انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ہونڈرس میں جبری بے گھری پر قانون ’امید اور وقار کی بحالی‘ کی طرف قدم

اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور افراد میں 55 فیصد خواتین جبکہ 43 فیصد بچے اور نوجوان ہیں۔
© UNHCR/Daniel Dreifuss
اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور افراد میں 55 فیصد خواتین جبکہ 43 فیصد بچے اور نوجوان ہیں۔

ہونڈرس میں جبری بے گھری پر قانون ’امید اور وقار کی بحالی‘ کی طرف قدم

جرائم کی روک تھام اور قانون

ہونڈرس میں جبری طور پر بے گھر ہونے والوں کو درپیش پیچیدہ حالات سے نمٹںے کے لیے ایک قانونی طریقہ کار متعارف کیا گیا ہے جو تشدد کے باعث بےگھر ہونے والے شہریوں کو زندگی کی طرف لوٹنے میں مدد دے گا۔

براعظم امریکہ کے وسطی ملک ہونڈرس میں 247,000 سے زیادہ لوگ تشدد اور جرائم سے تنگ آ کر اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں جن میں 55 فیصد خواتین جبکہ 43 فیصد بچے اور نوجوان ہیں۔

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے ہونڈرس کی نیشنل کانفرنس کی جانب سے ان ہزاروں لوگوں کی بحالی کے لیے اس تاریخی قانون سازی کو سراہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ ''اندرون ملک نقل مکانی سے متعلق یہ قانون ان لوگوں کے وقار، امید اور حقوق کی بحالی کی جانب ایک ایسا قدم ہے جس کی اس وقت بہت زیادہ ضرورت تھی۔''

تشدد سے تباہ حال زندگیاں

انہوں نے ملک کے اپنے حالیہ دورے میں سامنے آنے والی ان لوگوں کی المناک داستانوں کا تذکرہ کیا جن کی زندگیاں تشدد اور جرائم نے تباہ کر دی ہیں۔

نیا قانون جبری نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کے نظام کے ذریعے ایک ادارہ جاتی فریم ورک قائم کرنے کے علاوہ جبری بھرتیوں اور بچوں اور نوجوانوں کے مجرمانہ استحصال اور دیگر مسائل کی روک تھام کا طریقہ کار وضع کرنے میں بھی مدد دے گا۔

نقل مکانی پر مجبور ہونے والے 46 فیصد طلبہ کی تعلیم جتھوں کے تشدد کے باعث معطل ہو چکی ہے یا انہیں سکول واپس جانے سے روک دیا گیا ہے۔ ایسے حالات میں یہ قانون ان طلبہ کی تعلیم بحال کرنے سے متعلق ضابطوں کا تصور بھی پیش کرتا ہے۔

درمیان میں کھڑی تیرہ سالہ بچی ہونڈرس کےعلاقے یورو میں سکول سے واپس گھر جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنائی گئی۔
© UNICEF/Andriana Zehbrauskas
درمیان میں کھڑی تیرہ سالہ بچی ہونڈرس کےعلاقے یورو میں سکول سے واپس گھر جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنائی گئی۔

قانون میں کیا ہے؟

بے گھر ہونے والی تین چوتھائی آبادی کو عملی مدد درکار ہے اس لیے انسانی امداد اس قانون کا ایک اور اہم حصہ ہے۔

نقل مکانی پر مجبور ہونے والے جن لوگوں نے اپنی صحت پر ان حالات کے منفی اثرات کے بارے میں بتایا ہے ان میں 85 فیصد نے ذہنی صحت کی خدمات کی ضرورت کا اظہار بھی کیا ہے۔ 

اس طرح نئی قانون سازی بحالی کے اقدامات میں لوگوں کی ذہنی صحت کے پروگراموں میں شمولیت کو بھی مضبوط کرتی ہے۔

مزید برآں، تشدد کے باعث اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کے تحفظ سے متعلق بین الاداری کمیشن نے کہا ہے کہ اپنے ملکیتی گھر چھوڑںے والے 68 فیصد لوگوں کی املاک تباہ ہو گئی ہیں یا وہ اپنے گھروں کو ترک کرنے یا انہیں فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ صرف 32 فیصد لوگ ہی بے گھر ہونے کے بعد اپنی املاک پر قبضہ برقرار رکھ پائے ہیں۔

یہ قانون ترک کردہ گھروں، زمین اور املاک کے تحفظ کا طریقہ کار بھی وضع کرتا ہے جو ملک میں اس نوعیت کا پہلا قانونی اقدام ہے۔

فلیپو گرینڈی نے واضح کیا کہ ''اب جبکہ یہ قانون منظور ہو چکا ہے تو میں حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس پر عملدرآمد کی رفتار تیز کریں۔

بہتری کی جانب پیش رفت

اگرچہ تاحال اس قانون کو صدر زیومارا کاسترو کی مںظوری ملنا باقی ہے تاہم یہ براعظم امریکہ کے وسطی ممالک اور میکسیکو میں جبراً نقل مکانی کرنے والوں کے تحفظ اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے 'جامع علاقائی تحفظ اور مسائل کے حل کے فریم ورک' کے تحت ہونے والی پیش رفت کی مثال ہے۔ اس فریم ورک کے رکن ممالک کا اجلاس گزشتہ ہفتے ٹیگوسیگالپا میں ہوا تھا۔

'یو این ایچ سی آر' اور اس کے شراکت دار جبری بے گھری سے نمٹنے اور اس کی روک تھام کے لیے ہونڈرس کی حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔