انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: میزائل حملوں اور فوری سزاؤں سے عالمی قوانین کی اہمیت اجاگر

ایک بارہ سالہ لڑکی یوکرین کے شہر خرکیو میں فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے اپنے سکول کے پاس کھڑی ہے۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
ایک بارہ سالہ لڑکی یوکرین کے شہر خرکیو میں فضائی حملوں میں تباہ ہونے والے اپنے سکول کے پاس کھڑی ہے۔

یوکرین: میزائل حملوں اور فوری سزاؤں سے عالمی قوانین کی اہمیت اجاگر

انسانی حقوق

یوکرین میں جنگی قیدیوں کو قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے الزامات سامنے آ رہے ہیں اور اس موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے روس کی جانب سے اہم شہری تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں انسانی تکالیف پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ''ان حملوں کے باعث لاکھوں لوگ شدید تکالیف اور خوفناک حالاتِ زندگی کا شکار ہو رہے ہیں۔''

Tweet URL

  ''مجموعی طور پر اس سے این الاقوامی انسانی قانون کے حوالے سے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں جو یہ تقاضا کرتا ہے کہ جنگ میں صرف ایسے اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے جن سے ٹھوس اور براہ راست عسکری فائدہ حاصل ہوتا ہو۔''

جانی نقصان میں اضافہ

یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے (ایچ آر ایم ایم یو) کے مطابق بدھ کو کیئو شہر اور اس علاقے میں مزید میزائل حملوں میں کم از کم آٹھ شہری ہلاک ہلاک ہوئے جن میں ایک لڑکی بھی شامل ہے اور سات بچوں سمیت تقریباً 45 افراد زخمی ہو گئے۔

زیپریزیا کے علاقے وِلنیانسک میں ایک ہسپتال پر راکٹ حملے میں دو روز پہلے پیدا ہونے والا ایک بچہ بھی ہلاک ہوا جبکہ دو ڈاکٹر زخمی ہوئے۔

'ایچ آر ایم ایم یو' نے تصدیق کی ہے کہ 10 اکتوبر سے ملک بھر میں روس کی جانب سے جاری میزائلوں کی بارش اور ڈرون بموں کے حملوں میں کم از کم 77 شہری ہلاک اور 272 زخمی ہو چکے ہیں۔

فریقین کے الزامات

نگران مشن شہریوں کی ہلاکتوں کی تفصیلات جمع کرنے کے علاوہ قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے الزامات کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیوز اور دیگر اطلاعات کا جائزہ بھی لے رہا ہے۔

تُرک کا کہنا ہے کہ ''فروری میں یوکرین پر روس کا مسلح حملہ شروع ہونے کے بعد دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر جنگی قیدیوں اور غیرفعال فوجی اہلکاروں کو قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ''ہتھیار ڈالنے والوں سمیت غیرفعال فوجی اہلکاروں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہوتا ہے اور انہیں قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دینا جنگی جرم ہے۔''

فرنزک تحقیقات کی ضرورت

گزشتہ دو ہفتوں میں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی بعض ویڈیوز میں ماکیوکا گاؤں میں روس کی فورسز یا روس سے وابستہ مسلح گروہ بظاہر ہتھیار ڈالتے دکھائی دیتے ہیں اور اسی دوران ایک شخص یوکرین کے سپاہیوں پر فائرنگ کرتا ہے اور اس کے بعد تقریباً 12 روسی فوجیوں کی لاشیں نظر آتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ''یوکرین میں ہمارے نگران مشن کی جانب سے لیے گئے ابتدائی جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پریشان کن ویڈیوز میں دکھائے جانے والے مناظر کے حقیقی ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے۔ ان واقعات کے مکمل سلسلے سے جڑے اصل حالات کی ہرممکن حد تک تفصیلی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا مناسب انداز میں احتساب ہونا چاہیے۔''

''مشن کی جانب سے اب تک کیے جانے والے تجزیے سے اس ویڈیو کی غیرجانبدارانہ اور تفصیلی فرنزک تحقیقات کی ضرورت واضح ہوتی ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ اصل میں کیا واقعہ پیش آیا تھا۔''

اسی دوران یوکرین کے حکام نے ان واقعات کی مجرمانہ عمل کے تناظر میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

تُرک کا کہنا ہے کہ ''یہ ضروری ہے کہ قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے تمام الزامات کی مکمل طور پر اس انداز میں تحقیقات ہوں کہ یہ غیرجانبدارانہ، مفصل، شفاف، فوری اور موثر دکھائی دیں۔''

وولکر ترک کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے تمام الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیں۔
UN Photo/Violaine Martin
وولکر ترک کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے تمام الزامات کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیں۔

جنگ کی قیمت

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ نے فریقین سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اپنے فوجیوں کو ہر جنگی قیدی کے خلاف انتقامی کارروائی سے باز رہنے کے لیے ''واضح ہدایات جاری کریں'' اور ان ہدایات کی پوری طرح تکمیل یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ''جنیوا کنونشن میں مسلح جنگ کے حوالے سے قوانین یہی تقاضا کرتے ہیں۔ اپنے فوجیوں کو حکم دیں کہ وہ ہتھیار ڈالنے والوں اور اپنے قیدیوں سے انسانی سلوک کریں۔''

انہوں نے روس کی افواج کی جانب سے میزائل حملوں اور جنگی قیدیوں کو قانونی کارروائی کے بغیر سزائے موت دیے جانے کے تباہ کن اثرات کی نشاندہی کی اور کہا کہ ان سے ''اس جنگ اور تمام دیگر مسلح جنگوں کی ناقابل برداشت انسانی قیمت نہایت واضح ہو کر سامنے آتی ہے۔''

ہائی کمشنر نے زور دیا کہ ''یہ اس بات کی واضح یا دہانی ہے کہ بین الاقوامی قانون کیوں وجود رکھتے ہیں اور انتہائی غیرانسانی طرزعمل اور ہمارے انسانی حقوق کے بنیادی تصور کے انکار سے بچنے کے لیے ان کی پوری طرح تعمیل کرنا کیوں ضروری ہے۔