انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا بھر میں انسانی حقوق کی عام خلاف ورزی خواتین پر تشدد کو ختم کریں

خواتین کے ایک گروپ نے گوئٹے مالا سٹی میں یو این ویمن اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی مہم کی حمایت میں ایک دیوار گیر پینٹنگ بنائی ہے۔
UN Women/Carlos Rivera
خواتین کے ایک گروپ نے گوئٹے مالا سٹی میں یو این ویمن اور خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی مہم کی حمایت میں ایک دیوار گیر پینٹنگ بنائی ہے۔

دنیا بھر میں انسانی حقوق کی عام خلاف ورزی خواتین پر تشدد کو ختم کریں

خواتین

خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد ناصرف تفریق کی بدترین صورتوں میں سے ایک ہے بلکہ یہ دنیا میں انسانی حقوق کی عام اور وسیع پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں میں بھی شمار ہوتا ہے۔

یہ بات جمعے کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے 11 اداروں نے ایک بیان میں کہی ہے۔ ''یکجائی! خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشد کے خاتمے کے لیے فعالیت کی مہم'' کے آغاز پر ایک بیان میں ان اداروں نے یاد دلایا کہ دنیا میں اندازاً ایک تہائی خواتین کو اپنی زندگی کے کسی مرحلے پر صنفی بنیاد پر تشدد کا سامنا ضرور ہوتا ہے۔

Tweet URL

مزید برآں، گزشتہ سال 20 سے 24 سال عمر کی ہر پانچ خواتین میں سے قریباً ایک کی شادی 18 سال کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی ہو گئی تھی اور تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین میں 40 فیصد سے بھی کم ںے کسی طرح کی مدد طلب کی۔

تشدد کے محرکات

اسی دوران دنیا بھر میں ہنگامی حالات، بحرانوں اور جنگوں کے باعث خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد میں مزید شدت آئی ہے جنہوں نے اس کے محرکات اور تشدد کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

بیان کے مطابق ''کووڈ۔19 کے آغاز سے اب تک 45 فیصد خواتین نے بتایا کہ وہ خود یا ان کی کوئی واقف خاتون تشدد کا سامنا کر چکی ہیں۔''

قدرتی آفات بھی صنفی بنیاد پر ہر طرح کے تشدد کو بڑھاوا دیتی ہیں جیسا کہ 2005 میں سمندری طوفان کترینا کے دوران، 2010 میں ہیٹی میں آنے والے زلزلے کے دوران، 2011 میں وینوآٹو میں استوائی طوفانوں کے موقع پر اور 2022 میں آسٹریلیا میں جنگلوں میں لگنے والی آگ کے دوران دیکھا گیا۔

اسی دوران، حقوق مخالف تحریکوں کے فروغ سے صنفی بنیاد پر تشدد کی مروج اقسام نے آن لائن دنیا میں بھی تقویت پائی ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ ''ان حالات میں ''سول سوسائٹی کے لیے جگہ کم ہوئی ہے، خواتین کے حقوق کی تحریکوں کے خلاف ردعمل میں اضافہ ہوا ہے اور خواتین کے حقوق کے محافظوں اور کارکنوں کے خلاف حملے بڑھ گئے ہیں۔''

خواتین پر تشدد کی روک تھام

اگرچہ صںفی بنیاد پر خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ شاید ناقابل تصور دکھائی دیتا ہے لیکن اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ ''ایسا نہیں ہے۔''

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''خواتین کے مساوی کردار کے بارے میں بھرپور سرگرمی اور وکالت نیز عملی آگاہی پر مبنی کثیررخی اقدامات اور سرمایہ کاری کے ذریعے خواتین کے خلاف تشدد میں بڑے پیمانے پر کمی لانا ممکن ہے۔''

خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے میں "حقوق نسواں کی مضبوط اور خودمختار تحریکوں" کو "اہم ترین عنصر" ثابت کرنے والے شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے یو این ویمن اور اس کے ساتھی اداروں کا حکومتوں اور شراکت داروں سے مطالبہ ہے کہ وہ ''خواتین کے خلاف تشدد کا خاتمہ کرنے کے لیے فوری قدم اٹھائیں اور خواتین کے حقوق کی تحریکوں اور ان کے کارکنوں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔''

عملی اقدامات

یکجائی مہم کے ذریعے اقوام متحدہ خواتین پر تشدد کی روک تھام اور اس کے خلاف اقدامات کے لیے کام کرنے والی خواتین کے حقوق کی تنظیموں کی طویل مدتی مالی مدد اور معاونت میں اضافے کے لیے کہہ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے خواتین کے حقوق کو محدود کرنے کے خلاف مزاحمت، خواتین کے انسانی حقوق کے محافظوں اور خواتین کے مساوی حق کی تحریکوں کی آواز پھیلانے، دنیا بھر میں خوتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی تحریکوں میں شمولیت کے لیے مزید کرداروں کو متحرک کرنے اور سیاست، پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں خواتین اور لڑکیوں کی قیادت اور شرکت میں اضافے کی وکالت بھی کی جا رہی ہے۔

بیان میں خواتین کے انسانی حقوق کے محافظوں اور خواتین کے حقوق کے حامیوں/کارکنوں کے خلاف تشدد، ہراسانی، دھمکیوں، جبر اور امتیازی سلوک کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔