انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مہنگائی کے مقابلےمیں کم اجرتوں سے غربت اور بے چینی کا خدشہ: آئی ایل او

ایتھوپیا کے شہر ادیس ابابا میں کھیت مزدور کام کر رہے ہیں۔
© ILO/Sven Torfinn
ایتھوپیا کے شہر ادیس ابابا میں کھیت مزدور کام کر رہے ہیں۔

مہنگائی کے مقابلےمیں کم اجرتوں سے غربت اور بے چینی کا خدشہ: آئی ایل او

پائیدار ترقی کے اہداف

بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث بہت سے ممالک میں حقیقی اجرتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یہ بات عالمی ادارہ محنت نے بدھ کو شائع ہونے والی اپنی ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔

رپورٹ میں بڑھتی غربت، عدم مساوات اور سماجی بے چینی کو روکنے کے لیے درکار پالیسیوں کی فوری ضرورت کو واضح کیا گیا ہے۔ جائزے کے مطابق اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران دنیا بھر میں ماہانہ حقیقی اجرتوں میں -0.9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جو کہ اس صدی میں منفی شرح نمو کی پہلی مثال ہے۔

Tweet URL

نتیجتاً متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کی قوت خرید کم ہو گئی ہے جبکہ کم آمدنی والے گھرانے خاص طور سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

لاکھوں متاثرین

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ایف ہونگبو نے اس صورتحال کے ممکنہ نتائج کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہمیں درپیش بہت سے عالمگیر بحران حقیقی اجرتوں میں کمی کا باعث بنے ہیں۔ ان بحرانوں کے باعث لاکھوں کارکن سنگین حالات سے دوچار ہیں جنہیں بڑھتی ہوئی غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''اگر کم ترین اجرت پانے والوں کی قوت خرید برقرار نہیں رہتی تو آمدنی میں عدم مساوات اور غربت مزید بڑھ جائے گی۔ اس کے علاوہ اس سے وبا کے بعد بحالی کے اقدامات کو بھی خطرہ ہو گا جن کی اس وقت بے حد ضرورت ہے۔ اس طرح دنیا بھر میں مزید سماجی بے چینی کو ہوا ملے گی اور تمام لوگوں کے لیے خوشحالی اور امن کا حصول مشکل ہو جائے گا۔''

بحرانوں کا مجموعہ

2022-2023 میں اجرتوں سے متعلق عالمی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیسے مہنگائی کا شدید بحران اور کسی حد تک یوکرین کی جنگ اور توانائی کے عالمی بحران کے نتیجے میں سست رو معاشی نمو نے دنیا بھر کے ممالک میں اجرتوں کو متاثر کیا ہے جن میں جی20 کے نمایاں صنعتی ملک بھی شامل ہیں۔

اندازے کے مطابق اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران ترقی یافتہ جی20 ممالک میں حقیقی اجرتوں میں -2.2 فیصد کمی ہوئی اور ترقی پذیر جی20 ممالک میں اس دوران اجرتوں میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ کووڈ۔19 وبا سے پہلے 2019 میں ہونے والے اضافے سے 2.6 فیصد کم ہے۔

مہنگائی کے اثرات

اس رپورٹ میں خِطوں اور ممالک کے حوالے سے معلومات بھی شامل ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ آمدنی والے ممالک میں مہنگائی مقابلتاً تیزی سے بڑھی ہے۔

مثال کے طور پر 2021 میں کینیڈا اور امریکہ میں حقیقی اجرتوں میں اوسط اضافہ صفر پر آگیا اور پھر رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران اس میں -3.2 فیصد کمی ہوئی۔

اسی عرصہ میں لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے ممالک میں حقیقی اجرتوں میں کمی 1.4 فیصد اور پھر -1.7 فیصد رہی۔

دریں اثنا، گزشتہ برس ایشیا اور الکاہل کے خِطے میں حقیقی اجرتوں میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا لیکن رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران اس میں 1.3 فیصد کمی آئی۔

تاہم چین کی صورتحال الگ ہے جہاں گزشتہ برس اور رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران شرح نمو میں بالترتیب 0.3 اور 0.7 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

غریب گھرانوں کی معاونت

بڑھتی ہوئی مہنگائی نے غریب خاندانوں کو بری طرح متاثر کیا ہے کیونکہ ان کی بیشتر تلف پذیر آمدنی لازمی ضرورت کی اشیا اور خدمات پر خرچ ہوتی ہے جن کی لاگت میں عموماً غیرلازمی اشیا کے مقابلے میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بہت سے ممالک میں مہنگائی کم از کم اجرت کی حقیقی قدر کو بھی ختم کیے دیتی ہے۔

آئی ایل او نے اجرتی کارکنوں اور ان کے خاندانوں کو اپنی قوت خرید اور معیار زندگی برقرار رکھنے میں مدد دینے کے لیے پالیسی سے متعلق موثر اقدامات کی فوری ضرورت کو واضح کیا ہے۔

یہ اقدامات موجودہ سطح کی مہنگائی، عدم مساوات اور سماجی بے چینی میں اضافے کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

رپورٹ کی ایک مصنفہ روزیلا وازکیز۔الواریز کا کہنا ہے کہ ''ہمیں آمدنی کی درجہ بندی کے وسطی اور زیریں حصے میں کارکنوں پر خاص توجہ دینا ہو گی۔''

انہوں نے کہا ہے کہ ''حقیقی اجرتوں میں کمی پر قابو پانے سے معاشی ترقی برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے روزگار کی صورتحال کو وباء سے پہلے کی سطح پر بحال کیا جا سکے گا۔ یہ تمام ممالک اور خِطوں میں کساد بازاری کے امکان اور اس کی شدت کو کم کرنے کا ایک موثر طریقہ ہو سکتا ہے۔

سماجی مکالمہ اور مسائل کا حل

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ اس کے 187 رکن ممالک میں سے 90 فیصد میں کم از کم اجرت سے متعلق پالیسیاں نافذ ہیں اور  حالات کے مطابق کم از کم اجرت کا تعین اس مسئلے کے حل کا ایک موثر ذریعہ ہو سکتا ہے۔

اجتماعی سودے بازی اور حکومت، آجروں اور کارکنوں کے نمائندوں کے مابین ''مضبوط سہ فریقی بات چیت'' بھی بحران کے دوران مناسب اجرتوں کے تعین میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

دیگر سفارشات میں ایسے اقدامات شامل ہیں جن کے ذریعے مخصوص سماجی گروہوں کی مدد کی جا سکتی ہے۔ کم آمدنی والے گھرانوں کو ضروری اشیا کی خریداری کے لیے واؤچر کی فراہمی یا ان اشیا پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے خاتمے جیسے اقدامات سے گھرانوں پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کے ساتھ عمومی طور پر مہنگائی میں کمی لانے میں بھی مدد ملے گی۔