انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہِ انڈیمان میں پھنسے 190 افراد کو بچانے کی اپیل

روہنگیا مہاجرین خلیج بنگال کے راستے بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار پہنچ رہے ہیں۔
© UNICEF/Patrick Brown
روہنگیا مہاجرین خلیج بنگال کے راستے بنگلہ دیش کے علاقے کاکس بازار پہنچ رہے ہیں۔

بحیرہِ انڈیمان میں پھنسے 190 افراد کو بچانے کی اپیل

انسانی امداد

بحیرہ انڈیمان اور خلیج بنگال کے درمیان 190 لوگ ایک کشتی پر بھٹک رہے ہیں جنہیں بچانے اور بحفاظت ساحل پر لانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق اس کشتی پر 20 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین 'یو این ایچ سی آر' نے جنوبی ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان بے آسرا لوگوں کو سمندر کی نذر ہونے سے بچائیں۔ تاہم اس کی درخواست پر تاحال کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

Tweet URL

ایشیا اور الکاہل خطے کے لیے 'یو این ایچ سی آر' کے ڈائریکٹر اندریکا رٹوَٹ نے کہا ہے کہ ''یہ ہولناک ابتلا اور المیہ جاری نہیں رہنا چاہیے۔ یہ مرد، عورتیں اور بچے بھی انسان ہیں۔''

کشتی پر کیا گزری

اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ لوگ ایک ماہ سے سمندر میں سنگین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے پاس ضرورت کی خوراک اور پانی نہیں ہے اور خطے میں کسی ملک نے ان کی مدد کے لیے کوئی کوششیں نہیں کیں۔

ان لوگوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ لوگ جس کشتی میں سوار ہیں وہ سمندری سفر کے لیے موزوں نہیں ہے اور ان میں تقریباً 20 لوگوں کی موت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

اندریکا رٹوَٹ کا کہنا ہے کہ ''خطے کے ممالک کو چاہیے کہ وہ زندگیوں کے تحفظ میں مدد دیں اور لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچائیں۔''

ایک ماہ سے بھٹکتے لوگ

پہلی مرتبہ تھائی لینڈ کی سمندری حدود میں یہ کشتی دیکھے جانے کی ابتدائی اطلاعات کے بعد یو این ایچ سی آر کو اس کے انڈونیشیا اور پھر انڈیا کے جزائر انڈیمان اور نکوبار کے ساحلوں پر نظر آنے کی غیرمصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

اب یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ یہ کشتی ایک مرتبہ پھر مشرق میں آچے کے شمال کی جانب بحیرہ انڈیمان کے قریب موجود ہے۔

'یو این ایچ سی آر' نے تواتر سے خطے کے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ زندگیاں بچانے کو ترجیح دیں اور اس ہفتے کے اوائل میں انڈیا کے 'میرین ریسکیو سنٹر' سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو ساحل پر اترنے کی اجازت دے۔

اندریکا رٹوَٹ کا کہنا ہے کہ ''یہ اطلاع شدید المناک ہے کہ بچوں سمیت بہت سے لوگ پہلے ہی جان سے جا چکے ہیں۔''

سمندر میں جان لیوا سال

'یو این ایچ سی آر' کے لیے اس اطلاع کی تصدیق کرنا بہت مشکل ہے تاہم اگر یہ درست ہے تو خلیج بنگال اور بحیرہ انڈیمان میں صرف اس سال ہی ہلاک اور لاپتہ ہونے والے لوگوں کی تعداد تقریباً 200 تک پہنچ جائے گی۔

'یو این ایچ سی آر' نے واضح کیا ہے کہ یہ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشتی پر سوار لوگوں کو بچائیں اور انسانیت کی خاطر انہیں محفوظ طریقے سے ساحل پر اترنے کی اجازت دیں۔

یہ ہولناک تعداد اندازاً ایسے 2,000 لوگوں کا تقریباً 10 فیصد ہے جنہوں نے جنوری سے اب تک خطے میں سمندری سفر کا خطرہ مول لیا ہے۔

'یو این ایچ سی آر' کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ''افسوسناک طور پر یہ اس خطے کے سمندروں میں انتہائی جان لیوا سال رہا ہے۔''

مدد کی اپیل

گزشتہ روز انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے متعین کردہ غیرجانبدار ماہر ٹام اینڈریوز نے ایک بیان میں حکومتوں پر زور دیا تھا کہ وہ ''اس کشتی کی تلاش اور اسے بچانے کے لیے فوری اور ہنگامی اقامات کریں اور مزید جانوں کے نقصان سے پہلے ان لوگوں کو یقینی طور پر محفوظ انداز میں ساحل پر اتاریں۔''

عالمی برادری آگے بڑھ کر روہنگیا آبادی کے مسائل کا پائیدار حل نکالنے کے لیے علاقائی کرداروں کی مدد کرے۔

میانمار کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ ''اس وقت جب دنیا میں بہت سے لوگ چھٹیاں اور نئے سال کی خوشی منانے کی تیاری کر رہے ہیں، بے آسرا روہنگیا مردوخواتین اور چھوٹے بچے ایسی کشتیوں کے ذریعے پرخطر سفر پر نکلے ہیں جو سمندر میں چلنے کے قابل نہیں ہیں۔''

تھامس اینڈریوز نے خطے کی تمام حکومتوں سے میانمار میں فوجی حکومت کے ظالمانہ تشدد سے جان بچا کر نکلنے والے روہنگیا باشندوں سمیت دیگر لوگوں سے''علاقے میں مزید انسانی ہمدردی پر مبنی اقدامات'' کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ''میانمار سے آنے والے لوگوں کی ملک بدری پر مطلق پابندی'' نافذ کی جائے اور سمندر میں تلاش اور بچاؤ کی مربوط کارروائیاں کی جائیں۔

خطرناک سفر

اقوام متحدہ کے ماہر کا کہنا ہے کہ یہ خطرناک سفر کے سلسلوں میں تازہ ترین واقعہ ہے۔

دو ہفتے قبل ویت نام کی تیل کمپنی کے بحری جہاز نے میانمار جاتے ہوئے ایک ڈوبتی کشتی کو بچایا تھا جس پر 154 روہنگیا مہاجرین سوار تھے۔

انہوں ںے بتایا کہ ''جب وہ میانمار کی سمندری حدود میں پہنچے تو اطلاع کے مطابق انہوں نے ان لوگوں کو میانمار کے حکام کے حوالےکر دیا۔

بتایا گیا ہے کہ کشتی پر سوار ان لوگوں کو میانمار میں مہاجروں کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے اور اب ان کے خلاف مجرموں کے طور پر کارروائی ہو سکتی ہے۔''

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر سری لنکا کی بحریہ نے مصیبت کا شکار ایک تیسری کشتی کو بچایا تھا جس پر متعدد اکیلے بچوں سمیت 104 روہنگیا سوار تھے۔

تھامس اینڈریوز کا کہنا تھا کہ ''عالمی برادری آگے بڑھ کر روہنگیا آبادی کے مسائل کا پائیدار حل نکالنے کے لیے علاقائی کرداروں کی مدد کرے۔''

خصوصی اطلاع کار اور غیرجانبدار ماہرین جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کیے جاتے ہیں۔ ان کا کام انسانی حقوق کے کسی خاص موضوع یا کسی ملک میں حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینا اور اپنی رپورٹ دینا ہے۔ یہ عہدے عارضی ہیں اور ان ماہرین کو اس کام کا کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا۔