انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عدم تحفظ کا شکار 23 کروڑ لوگوں کے لیے 51.5 ارب ڈالر کی اپیل

لوگ نائجیریا کے شمال مشرق میں ایک سیلاب زدہ مین روڈ سے گزر رہے ہیں جس پر گاڑیاں چلانا ناممکن ہوچکا ہے۔
© UNOCHA/Christina Powell
لوگ نائجیریا کے شمال مشرق میں ایک سیلاب زدہ مین روڈ سے گزر رہے ہیں جس پر گاڑیاں چلانا ناممکن ہوچکا ہے۔

عدم تحفظ کا شکار 23 کروڑ لوگوں کے لیے 51.5 ارب ڈالر کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ آئندہ سال قریباً 70 ممالک میں رہنے والے دنیا کے غیرمحفوظ ترین لوگوں میں سے 23 کروڑ افراد کی مدد کے لیے ریکارڈ 51.5 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار اداروں نے بتایا ہے کہ امداد کی اس اپیل کا حجم رواں سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے جس سے اس حقیقت کا اظہار ہوتا ہے کہ آئندہ برس ضرورت مند لوگوں کی مجموعی تعداد 2022 کے مقابلے میں ساڑھے چھ کروڑ زیادہ ہو گی۔

Tweet URL

بڑھتی ضروریات اور یکجہتی کا سال

امدادی امور کے بارے میں اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل مارٹن گرفتھس ے کہا ہے کہ ضروریات ''حیران کن حد تک زیادہ'' ہیں۔ انہوں ںے خبردار کیا کہ غالب امکان ہے کہ اِس سال پیش آنے والے ہنگامی حالات 2023 میں بھی جاری رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''امدادی ضروریات بڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں یوکرین میں جاری جنگ، کووڈ اور موسمیاتی تبدیلی نے بری طرح متاثر کیا ہے۔ مجھے خدشہ ہے کہ 2023 میں ان تمام رحجانات میں مزید تیزی آئے گی اور اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ 'ہمیں امید ہے 2023 یکجہتی کا سال ہو گا جیسا کہ 2022 ہمارے لیے مصائب کا سال رہا۔''

عالمگیر انسانی جائزے سے متعلق 2023 کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جنیوا میں خطاب کرتے ہوئے گرفتھز نے امداد کی اپیل کو خطرے کے دھانے پر موجود لوگوں کے لیے ''زندگی کی ضمانت'' قرار دیا۔

موسمیاتی ابتری، کووڈ، اور یوکرین

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان سے لے کر شاخِ افریقہ تک متعدد ممالک مہلک خشک سالی اور سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں یوکرین میں جاری جنگ نے ''یورپ کے ایک حصے کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔''

دنیا بھر میں اس وقت 10 کروڑ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ غریب ترین ممالک میں وبا سے ہونے والی تباہی اس کے علاوہ ہے۔

اگر 2023 میں انسانی حالات اس قدر سنگین صورت اختیار کرتے دکھائی دیتے ہیں تو اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ امدادی ضروریات میں پہلے ہی بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔

'قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے'

گرفتھس نے واضح کیا کہ ''اس سال کے آخر تک 53 ممالک میں کم از کم 22 کروڑ 20 لاکھ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہو گا۔''

قحط کے خطرے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانچ ممالک کو پہلے ہی قحط جیسے حالات کا سامنا ہے جن کے بارے میں ہم اعتماد اور افسوس سے کہہ سکتے ہیں کہ وہاں لوگ بے گھری، غذائی عدم تحفظ، خوراک کی قلت اور بھوک کے سبب ہلاک ہو رہے ہیں جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔

نائجیریا میں اندرون ملک نقل مکانی پر مجبورخاندان عالمی ادارہِ خوراک کے ایک مرکز پر اکٹھے ہیں۔
© WFP/Arete/Siegfried Modola
نائجیریا میں اندرون ملک نقل مکانی پر مجبورخاندان عالمی ادارہِ خوراک کے ایک مرکز پر اکٹھے ہیں۔

45 ملین افراد کو بھوک کا سامنا

عالمگیر انسانی جائزے کے مطابق 2023 میں 37 ممالک میں چار کروڑ 50 لاکھ افراد کے بھوک سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

جائزے میں واضح کیا گیا ہے کہ غیرمحفوظ لوگوں کو بہت سے محاذوں پر دباؤ کا سامنا ہے جن میں صحت کا شعبہ بھی شامل ہے جہاں معالجین بدستور کووڈ۔19 کے اثرات سے بحالی کی جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ ایبولا اور ہیضے کی وباؤں کے ساتھ ایم پاکس اور حشرات سے پھیلنے والی دیگر بیماریاں بھی بدستور موجود ہیں۔

گرفتھس نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی بھی خطرات اور کمزوری کو بڑھاوا دے رہی ہے جن میں یہ خدشات بھی شامل ہیں کہ اس صدی کے آخر تک شدید گرمی کینسر سے ہونے والی ہلاکتوں جتنی جانیں لے سکتی ہے۔

امدادی اداروں کا کردار

گرفتھس نے بتایا کہ موسمیاتی ہنگامی حالات سے بری طرح متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی بات چیت میں امدادی اداروں کو اہم کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ انتہائی ضرورت مند لوگوں کو اس تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کا اہتمام ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ ''میں سمجھتا ہوں کہ 2023 میں امداد فراہم کرنے والوں کو پہلے سے کہیں زیادہ منظم ہونے اور اس بارے واقعتاً آواز اٹھانے کی ضرورت ہو گی کہ موسمیاتی وعدوں کے حوالے سے مزید شفافیت کیسے لائی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں انہیں رقم کی تقسیم کے حوالے سے مستعد فیصلے کرنے اور اس رقم کے حصول کی بھی ضرورت ہے جو ان لوگوں کو دی جانا ہے جن سے اس کا وعدہ کیا گیا ہے۔''

ایک لڑکی یمن میں اپنے سکول میں جو اقوام متحدہ کے شراکتی ادارے کی مدد سے کام کر رہا ہے۔
© Building Foundation for Development Yemen
ایک لڑکی یمن میں اپنے سکول میں جو اقوام متحدہ کے شراکتی ادارے کی مدد سے کام کر رہا ہے۔

حقیقت پسندانہ توقع

گرفتھس کا کہنا تھا کہ قومی اور نجی عطیہ دہندگان سے جتنی رقم مہیا کرنے کی درخواست کی گئی ہے اس کی پوری مقدار کا حصول ''بہت مشکل'' ہو سکتا ہے کیونکہ ان کی فیاضی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اِس سال اقوام متحدہ کے زیرقیادت عالمگیر امدادی اپیل میں جتنی رقم فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے اس کا صرف 47 فیصد ہی مہیا ہو پایا ہے جو ماضی کے مقابلے میں کہیں کم ہے کہ اس سے پہلے کے برسوں میں یہ شرح 60 سے 65 فیصد تک رہتی تھی۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے بتایا کہ یوکرین میں ایک کروڑ 36 لاکھ لوگ امداد وصول کر چکے ہیں اور آئندہ سال یوکرین اور اس کے اردگرد ممالک کے لیے مجموعی طور پر 5.7 ارب ڈالر امداد کی درخواست کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ''موسم سرما کی آمد کے ساتھ یہ کام آسان نہیں ہو گا۔''