انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تشدد کی سیاست سے انکار

سوئیڈن کے فنکار کارل فریڈرک رائٹرزوارڈ کا عدم تشدد پر بنایا ایک فن پارہ۔ گانٹھ لگی پستول نان وائلنس پراجیکٹ فاؤنڈیشن کی علامت ہے۔
UN Photo
سوئیڈن کے فنکار کارل فریڈرک رائٹرزوارڈ کا عدم تشدد پر بنایا ایک فن پارہ۔ گانٹھ لگی پستول نان وائلنس پراجیکٹ فاؤنڈیشن کی علامت ہے۔

تشدد کی سیاست سے انکار

امن اور سلامتی

عدم تشدد کا عالمی دن 2 اکتوبر کو مہاتما گاندھی کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے جو انڈیا کی تحریک آزادی کے رہنماء اور عدم تشدد کے فلسفے اور حکمت عملی کے بانی تھے۔

یہ دن منانے کا فیصلہ 15 جون 2007 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد A/RES/61/271 کے ذریعے ہوا جس میں کہا گیا تھا کہ یہ دن ''تعلیم اور عوامی آگاہی کے ذریعے عدم تشدد کا پیغام پھیلانے کا موقع ہے''۔ یہ قرارداد عدم تشدد کے اصول کی عالمگیر اہمیت اور ''امن، رواداری، اتفاق رائے اور عدم تشدد کا ماحول قائم کرنے کی خواہش'' کی توثیق کرتی ہے۔

اُس وقت انڈیا کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور آنند شرما نے 140 ممالک کے تعاون سے یہ قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کو وسیع اور متنوع ممالک کی سرپرستی حاصل ہونا مہاتما گاندھی اور ان کے فلسفے کی آفاقی اہمیت کے لیے عالمگیر احترام کی عکاسی کرتا ہے۔ آنجہانی رہنماء کے اپنے الفاظ کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ''عدم تشدد انسانیت کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہ تباہی پھیلانے والے طاقتور ترین ہتھیار سے بھی زیادہ طاقت ور ہے جو انسان کی قوت تخلیق نے وضع کیا ہے۔''

پس منظر

مہاتما گاندھی کی زندگی اور قیادت

انڈیا کی جدوجہد آزادی کے رہنماء گاندھی دنیا بھر میں شہری حقوق اور سماجی تبدیلی کی غیرمتشدد تحریکوں کے لیے رہنما ءکی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ زندگی بھر عدم تشدد کے اصول سے وابستہ رہے، حتیٰ کہ جابرانہ حالات اور بظاہر ناقابل تسخیر مسائل کے ہوتے ہوئے بھی ان کا اس فلسفے پر یقین قائم رہا۔ 

برطانوی قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر سول نافرمانی کی حوصلہ افزائی اور اس کے ساتھ 1930 کے تاریخی ’نمک مارچ‘ سمیت ان کے افعال کے پیچھے کارفرما فلسفہ یہ تھا کہ ''جائز طریقے ہی جائز اختتام پر منتج ہوتے ہیں'' اور پرامن معاشرہ قائم کرنے کے لیے تشدد سے کام لینے کی کوشش کرنا ایک غیرمعقول عمل ہے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ انڈیا کے لوگوں کو استعمار سے آزادی کی اپنی جدوجہد میں تشدد یا نفرت سے کام نہیں لینا چاہیے۔

عدم تشدد کی تعریف

عدم تشدد کا اصول، جسے عدم تشدد کی تحریک بھی کہا جاتا ہے، سماجی یا سیاسی تبدیلی کے لیے جسمانی تشدد سے کام لینے کی مخالفت کرتا ہے۔ اسے عام طور پر ''عام لوگوں کی سیاست بھی'' بھی کہا جاتا ہے اور سماجی جدوجہد کی اس صورت کو پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر لوگوں نے سماجی انصاف کی تحریکوں میں اختیار کیا ہے۔

عدم تشدد پر مبنی مزاحمت کے حوالے سے سرکردہ ماہر علم پروفیسر جین شارپ اپنی کتاب 'غیرمتشدد اقدام کی سیاست' میں اس کی درج ذیل تعریف کرتے ہیں:

''غیرمتشدد اقدام ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے سیاسی جمود اور اطاعت کو مسترد کرنے والے اور جدوجہد کو لازمی قرار دینے والے لوگ تشدد کے بغیر اپنی لڑائی لڑ سکتے ہیں۔ غیرمتشدد اقدام لڑائی سے گریز کرنے یا اسے نظرانداز کرنے کی کوشش نہیں ہے۔ یہ اس مسئلے کا ایک حل ہے کہ موثر انداز میں سیاست کیسے کی جائے اور خاص طور پر طاقت سے موثر طور پر کیسے کام لیا جائے۔''

اگرچہ عدم تشدد کو اکثر امن پسندی کا مترادف سمجھا جاتا ہے تاہم بیسویں صدی کے وسط سے سماجی تبدیلی کی بہت سی ایسی تحریکوں نے بھی عدم تشدد کی اصطلاح کو اپنایا ہے جو جنگ مخالف نہیں ہیں۔

عدم تشدد کے نظریے کا ایک اہم اصول یہ ہے کہ حکمرانوں کی طاقت لوگوں کی رضا پر منحصر ہوتی ہے اور اسی لیے عدم تشدد پر مبنی اقدام کے ذریعے حکومت کے لیے عوام کی رضا اور تعاون کو واپس لے کر اس طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ غیرمتشدد اقدام کے تین بڑے درجے ہیں۔

  • احتجاج اور ترغیب و تحریک بشمول جلوس اور شبینہ اجتماعات
  • عدم تعاون، اور
  • غیرمتشدد مداخلت، جیسا کہ اہم مقامات کو بند کرنا اور ان پر قبضہ کرنا