انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سمندروں کی ’مشکلات‘ سمندر کے قانون کی اہمیت بڑھاتی ہیں

فجی کے ساحل سمندر کا ایک منظر۔
© Unsplash/Alec Douglas
فجی کے ساحل سمندر کا ایک منظر۔

سمندروں کی ’مشکلات‘ سمندر کے قانون کی اہمیت بڑھاتی ہیں

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ سمندروں کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن کی منظوری انسان کے اس وسیع مشترکہ خزانے کو ''سنبھالنے اور اس سے متعلق معاملات کو منظم کرنے'' کی جانب ایک اہم قدم تھا۔

اس کنونشن کی منظوری کو 40 سال مکمل ہونے پر جنرل اسمبلی کے ایک بڑے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سمندر زندگی ہے۔ سمندر روزگار کا ذریعہ ہے، سمندر تاریخ اور تہذیبوں کے آر پار انسانیت کو آپس میں جوڑتا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے اس معاہدے کی وسعت پر روشنی ڈالی جو ''ہمارے سانس لینے میں مددگار ہوا سے لے کر ہر طرح کی زندگی کو برقرار رکھنے والے ماحول، تقریباً 40 ملین لوگوں کو روزگار مہیا کرنے والی سمندری صنعتوں اور سمندر میں رہنے والی انواع تک کا احاطہ کرتا ہے۔''

نگرانی، تحفظ اور استحکام

عالمگیر ماہی گیری کی نگرانی، سمندروں کا تحفظ، قومی ساحلوں سے آگے 200 ناٹیکل میل کی حدود میں سمندری وسائل پر حق اور سب سے بڑھ کر بین الاقوامی پانیوں میں معدنیات سے متعلق سرگرمیوں کا پائیدار اور منصفانہ انتظام اس معاہدے کے اہم نکات ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا کہ ''آج جس وقت ہم یہاں جمع ہیں تو یہ کنونشن پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ سمندر کی حالت بہت خراب ہے۔''

انہوں ںے کہا کہ دنیا میں تقریباً 35 فیصد جگہوں پر مقررہ حد سے زیادہ ماہی گیری کی جا رہی ہے۔ موسمیاتی بحران کے ساتھ سمندروں کی سطح بھی بلند ہو رہی ہے، ان میں تیزابیت بڑھ رہی ہے اور یہ آلودگی سے اٹے جا رہے ہیں۔'' 

سمندروں میں خطرات

انہوں نے کہا کہ کورل ریف تباہ ہو رہے ہیں، بڑے پیمانے پر آنے والے سیلابوں سے ہر جگہ ساحلی شہروں کو خطرہ لاحق ہے اور ''سمندروں سے متعلق صنعتوں سے وابستہ لوگوں کو  مدد یا کام کے محفوظ حالات تک رسائی نہیں مل رہی جو ان کی ضرورت ہے اور جس کے وہ حق دار ہیں۔''

انہوں نے مندوبین کو بتایا کہ سمندروں کے تحفظ کے لیے بھرپور عزم درکار ہے اور معاہدے کی سالگرہ اسے دور حاضر کے مسائل پر قابو پانے کے اہم ذریعے کے طور پر استعمال کرنے کی اہم یاد دہانی ہونی چاہیے۔

انہوں ںے کہا کہ حال ہی میں ماہی گیری پر سبسڈی کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر فوری عملدرآمد ہونا چاہیے اور یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ سمندر سے متعلق تمام پالیسیاں بہترین سائنس اور بہترین معاشی و سماجی مہارت کی بنیاد پر تشکیل دی جائیں۔''

انہوں ںے کہ اس کا مطلب کنونشن میں قدیمی باشندوں اور مقامی لوگوں کی دانائی اور علم کو شامل کرنا، پلاسٹک کی آلودگی کے بحران کا خاتمہ کرنا اور آئندہ سال کے اختتام تک قومی سرحدوں کے آر پار علاقوں میں سمندری حیاتیاتی تنوع پر معاہدہ طے کرنا ہے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''اب وقت ہے کہ منافعے اور سمندروں کے تحفظ کے درمیان دونوعیتی کا خاتمہ کیا جائے۔ اگر ہم آنے والی نسلوں کے لیے سمندروں کو تحفظ دینے میں ناکام رہے تو پھر ''کسی کو کوئی منافع نہیں ملے گا۔''

انہوں نے کہا کہ حکومتیں قوانین اور پالیسیاں تشکیل دیتے وقت سمندروں کے تحفظ کو مقدم رکھیں جبکہ سمندری صنعتیں اور سرمایہ کار اپنے کارکنوں کے تحفظ کے ساتھ سمندروں کی نگرانی، تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی اہلیت کو خاص ترجیح بنائیں۔

انہوں نے سفیروں سےکہا کہ ''آپ سمندروں میں امن، استحکام اور سلامتی کے لیے اپنے کام میں ہر قدم پر اقوام متحدہ سے مدد لے سکتے ہیں۔ آئیے ان غیرمعمولی خزانوں کی اگلی نسل کے منتظر ہاتھوں میں بحفاظت منتقلی یقینی بنائیں۔''

 

'اقوام متحدہ کی کامیابی کی حقیقی داستان'

اجلاس میں جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے یاد دلایا کہ اس کنونشن کو ''سمندروں کا آئین'' بھی کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اس کنونشن کا ہمیشہ کی طرح اہم رہنا اقوام متحدہ کی کامیابی کی حقیقی داستان ہے۔ یہ معاہدہ اس بات کی ایک شاندار مثال ہو سکتا ہے کہ جب کثیرفریقی طریقہ کار سے درست کام لیا جائے تو کیا کچھ حاصل کرنا ممکن ہے اور یہ کہ عالمگیر انتظام کیسا ہو سکتا ہے اور اسے کیسا نظر آنا چاہیے۔''

انہوں ںے کہا کہ بڑھتے ہوئے سمندری درجہ حرارت کے باعث ''بے شمار انواع اور بے پایاں حیاتیاتی تنوع'' کو معدومی کا سامنا ہے۔ اگرچہ موسمیاتی بحران سے تمام انسانیت کو خطرہ لاحق ہے تاہم سمندروں کے تناظر میں دیکھا جائے تو چھوٹے جزیرے خاص طور پر غیرمحفوظ ہیں اور ان کی بقا خطرے میں ہے۔

انہوں نے گزشتہ موسم گرما میں لزبن میں سمندروں کے بارے میں اقوام متحدہ کی کانفرنس کے انعقاد پر پرتگال اور کینیا کو سراہا۔ اس کانفرنس میں صحت، ماحولیات، معیشت اور انتظام کو لاحق بڑے خطرات سے نمٹنے کے اقدامات طے کیے گئے تھے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''میں عملی اقدامات کرنے اور بڑی تبدیلیاں لانے کے لیے کی جانے والی ان کوششوں کی ستائش کرتا ہوں۔ ہمیں سائنس کی بنیاد پر، جدید اور مشترکہ طریقہ ہائے کار کی ضرورت ہے جن میں ماحول دوست ٹیکنالوجی اور سمندری وسائل کا اختراعی استعمال شامل ہو۔