انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان: حالیہ موسمیاتی تباہی پر اقوام متحدہ کی مالی و دیگر امداد میں اضافہ

عالمی ادارہِ خوراک پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ خوراک کی تقسیم کے مرحلے سے پہلے متاثرہ لوگوں کی ضروریات کا تخمینہ لگایا جا سکے۔
WFP Pakistan
عالمی ادارہِ خوراک پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ خوراک کی تقسیم کے مرحلے سے پہلے متاثرہ لوگوں کی ضروریات کا تخمینہ لگایا جا سکے۔

پاکستان: حالیہ موسمیاتی تباہی پر اقوام متحدہ کی مالی و دیگر امداد میں اضافہ

انسانی امداد

جمعے کو اقوام متحدہ کے سنٹرل ایمرجنسی ریلیف فنڈ (سی ای آر ایف) کی جانب سے اعلان کردہ 7 ملین ڈالر کی امداد سے پاکستان میں مون سون کے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کے اقدامات کو تقویت ملے گی۔ یہ ایک دہائی سے کچھ زیادہ عرصہ میں آنے والا بدترین سیلاب ہے۔

اس مالی امداد کی بدولت کھڑے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور وباؤں کی روک تھام اور انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کو درکار اضافی غذائیت، صاف پانی اور تولیدی طبی نگہداشت اور مویشیوں کے لیے خوراک کی فراہمی میں مدد ملے گی۔

Tweet URL

یہ رقم ہنگامی امداد کی فراہمی سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے جاری کی جو سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات میں معاونت کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔

یکجہتی اور تعاون

مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ ''پاکستان کے لوگ دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ پہلے ہی گرمی کی ایسی لہر کا سامنا کر چکے ہیں جس کی قبل ازیں کوئی مثال نہیں ملتی۔ رواں سال اس گرمی نے بہت سی جانیں لیں اور اب ان لوگوں کو تباہ کن سیلاب کا سامنا ہے۔ پاکستان کے لوگ موسمیاتی انصاف کے حق دار  ہیں اور انہیں اس تازہ ترین ماحولیاتی المیے سے نمٹنے کے لیے عالمی یکجہتی اور دنیا سے مدد درکار ہے۔''

 اس تازہ ترین امداد کے بعد پاکستان کے لیے سی ای آر ایف کی امداد کا حجم 10 ملین ڈالر ہو گیا ہے جس میں سے 3 ملین ڈالر گزشتہ مہینے ادا کیے گئے تھے۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے 160 ملین ڈالر امداد دینے کی اپیل کی تھی۔ سیلاب کے نتیجے میں قریباً 1,400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سینکڑوں بچے بھی شامل ہیں۔

لاکھوں متاثرین، مویشیوں کا نقصان

سیلاب سے مجموعی طور پر 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور سینکڑوں پُل اور ہزاروں کلومیٹر سڑکیں تباہ ہونے یا پانی میں بہہ جانے کے باعث بہت سی غیرمحفوظ آبادیوں تک رسائی ختم ہو گئی ہے۔

سیلاب کے نتیجے میں پانچ لاکھ سے زیادہ گھر تباہ ہوئے ہیں اور 660,000 سے زیاہ لوگ اب کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ بہت سے لوگ بے گھر ہو کر دوسرے علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

علاوہ ازیں 750,000 سے زیادہ مویشی بھی ہلاک ہو گئے ہیں جو کہ بہت سے خاندانوں کی آمدنی کا اہم ترین ذریعہ تھے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے مزید بتایا ہے کہ صرف صوبہ سندھ میں ہی بارہ لاکھ ہیکٹر پر مشتمل زرعی اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سیلاب سے بے گھر ہو جانے والا ایک خاندان۔
WFP Pakistan
پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سیلاب سے بے گھر ہو جانے والا ایک خاندان۔

بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ

طبی کارکنوں نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ لوگ اور مویشی کسی بھی وقت کھڑے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور وباؤں کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں نے اب تک حکومت کی جانب سے 400,000 سے زیادہ لوگوں کو غذائی امداد اور 55,000 افراد کو صاف پانی کی فراہمی میں مدد مہیا کی ہے جبکہ 51 متحرک شفاء خانوں کی امداد اس کے علاوہ ہے۔

بحالی اور مضبوطی

اسی دوران عالمی ادارہِ خوراک (ڈبلیو ایف پی) پاکستان بھر میں انیس لاکھ لوگوں تک رسائی کے لیے اپنے ہنگامی اقدامات کی رفتار تیز کر رہا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ بحالی اور مشکل حالات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد دینا اب اولین ترجیحات میں سے ایک ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ خاندان اپنے گھروں، مویشیوں اور خوراک کے نقصان کو پورا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں اور ملک بنیادی ڈھانچے، زرعی زمین اور فصلوں کو ہونے والے بہت بڑے نقصان سے نبردآزما ہے۔

پاکستان کے لیے ڈبلیو ایف پی کی ڈپٹی ڈائریکٹر اور ادارے کی آفیسر انچارج راتھی پالاکرشنن کا کہنا ہے کہ ''پاکستان کے لوگوں کو فوری امداد کی ہی ضرورت نہیں بلکہ انہیں سیلاب کے نتیجے میں تباہ ہو جانے والے اپنے روزگار کے ذرائع کو بحال کرنے کے لیے طویل مدتی مدد بھی درکار ہے''

خوراک اور انصرامی امداد

ڈبلیو ایف پی اب تک تین صوبوں میں 400,000 سے زیادہ لوگوں میں خوراک تقسیم کر چکا ہے اور اس حوالے سے اپنے اقدامات کو ملک بھر میں وسعت دے رہا ہے۔

31,000 کم عمر بچوں اور 28,000 حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو خصوصی غذائیت والی خوراک مہیا کی جا رہی ہے۔

ادارہ حکومت کی انصرامی صلاحیت کو مضبوط بنانے میں بھی مدد دے رہا ہے تاکہ امداد کی ترسیل کے نظام کو رکاوٹوں سے یقینی طور پر پاک رکھا جا سکے۔

ابتدائی امدادی اقدامات مکمل ہونے کے بعد ڈبلیو ایف پی فوری طور پر بحالی پروگراموں پر عملدرآمد شروع کرے گا تاکہ مقامی سطح پر بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مشکل حالات سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرنے میں مدد دی جائے جبکہ اس کے ساتھ آئندہ سال کے آغاز سے نقد امداد بھی دی جائے گی۔

امدادی اقدامات میں اضافہ اقوام متحدہ کی جانب سے 34 ملین ڈالر کی ابتدائی اپیل کے علاوہ مزید 152 ملین ڈالر کا تقاضا کرتا ہے۔