورپ اور شمالی امریکہ میں ہے۔

اوسط عمر اور عدم مساوات

دنیا بھر میں اوسط عمر میں اضافہ مجموعی طور پر صحت کی صورتحال میں بہتری کا عکاس ہے۔

تاہم اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں ہر جگہ اوسط عمر ایک سی نہیں ہے کیونکہ سبھی کو صحت اور تعلیم کے شعبے میں آنے والی بہتری سے فائدہ اٹھانے کے مساوی مواقع میسر نہیں ہیں۔

جہاں بہت سے معمر افراد کی صحت بہت اچھی ہے اور وہ معاشی طور پر بھی اچھی زندگی گزار رہے ہیں وہیں بہت سے بوڑھے لوگ بیماریوں اور غربت کا شکار ہیں۔

زیادہ ترقی یافتہ علاقوں میں پینشن اور مالی مدد کی فراہمی کے دیگر سرکاری طریقہ ہائے کار سے فائدہ اٹھانے والی دو تہائی آبادی عمر رسیدہ لوگوں پر مشتمل ہے۔ دوسری جانب کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگوں کو زیادہ عرصہ کام کرنا پڑتا ہے اور وہ بڑھاپے میں اپنی جمع پونجی یا خاندان سے ملنے والی مالی معاونت پر انحصار کرتے ہیں۔

مزید برآں، دنیا بھر میں اوسط عمر میں اضافے کا مطلب یہ بھی ہے کہ اب طویل مدتی طبی نگہداشت کی ضرورت بڑھ گئی ہے اور اس شعبے کی کمزوری کووڈ۔19 وبا کے دوران آشکار ہوئی تھی۔ بدقسمتی سے بیشتر ممالک میں اس شعبے میں سرکاری اخراجات بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔

انڈیا اور جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک میں معمر افراد  کی فلاح و بہبود کا انحصار ان کے خاندانوں پر ہوتا ہے۔
© ADB
انڈیا اور جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک میں معمر افراد کی فلاح و بہبود کا انحصار ان کے خاندانوں پر ہوتا ہے۔

زندگی بھر کا نقصان

اوسط عمر کا بڑی حد تک دارومدار آمدنی، تعلیم، صںف، نسل اور جائےرہائش جیسے عوامل پر ہوتا ہے۔

رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ''اکثر اوقات ایسے عوامل کے مجموعے باقاعدہ نقصان کا باعث بنتے ہیں جس کا آغاز اوائل عمری میں ہی ہو جاتا ہے۔''

انہوں ںے خبردار کیا کہ روک تھام کی پالیسیوں کی عدم موجودگی میں یہ عوامل لوگوں کی زندگیوں میں ایک دوسرے کو مضبوط کر دیتے ہیں جس کا نتیجہ بڑھاپے میں عدم مساوات کا سامنا کرنے کی صورت میں نکلتا ہے۔

نتیجتاً، پائیدار ترقی کے 17 اہداف (ایس ڈی جی) خصوصاً عدم مساوات میں کمی لانے سے متعلق ایس ڈی جی 10 کے حصول کی جانب پیش رفت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔

پالیسیوں پر نظر ثانی، مواقع میں وسعت  

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے ممالک روزگار اور کام سے متعلق طویل عرصہ سے چلی آ رہی اپنی پالیسیوں اور طریقہ ہائے کار پر نظر ثانی کریں۔

بہت سی حکومتیں پہلے ہی عمر کے ہر حصے میں حصول تعلیم کے مواقع فراہم کر رہی ہیں اور بین النسل افرادی قوت کو مضبوط بنانے اور اس سے فوائد سمیٹنے میں مصروف ہیں۔

وہ وسیع تر نجی حالات اور ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریٹائرمنٹ کی عمر کے حوالے سے لچک دار پالیسیاں بھی متعارف کرا رہی ہیں۔

بڑھاپے میں آمدنی کا تحفظ

حکام کو پینشن کی فراہمی سمیت سماجی تحفظ کے نظام پر بھی نظرثانی کرنی چاہیے۔

رپورٹ کے مصںفین کا کہنا ہے کہ ''تمام عمر رسیدہ افراد بشمول غیررسمی ملازمتیں کرنے والے لوگوں کی آمدنی کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے پینشن کی فراہمی کے سرکاری نظام کے مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنا ایک بڑا مسئلہ ہے۔''

دیگر اہم امور میں خواتین اور ایسے گروہوں کے لیے کام کے معقول مواقع میں اضافہ کرنا شامل ہے جو روایتی طور پر باضابطہ ملازمت کی منڈی سے خارج رہتے ہیں۔

اس کا مقصد بڑھاپے میں ان کی بہبود کو تحفظ دینا اور معیشت کی پیداواری صلاحیت میں وسعت لانا ہے۔

تجزیے میں کہا گیا ہے کہ رسمی معیشت میں غیر رسمی نگہداشت کے شعبے کی نمایاں شراکت کو بھی مناسب طریقے سے زیرغور لایا جانا چاہیے۔