انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ماورائے قانون قید و بند کا سلسلہ ختم کریں، انسانی حقوق کمشنر کی اپیل

اختلافِ رائے رکھنے والوں کو بلاجواز قید میں رکھنا آج بھی دنیا کے کئی ملکوں میں عام ہے۔
Unsplash/Hédi Benyounes
اختلافِ رائے رکھنے والوں کو بلاجواز قید میں رکھنا آج بھی دنیا کے کئی ملکوں میں عام ہے۔

ماورائے قانون قید و بند کا سلسلہ ختم کریں، انسانی حقوق کمشنر کی اپیل

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیرقانونی حراست کا ''ہمیشہ کے لیے'' خاتمہ ہونا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''اس برس انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی 75ویں سالگرہ ہے اور سال کے آغاز پر میں حکومتوں اور لوگوں کو حراست میں رکھنے والے دیگر حکام سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے حقوق کا استعمال کرنے پر گرفتاری اور قید کا سامناکرنے والے تمام لوگوں پر رحم کریں، انہیں معافی دیں یا انہیں رہا کر دیں۔

Tweet URL

اپنے دل میں جھانکیں، ان کے مقدمات پر نظرثانی کریں اور اس سال کا آغاز عالمگیر اعلامیے کے بنیادی تصور کی سمت میں قدم بڑھا کر کریں اور دنیا کو ایک ایسی جگہ بنائیں جس میں تمام لوگ آزاد اور مساوی حیثیت میں باوقار زندگی گزاریں اور انہیں ان کے تمام حقوق میسر ہوں۔''

تاریخی دستاویز

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 10 دسمبر 1948 کو پیرس میں انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کی منظوری دی تھی۔

انسانی حقوق کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھنے والی یہ دستاویز پہلی مرتبہ بنیادی انسانی حقوق کو عالمگیر تحفظ دینے کے لیے تیار کی گئی اور اس کا 500 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کا دفتر 'او ایچ سی ایچ آر' 2023 میں سال بھر ایک مہم چلائے گا جس میں عالمگیر اعلامیے کی اہمیت اور دائمی افادیت واضح کی جائے گی۔

اس حوالے سے منعقد کی جانے والی سرگرمیاں اور انسانی حقوق کی حمایت میں اٹھائے جانے والے اقدامات تین خطوط پر استوار ہوں گے جن میں حقوق کی عالمگیریت اور تقسیم ناپذیری کا فروغ، مستقبل پر نظر اور انسانی حقوق کے ماحولی نظام کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔

'یو ڈی ایچ آر' پر عمل کریں

وولکر تُرک نے کہا کہ انہوں نے نئے سال کا آغاز اپنے اہلخانہ کے ساتھ کیا لیکن اس موقع پر ان کی ہمدردیاں ایسے تمام لوگوں کے ساتھ تھیں جن کے عزیز حراستی مراکز میں ماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اپنے انسانی حقوق سے کام لینے پر قید میں ڈالے گئے ہیں۔

ان میں موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ماحولیاتی محافظین کے طور پر کام کرنے والے یا تفریق کے خلاف آواز اٹھانے والے اور حقوق کی پامالی و بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کرنے والے لوگ، اپنے ضروری کام کی پاداش میں جیل جانے والے صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''میں تمام برسراقتدار لوگوں سے کہتا ہوں کہ وہ 'یو ڈی ایچ آر' پر عمل کریں اور غیرقانونی حراست کو 'ہمیشہ کے لیے' ختم کر دیں۔