غزہ: لوگوں اور قحط میں بس اب تھوڑا سا فاصلہ باقی، ڈبلیو ایف پی
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے شمالی غزہ میں فوری رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ہزاروں فلسطینی قحط کے دھانے پر ہیں۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے شمالی غزہ میں فوری رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ہزاروں فلسطینی قحط کے دھانے پر ہیں۔
تشدد اور ظالمانہ و غیرانسانی یا توہین آمیز انسانی سلوک کے خلاف اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلس جے ایڈورڈز نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی برطانیہ سے امریکہ کو ممکنہ حوالگی پر سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن (انمس) کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی امن اہلکاروں نے اندرون ملک بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد کو سیلاب سے بچانے کے لیے مٹی کے پشتوں یا دیواروں کا وسیع سلسلہ تعمیر کیا اور اسے برقرار رکھنے میں مدد دی ہے۔
غزہ کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ کار سگریڈ کاگ نے کہا ہے کہ رفح میں اسرائیل کے حملوں سے انسانی زندگی پر تباہ کن اثرات ہوں گے جہاں دس لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ ماہرین نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی خواتین اور لڑکیوں کو دانستہ ہلاک کیے جانے اور ان پر جنسی تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا ہے کہ برطانیہ آنے والے پناہ گزینوں کو روانڈا منتقل کرنے کے لیے بنایا گیا مجوزہ قانون بنیادی قانونی اصولوں اور انسانی حقوق سے متضاد ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے افغان خواتین اور لڑکیوں پر پابندیوں کے فوری خاتمے کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو ایسے افغانستان کی ضرورت ہے جو پُرامن ہو اور اپنی بین الاقوامی و قومی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ماہرین نے یمن کی حوثی تحریک کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی فاطمہ صالح العروالی کی سزائے موت پر عملدرآمد معطل کریں۔
خواتین کے حقوق پر اقوام متحدہ کی کمیٹی نے چار ماہ کے دوران غزہ میں 7,700 بچوں کی ہلاکت کو خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے کنونشن کی پامالی قرار دیتے ہوئے جنگ کے پائیدار خاتمے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان حکام کی جانب سے ہر نیا حکم جاری ہونے پر افغان خواتین کو گرفتاری، ہراسانی اور مزید سزا کا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔